کوئی دکھ ہے نہ کچھ خوشی ہے مجھے ۔

عظیم

محفلین


کوئی دکھ ہے نہ کچھ خوشی ہے مجھے
بس عبادت ہی زندگی ہے مجھے

نا امیدی بھی راہ دیکھتی ہے
تھوڑی تھوڑی سی آس بھی ہے مجھے

ہاں مرا ذہن بھی درست نہیں
اور دنیا خراب سی ہے مجھے

بیٹھا رہتا ہوں رہ میں لوگوں کی
سب نے ٹھوکر بھی مار دی ہے مجھے

اک طرف شوق ہے ہدایت کا
اک طرف خوفِ گمرہی ہے مجھے

جانتا ہوں کہ بد نہایت بد
ساری دنیا یہ جانتی ہے مجھے

صبر ہی ہے علاج میرا عظیم
شکر ہے اتنی آگہی ہے مجھے


*****
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ عظیم بس اس شعر میں مجھے محسوس ہوا کہ ردیف مجھے درست نہیں ہوئی۔
ہاں مرا ذہن بھی درست نہیں
اور دنیاخراب سی ہے مجھے
 
Top