عادل ـ سہیل
محفلین
::::::: کوئی کافر ، کوئی فاسق و فاجر ، اللہ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ نہیں ہو سکتا ::::::::
بِسمِ اللہ ، والحَمدُللہِ وَحدَہُ الذی نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ و جَعلَ فی خَلقہِ الذِینَ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ ، فِیَضِلُّونَ و یُضَلُّونَ،
و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیَ خیر خلقہِ مُحمدٍ ، الَّذِی لا ینطق عن الھَویٰ ، و لم یکن کلامہُ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى والذِی لا نَبیَّ و رِسُولَ و لا معصومَ بَعدَہُ،و عَلیَ أَصحَابِہِ و أزواجِہِ وَ ذُریتہِ و مَن تَبعھُم بِاحسانٍ اِلیٰ یَومِ الدِّین
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں ، جِس نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ، اور اپنی مخلوق میں ایسے لوگ بھی بنائے جو اللہ کے کلام کو اُس کے موقع و محل سے ہٹاتے ہیں،پس خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں ،
اور(اللہ کی مزید ) برکتیں ہوں ، اور (اللہ کی طرف سے مزید)سلامتی ہو ، اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ خیر والے محمد پر ،جو کہ اپنی خواہش کے مطابق بات نہ فرماتے تھے ، اور جن کی بات سوائے اللہ کی طرف سے کی گئی وحی کے علاوہ کچھ اور نہ ہوتی تھی ، اور جِن کے بعد نہ کوئی نبی ہے اور نہ کوئی رسول اور نہ کوئی معصوم ، اور(اللہ کی مزید ) برکتیں ہوں ، اور (اللہ کی طرف سے مزید)سلامتی ہو اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے صحابہ پر ، بیگمات پر ، اور ہر اُس ہستی پر جو اللہ سے اجر و ثواب کے یقین کے ساتھ اُن کی پیروی کرے ،
کچھ لوگ امریکہ کے خبری اور فلمی میڈیا سے متاثر ہو کر ، اور کچھ لوگ کسی اور اندرونی سبب کے وجہ سے یہ باور کروانے کی کوشش میں رہتے ہیں کہ امریکہ بہت پر امن اور پر سکون ملک ہے اور کچھ کی عقل تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اتنی معطل کر رکھی ہے کہ وہ لوگ معاذ اللہ امریکہ کو اللہ کا خلیفہ فی الارض قرار دینے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ، اور ایسا کرتے ہوئے شاید انہیں یہ بھی احساس نہیں رہتا کہ وہ حق کے پرانے دشمنوں کے مذھب و مسلک پر چلتے ہوئے اللہ جلّ وعلا کے کلام کی معنوی تحریف کرتے ہیں ،
اللہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق سے ، اِن لوگوں کی معنوی تحریف کے بارے میں پہلے بھی مختلف مقامات پر وضاحت کر چکا ہوں ، اور اِن شاء اللہ ابھی یہاں بھی کچھ مزید وضاحت کروں گا ،
لیکن اُس سے پہلے سب محترم قارئین کی خدمت میں، لوگوں کی ‘‘‘خلاف قرا ن، قران فہمی ’’’کے نتیجے میں امریکہ کو اللہ کا خلیفہ اور اِسلامی ملک دِکھانے والوں کےباطل دعووں کے جواب میں وہ حقائق پیش کرتا ہوں جو کسی بھی ادنیٰ سے اِیمان والے کے ہاں نہیں ہو سکتے ، چہ جائیکہ کہ اللہ کے خلیفہ کے گھر میں ہوں ، جی ہاں ، یہ حقیقت ہے کہ :::
امریکہ ایک ایسا ملک ہے جو بد امنی اور جرائم کی دلدل میں غرق ہے ،اُس کی مثال اُس لٹیرے کی جیسی ہے جس کے اپنے گھر میں آگ ہی آگ بھڑک رہی ہو اور وہ اُس آگ کو بجھانے کی طرف توجہ دینے کی بجائے دوسروں کو لوٹنے کھسوٹنے کے لیے اُن کے گھروں میں سلگتی ہوئی چنگاریاں بجھانے کے بہانے بنا بنا کر وہاں داخل ہوتا ہے ،
