کوئی سوز ہو کوئی ساز ہو

کوئی سوز ہو کوئی ساز ہو
دلِ سنگ پھر سے گداز ہو

جئیں کب تلک یونہی بے سبب
کوئی زندگی کا جواز ہو

کوئی دھڑکنوں کو زباں ملے
دل گائے ، روح کا ساز ہو

کوئی بندگی کی ادا ملے
کہ نیاز مایہءِ ناز ہو

محمود کو بھی شرف ملے
ترے اونچے در کا ایاز ہو​
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! خوبصورت اور معانی سے بھرپور کلام ہے۔ مبارک باد قبول کیجیے۔
ذیل کے مصرعوں پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے:
دل گائے ، روح کا ساز ہو
محمود کو بھی شرف ملے
 

الف عین

لائبریرین
وہی دونوں مصرع بحر سے خارج ہیں۔ ایک تو شاید درست ہو سکتا ہے، لیکن مقطع میں "محمود" کہیں فٹ نہیں ہوتا۔
 
Top