محمود احمد غزنوی
محفلین
غزل
کوئی خیال و خواب نہیں ہے قرینِ دل۔ ۔ ۔
بنجر سی ہوگئی ہے مری سرزمینِ دل۔ ۔
کوئی مجاہدہ ہے نہ کوئی مشاہدہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اک منتظر سکوُت ہوا ہے مکینِ دل۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مہمان تھا، چلا گیا، جانا ہی تھا اسے۔ ۔ ۔
اک یاد رہ گئی سو ہوئی ہمنشینِ دل۔ ۔ ۔
وہ اشک جو نکلے تھے زمیں پر نہیں گرے
موتی تھے قیمتی سو ہوئے تہ نشینِ دل
محمود سربسجدہ ہوئے گو حرم میں تم
کب وقت آئے گا کہ جھکے گی جبینِ دل
بنجر سی ہوگئی ہے مری سرزمینِ دل۔ ۔
کوئی مجاہدہ ہے نہ کوئی مشاہدہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اک منتظر سکوُت ہوا ہے مکینِ دل۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مہمان تھا، چلا گیا، جانا ہی تھا اسے۔ ۔ ۔
اک یاد رہ گئی سو ہوئی ہمنشینِ دل۔ ۔ ۔
وہ اشک جو نکلے تھے زمیں پر نہیں گرے
موتی تھے قیمتی سو ہوئے تہ نشینِ دل
محمود سربسجدہ ہوئے گو حرم میں تم
کب وقت آئے گا کہ جھکے گی جبینِ دل