امریکہ میں ہونے والے جرائم ، اور غیر انسانی افعال صرف امریکی قوم کے معمولات میں سے نہیں بلکہ امریکی حکومت اپنے عوام کو ایسے سب کام کرنے کے بہترین مواقع مہیا کرتی ہے ، اور بہت سے کاموں پر تو قانونی طور کسی گرفت کا امکان ہی نہیں ،مثلاً،جوا کھیلنا اور کِھلوانا، شراب پینا ، پلانا ، بیچنا خریدنا ، مر دوعورت کا کسی بھی قانونی بندھن کے بغیر میاں بیوی والا تعلق رکھنا ،وغیرہ ،
امریکہ گناہوں اور جرائم کی دلدل میں غرق ہے ، یہ بات ثابت کرنے کے لیے ہم اپنی کوئی بات پیش نہیں کرتے ، بلکہ(((((وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا::: اور اُس کے گھر والوں میں سے ہی گواہ نے (اُس کے خلاف) گواہی دے دی )))))کے مصداق اُن ہی لوگوں کی پیش کردہ معلومات پیش کرتے ہیں جو ہمارے نہیں ، بلکہ اُن کے ہیں ،
سب سے پہلے خود اسی امریکہ کے اپنے ایک ادارے کے مہیا کردہ معلومات دیکھیے ،
2011 تک جرائم کی سالانہ رپورٹس
http://www.fbi.gov/about-us/cjis/ucr/ucr
اس مذکورہ بالا سائٹ پر ڈیفرنٹ ٹیبلز کی صورت میں ہر قسم کے جرائم کے اعداد و شمار موجود دہیں ،
جی ہاں
مثال کے طورپر
ایک موازنے کی صورت میں
http://www.fbi.gov/about-us/cjis/ucr/crime-in-the-u.s/2011/crime-in-the-u.s.-2011/tables/table-1
پڑھتے چلیے اور دُنیا بھر کی خود ساختہ ٹھیکداری کرنے والے اس ملک کا اپنا حال دیکھیے ،
جسے اللہ کے کچھ بندے ، غلط فہمیوں کا شکار ہو کر اللہ کا خلیفہ دِکھانے کی کوشش میں گم ہیں ، اُس کا حال دیکھیے ، جو یہ سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ اللہ کے خلیفہ کے گھر میں یہ سب کچھ ہونا اللہ کے اُسی فرمان کے خِلاف ہے جِس فرمان کی معنوی تحریف کرتے ہوئے کچھ لوگ امریکہ کوزمین میں اللہ کاخلیفہ دِکھانے پر تُلے ہوئے ہیں ،
گو کہ (((((وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا::: اور اُس کے گھر والوں میں سے ہی گواہ نے (اُس کے خلاف) گواہی دے دی ))))) کے بعد کسی مزید گواہی کی ضرورت نہیں رہتی پھر بھی درج ذیل لکنس پر بھی نظر کر لیجیے ، اِن شاء اللہ مزید واضح ہو جائے گا کہ امریکہ کس بدترین حالت میں ہے ، ایسی حالت اللہ کے خلیفہ کی تو کیا ، اللہ پر سچا ایمان رکھنے والے ایک ادنیٰ سے مسلمان کی بھی نہیں ہو سکتی ،
ایف بی آئی کی کچھ رپورٹس میں جرائم کی شرع میں جو کمی کا ذِکر ہے اُس کے بارے میں میں یہ کہتا ہوں کہ اِس کا سبب امریکہ میں مسلمانوں میں اضافہ ہے ،
دیکھیے :
گروتھ آف اسلام
http://www.30-days.net/muslims/statistics/islam-growth/
اور
http://endoftheamericandream.com/archives/the-fastest-growing-religion-in-america-is-islam
سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں یعنی ہر ایک غیرت مند مسلمان کو امریکہ سے مخالفت امریکہ کے اُن کاموں کی وجہ سے ہے جو کام وہ اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کرتا ہے اور اس قدر برائی کے ساتھ کرتا ہے کہ شیطانیت کے سارے ہی پیمانے اُس کی پیمائش کے لیے کم پڑتے ہیں ،
ہماری امریکہ سے مخالفت اُس میں بسنے والے ایسے کسی مسلمان بھائی یا بہن سے نہیں ہے، اور نہ ہی ایسے کسی بھی اور انسان سے ہے جو اِسلام اور مسلمانوں اور انسانیت پر ظلم کرنے والا نہیں ،اور اِسلام اور مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کام کرنے والا نہیں ،
