محمود احمد غزنوی
محفلین
کوئی سوز ہو کوئی ساز ہو
دلِ سنگ پھر سے گداز ہو
جئیں کب تلک یونہی بے سبب
کوئی زندگی کا جواز ہو
کوئی دھڑکنوں کو زباں ملے
دل گائے ، روح کا ساز ہو
کوئی بندگی کی ادا ملے
کہ نیاز مایہءِ ناز ہو
محمود کو بھی شرف ملے
ترے اونچے در کا ایاز ہو
دلِ سنگ پھر سے گداز ہو
جئیں کب تلک یونہی بے سبب
کوئی زندگی کا جواز ہو
کوئی دھڑکنوں کو زباں ملے
دل گائے ، روح کا ساز ہو
کوئی بندگی کی ادا ملے
کہ نیاز مایہءِ ناز ہو
محمود کو بھی شرف ملے
ترے اونچے در کا ایاز ہو