کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہوا
بوسہ ہمار ا آج سے ، دل آپ کا ہوا

ماتم ہمارے مرنے کا اُنکی بلا کرے
اتنا ہی کہہ کے چھوٹ گئے وہ، بُرا ہوا

آباد کس قدر ہے، الٰہی، عدم کی راہ
ہر دم مسافروں کا ہے تانتا لگا ہوا

اے کاش، میرے تیرے لیئے کل یہ حکم ہو
لے جاؤ ان کو خلد میں، جو کچھ ہوا ہوا

کس کس طرح سے اُسکو جلاتے ہیں رات دن
وہ جانتے ہیں داغ ہے ہم پر مٹا ہوا
 

کاشفی

محفلین
سخنور صاحب، شاہ حسین صاحب ،محمد وارث صاحب اور پیاسا صحرا صاحب آپ تمام دوستوں کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔
 

جیہ

لائبریرین
عجیب بات کرتے ہیں کس کم بخت ایسے غزلیں پسند آ سکتی ہیں :(















(مذاق۔۔۔ واقعی اچھی غزل ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہوا
بوسہ ہمارا آج سے ، دل آپ کا ہوا

ماتم ہمارے مرنے کا اُن کی بلا کرے
اتنا ہی کہہ کے چھوٹ گئے وہ، بُرا ہوا


بے خود رہے وصال میں بے ہوش ہجر میں
کیا جانے مجھ سے کب وہ ملا، کب جدا ہوا

جس سے کیا تپاک اسی نے کیا ہلاک
جو آشنا ہوا، وہی نا آشنا ہوا

آباد کس قدر ہے، الٰہی، عدم کی راہ
ہر دم مسافروں کا ہے تانتا لگا ہوا


اے کاش، میرے تیرے لیے کل یہ حکم ہو
لے جاؤ ان کو خلد میں، جو کچھ ہوا، ہوا


کس کس طرح سے اُسکو جلاتے ہیں رات دن
وہ جانتے ہیں داغ ہے ہم پر مٹا ہوا

(داغ دہلوی)
 
Top