جی ہاں ہر وہ شخص جو اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت پر ظلم کرنے والا ہے، اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کام کرنے والا ہے ہم اُس کے خِلاف ہیں ،خواہ وہ کہیں بھی رہتا بستا ہو ،
اِس میں کوئی شک نہیں کہ قریبی تاریخ میں اور تا حال اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت پر سب سے زیادہ ظلم کرنے والا ملک امریکہ ہے ،امریکی حکومت ہے ، افسوس اور صد افسوس کہ ہم مسلمانوں کی صفوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو امریکہ کے شیطانی کاموں کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لیے ، لوگوں میں امریکہ کے لیے ہمدردیاں پیدا کرنے کے لیے بہت عجیب و غریب باتیں کرتے ہیں ، اور کچھ تو ایسے بھی ہیں جو امریکہ کودُرُست دِکھانے کے لیے امریکی منشور قرانی منشور دِکھانے کی مذموم کوشش کرتے ہیں،
میں اپنی بات آگے بڑھانے سے پہلے یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اصل مسئلہ یہ نہیں امریکی منشور میں کیا کچھ قران کریم کے مطابق لکھا ہے اور کیا کچھ قران کریم کے خِلاف ، بلکہ امریکی حکومت کی طرف سے اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف ہونے والے اُس کے کام ہیں ، جو امریکہ کے باہر اور اندر ہر جگہ ہی با کثرت نظر آتے ہیں ،
اوریہ بات بھی کسی تفصیل یا وضاحت کی ضرورت مند نہیں کہ اگر امریکی منشور میں ایسا کچھ ہے جو قران حکیم میں دی گئی تعلیمات کے مطابق ہے تو امریکیوں نے وہ کچھ قران حکیم پر اللہ کی کتاب کے طور پر ایمان لا کر نہیں لکھا ، بلکہ اُن تعلیمات کو انسانیت کے لیے فائدہ مند جان کر انہیں لکھا ، کیونکہ اس حقیقت سے تو کوئی عقل کا اندھا بھی انکار نہیں کر سکتا کہ امریکی منشور بنانے والوں میں سے کوئی بھی قران کریم پر ایمان رکھنے والا نہ تھا اور نہ ہے ، وہ کافر تھے ، اور کافر ہیں ،
صرف کہیں کچھ باتیں اِسلامی یا قرانی تعلیمات کے مطابق لکھ دینے سے کوئی مسلمان نہیں ہو جاتا ، اور نہ ہی کسی ملک کے منشور اور قوانین میں کوئی یا کچھ قانون اِسلامی یا قرانی تعلیمات سے موافقت رکھنے کی وجہ سے وہ ملک اِسلامی کہلا سکتا ہے ،
امریکہ کے ماحول اور معاشرے میں اللہ کے احکام کے خِلاف ہونے والے کاموں کے لیے مادر پدر قِسم کی آزادی ہی یہ جاننے لے لیے بہت ہے کہ امریکی منشور میں خواہ کچھ بھی لکھا ہو، امریکہ کا عملی منشور خِلاف قران ہی ہے بالکل اُسی طرح جِس طرح امریکی منشور کو مطابق قران دِکھانے کی کوششیں ہیں ، کہ اپنی اِسی کوشش میں ، امریکی حکومت و ریاست کے شیطانی اعمال کو سچا اور دُرُست دِکھانے کی کوشش کرنے والے ایک شخص نے امریکی قوانین کو قران کریم کے مطابق بتانے کے لیے اللہ کی کتاب پر ظلم کرتے ہوئے ’’’ خلاف قران قران فہمی‘‘‘ کی گمراہی میں بھٹکتے ہوئے ایک جگہ لکھا کہ’’’مذہب افراد کے لیے ہے ناکہ ریاست کے لئے؟ اللہ کا فرمان ہے کہ ہر شخص کے لئے اس کا اپنا دین۔ اور دین میں کوئی جبر نہیں۔‘‘‘
اس مذکورہ بالا بات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ بات کہنے والا شخص ’’’ دِین ‘‘‘ اور ’’’مذھب ‘‘‘ کا فرق تک نہیں جانتا، پس دونوں ہی چیزوں کو ہم معنی تصور کرتے ہوئے اُس نے اپنے اِس مذکورہ بالا فقرے میں یہ کہا ہے کہ ’’’دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ اور اپنے اِس ’’’ خِلاف قران ‘‘‘ گمراہ شدہ وہم کو ثابت کرنے کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرامین مبارکہ میں سے دو آیات مبارکہ کی طرف اِشارہ کیا ہے ، جبکہ اُن آیات کریمہ میں ایسی کوئی بات نہیں جو وہ سمجھ رہا ہے ،
(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ:::تُم لوگوں کے لیے تُمارا دِین ہے اور میرے لیے میرا دِین ہے ))))) میں صِرف یہ خبر ہے کہ کافروں کا اپنا دِین ہے اور مسلمانوں کا اپنا دِین ،معاذ اللہ ، اس کا یہ مفہوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کافروں کو اُن کے کفر پر قائم رہنے کی ، اور کفر کے مطابق کام کرنے کی اجازت دے رہا ہے ،
اور اِس دوسری آیت شریفہ(((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ:::دِین (اِسلام)میں کوئی جبر نہیں ، یقیناً ہدایت(واضح طور پر)گمراہی سے الگ ہو چکی ہے ، پس جو کوئی تو طاغوت پر اِیمان نہ رکھے گا اور اللہ پر اِیمان لائے گا تو یقیناً اُس نے ایسی مضبوط رسی کو تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں ، اور اللہ(سب ہی کچھ)سنتا اور دیکھتا ہے ))))) کے’’’موافق قران ‘‘‘ مفہوم کے بارے میں کافی عرصہ پہلے ’’’یہاں ‘‘‘ اِسی شخص کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ حسب عادت وہ اِس آیت مبارکہ کو بھی ’’’ خلاف قران‘‘‘ مفہوم میں سمجھ رہا ہے ، لہذا اُن باتوں کو یہاں دہرانے کے بجائے میں یہ واضح کرتا ہوں اِن شاء اللہ کہ اِس شخص کی منقولہ بالا فقرے میں لکھی ہوئی سوچ بھی ’’’ خلاف قران‘‘‘ ہی ہے ،
(((انتظامیہ سے معذرت خواہ ہوں کہ دوسری ویب سائٹ کا لنک دیا ہے ،الحمد للہ ، وہاں نہ صِرف اِس آیت مبارکہ کے بارے میں ’’’ خلاف قران ، قرانی فہمی ‘‘‘ کی گمراہی آشکار ہے بلکہ اِس مذھب کی جہالت اور بھی کئی انداز میں واشگاف ہوئی پڑی ہے )))
’’’ دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ کہنے والے سے کوئی پوچھے کہ اگر دِین ریاست کے لیے نہیں تو کیا جو لوگ ریاست کو چلانے والے ہوتے ہیں انہیں اللہ کی طرف سے یہ اجازت ہو گئی کہ وہ اپنی ریاست کو اللہ کے دِین کے خلاف چلاتے رہیں ؟؟؟
اور کیا اُن لوگوں کو یہ اجازت مل جاتی ہے کہ وہ منافقانہ زندگی بسر کریں کہ اپنی ذاتی زندگی میں تو کوئی مذھب اپنائے رہیں اور ریاستی امور میں دِین کو خیر باد کہہ دیں ؟؟؟
اپنی ذاتی زندگیوں میں تو عباد الرحمٰن بنیں ، اور ریاستی معاملات میں عباد الشیطان بن جائیں ؟؟؟
’’’ خلاف قران قران فہمی ‘‘‘ کے اندھیرے راستے پر چلنے والوں کی گمراہ سوچ کے مطابق چونکہ ریاست تو دِین کی پابند نہیں ہے ، لہذا مذکورہ بالا سارے کام جائز ہوئے ، ولا حول ولا قوۃ اِلا باللہ ،
یعنی ’’’دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ کہنے والے کی ’’’ خلاف قران قران فہمی ‘‘‘کے اس شاخسانے کا منطقی مفہوم یہ ہوا کہ(معاذ اللہ)اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو اور انسانوں کو منافقانہ زندگی بسر کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، کہ ذاتی زندگی اور طرح بسر کرو اور ریاستی زندگی اور طرح بسر کرو ،
اگر اللہ کے دِین کا نفاذ ذاتی اور ریاستی دونوں ہی طور پر مطلوب و مقصود نہ تھا تو پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو جہاد کرنے کے حکم کیوں دیے ؟؟؟
(((((وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلہِفَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ ::: اور (اے ایمان والو)کفار سے اُس وقت تک لڑتے رہو جب تک کہ (اُن کے کفر کا)فتنہ ختم نہ ہو جائے اور سارے کا سارا دِین اللہ کے لیے نہ ہو جائے، اور اگر کفار باز آ جائیں تو پھر سوائے ظلم کرنے والوں کے کسی اور کے ساتھ دُشمنی نہیں رکھی جائے)))))سُورت البقرہ (2)/آیت 193،
(((((وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلہِ فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللہَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ::: اور (اے ایمان والو)کفار سے اُس وقت تک لڑتے رہو جب تک کہ (اُن کے کفر کا)فتنہ ختم نہ ہو جائے اور سارے کا سارا دِین اللہ کے لیے نہ ہو جائے، اور اگر کفار باز آ جائیں تو یقیناً اللہ وہ سب دیکھتا ہے جو کچھ وہ لوگ کرتے ہیں)))))سُور الانفال (/آیت 39 ،
کیا اِس مذکورہ بالا آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دِین کی نافرمانی کرنے والوں کو اُس نافرمانی کے لیے آزاد چھوڑا دِیا جائے ، ہر شخص جو جی چاہے کرتا رہے ، اور ریاستیں اور حکومتیں جو کہ لوگ ہی بناتے اور چلاتے ہیں انہیں بھی آزادی ہے کہ اللہ کے دِین پر چلیں یا اللہ کے دِین کے خِلاف ؟؟؟
معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا اللہ جلّ جلالہُ بھول گیا تھا کہ(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ))))) اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ))))) بھی اُسی نے فرمایا ہے ؟؟؟
معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو یاد نہ تھا کہ(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))بھی نازل ہو چکی ہیں اور وہ خود اور اپنے ساتھیوں کو لے کر اپنی جانیں قربان کرنے نکلتے ہی رہے ؟؟؟
اور اب امریکی ریاست کی سیاہ کاریوں کو اچھے عمل دِکھانے کے کوشش میں کسی کو امریکہ کو گود میں بیٹھ کر وہ کچھ سمجھ آگیا جو نہ تو صاحب ء قران صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو آیا اور نہ ہی قران فرمانے اور نازل کرنے والے رب العالمین کو ،تُف ہے ایسی مسلمانی پر اور ایسی ‘‘‘ خلاف قران قران فہمی’’’ پر جو اللہ کی نافرمانیوں میں لتھڑے ہوئے کفر اور کفار کو قران کے مطابق دِکھانے کی کوشش میں رہے ،
(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))سے اگر یہ ہی مراد ہوتی کہ ہر شخص اللہ اور اس کے دِین اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی خلاف کچھ بھی کرنے کے لیے اللہ کی طرف سے آزاد ہے تو پھر اِن آیات مبارکہ کے نزول کے بعدکوئی حکم اورکوئی قانون نازل کرنے کا کیا جوا ز ہے ؟؟؟
اور آخرت کے عذاب کی خبریں دینے کا کیا مطلب ہے ؟؟؟
ایک دفعہ پھر کہنا پڑتا ہے کہ معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا اللہ جلّ جلالہُ کو بھول گیا تھا کہ وہ تو فرما چکا ہے کہ (((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))اور پھر بھی اُس کے بعد حلال و حرام کے احکام نازل فرماتا رہا ،اور آخرت کے عذاب کی خبریں نازل فرماتا رہا؟؟؟
اللہ کرے کہ امریکہ کےشیطانی ظلم و ستم کی حمایت کرنے والوں کو اپنی ہی اس بات کی سمجھ آ جائے کہ ’’’ اللہ کو جُھٹلانے کی کوشش تو نہ کریں ‘‘‘،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری بات جاری ہے ، اِن شاء اللہ اگلے مراسلے میں مکمل کرتا ہوں ، والسلام علی من اتبع الھدیٰ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بِسمِ اللہ ، والحَمدُللہِ وَحدَہُ الذی نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ و جَعلَ فی خَلقہِ الذِینَ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ ، فِیَضِلُّونَ و یُضَلُّونَ،
و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیَ خیر خلقہِ مُحمدٍ ، الَّذِی لا ینطق عن الھَویٰ ، و لم یکن کلامہُ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى والذِی لا نَبیَّ و رِسُولَ و لا معصومَ بَعدَہُ،و عَلیَ أَصحَابِہِ و أزواجِہِ وَ ذُریتہِ و مَن تَبعھُم بِاحسانٍ اِلیٰ یَومِ الدِّین
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں ، جِس نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ، اور اپنی مخلوق میں ایسے لوگ بھی بنائے جو اللہ کے کلام کو اُس کے موقع و محل سے ہٹاتے ہیں،پس خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں ،
اور(اللہ کی مزید ) برکتیں ہوں ، اور (اللہ کی طرف سے مزید)سلامتی ہو ، اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ خیر والے محمد پر ،جو کہ اپنی خواہش کے مطابق بات نہ فرماتے تھے ، اور جن کی بات سوائے اللہ کی طرف سے کی گئی وحی کے علاوہ کچھ اور نہ ہوتی تھی ، اور جِن کے بعد نہ کوئی نبی ہے اور نہ کوئی رسول اور نہ کوئی معصوم ، اور(اللہ کی مزید ) برکتیں ہوں ، اور (اللہ کی طرف سے مزید)سلامتی ہو اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے صحابہ پر ، بیگمات پر ، اور ہر اُس ہستی پر جو اللہ سے اجر و ثواب کے یقین کے ساتھ اُن کی پیروی کرے ،
کچھ لوگ امریکہ کے خبری اور فلمی میڈیا سے متاثر ہو کر ، اور کچھ لوگ کسی اور اندرونی سبب کے وجہ سے یہ باور کروانے کی کوشش میں رہتے ہیں کہ امریکہ بہت پر امن اور پر سکون ملک ہے اور کچھ کی عقل تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اتنی معطل کر رکھی ہے کہ وہ لوگ معاذ اللہ امریکہ کو اللہ کا خلیفہ فی الارض قرار دینے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ، اور ایسا کرتے ہوئے شاید انہیں یہ بھی احساس نہیں رہتا کہ وہ حق کے پرانے دشمنوں کے مذھب و مسلک پر چلتے ہوئے اللہ جلّ وعلا کے کلام کی معنوی تحریف کرتے ہیں ،
اللہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق سے ، اِن لوگوں کی معنوی تحریف کے بارے میں پہلے بھی مختلف مقامات پر وضاحت کر چکا ہوں ، اور اِن شاء اللہ ابھی یہاں بھی کچھ مزید وضاحت کروں گا ،
لیکن اُس سے پہلے سب محترم قارئین کی خدمت میں، لوگوں کی ‘‘‘خلاف قرا ن، قران فہمی ’’’کے نتیجے میں امریکہ کو اللہ کا خلیفہ اور اِسلامی ملک دِکھانے والوں کےباطل دعووں کے جواب میں وہ حقائق پیش کرتا ہوں جو کسی بھی ادنیٰ سے اِیمان والے کے ہاں نہیں ہو سکتے ، چہ جائیکہ کہ اللہ کے خلیفہ کے گھر میں ہوں ، جی ہاں ، یہ حقیقت ہے کہ :::
امریکہ ایک ایسا ملک ہے جو بد امنی اور جرائم کی دلدل میں غرق ہے ،اُس کی مثال اُس لٹیرے کی جیسی ہے جس کے اپنے گھر میں آگ ہی آگ بھڑک رہی ہو اور وہ اُس آگ کو بجھانے کی طرف توجہ دینے کی بجائے دوسروں کو لوٹنے کھسوٹنے کے لیے اُن کے گھروں میں سلگتی ہوئی چنگاریاں بجھانے کے بہانے بنا بنا کر وہاں داخل ہوتا ہے ،
امریکہ میں ہونے والے جرائم ، اور غیر انسانی افعال صرف امریکی قوم کے معمولات میں سے نہیں بلکہ امریکی حکومت اپنے عوام کو ایسے سب کام کرنے کے بہترین مواقع مہیا کرتی ہے ، اور بہت سے کاموں پر تو قانونی طور کسی گرفت کا امکان ہی نہیں ،مثلاً،جوا کھیلنا اور کِھلوانا، شراب پینا ، پلانا ، بیچنا خریدنا ، مر دوعورت کا کسی بھی قانونی بندھن کے بغیر میاں بیوی والا تعلق رکھنا ،وغیرہ ،
امریکہ گناہوں اور جرائم کی دلدل میں غرق ہے ، یہ بات ثابت کرنے کے لیے ہم اپنی کوئی بات پیش نہیں کرتے ، بلکہ(((((وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا::: اور اُس کے گھر والوں میں سے ہی گواہ نے (اُس کے خلاف) گواہی دے دی )))))کے مصداق اُن ہی لوگوں کی پیش کردہ معلومات پیش کرتے ہیں جو ہمارے نہیں ، بلکہ اُن کے ہیں ،
سب سے پہلے خود اسی امریکہ کے اپنے ایک ادارے کے مہیا کردہ معلومات دیکھیے ،
2011 تک جرائم کی سالانہ رپورٹس
http://www.fbi.gov/about-us/cjis/ucr/ucr
اس مذکورہ بالا سائٹ پر ڈیفرنٹ ٹیبلز کی صورت میں ہر قسم کے جرائم کے اعداد و شمار موجود دہیں ،
جی ہاں
مثال کے طورپر
ایک موازنے کی صورت میں
http://www.fbi.gov/about-us/cjis/ucr/crime-in-the-u.s/2011/crime-in-the-u.s.-2011/tables/table-1
پڑھتے چلیے اور دُنیا بھر کی خود ساختہ ٹھیکداری کرنے والے اس ملک کا اپنا حال دیکھیے ،
جسے اللہ کے کچھ بندے ، غلط فہمیوں کا شکار ہو کر اللہ کا خلیفہ دِکھانے کی کوشش میں گم ہیں ، اُس کا حال دیکھیے ، جو یہ سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ اللہ کے خلیفہ کے گھر میں یہ سب کچھ ہونا اللہ کے اُسی فرمان کے خِلاف ہے جِس فرمان کی معنوی تحریف کرتے ہوئے کچھ لوگ امریکہ کوزمین میں اللہ کاخلیفہ دِکھانے پر تُلے ہوئے ہیں ،
گو کہ (((((وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا::: اور اُس کے گھر والوں میں سے ہی گواہ نے (اُس کے خلاف) گواہی دے دی ))))) کے بعد کسی مزید گواہی کی ضرورت نہیں رہتی پھر بھی درج ذیل لکنس پر بھی نظر کر لیجیے ، اِن شاء اللہ مزید واضح ہو جائے گا کہ امریکہ کس بدترین حالت میں ہے ، ایسی حالت اللہ کے خلیفہ کی تو کیا ، اللہ پر سچا ایمان رکھنے والے ایک ادنیٰ سے مسلمان کی بھی نہیں ہو سکتی ،
ایف بی آئی کی کچھ رپورٹس میں جرائم کی شرع میں جو کمی کا ذِکر ہے اُس کے بارے میں میں یہ کہتا ہوں کہ اِس کا سبب امریکہ میں مسلمانوں میں اضافہ ہے ،
دیکھیے :
گروتھ آف اسلام
http://www.30-days.net/muslims/statistics/islam-growth/
اور
http://endoftheamericandream.com/archives/the-fastest-growing-religion-in-america-is-islam
سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں یعنی ہر ایک غیرت مند مسلمان کو امریکہ سے مخالفت امریکہ کے اُن کاموں کی وجہ سے ہے جو کام وہ اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کرتا ہے اور اس قدر برائی کے ساتھ کرتا ہے کہ شیطانیت کے سارے ہی پیمانے اُس کی پیمائش کے لیے کم پڑتے ہیں ،
ہماری امریکہ سے مخالفت اُس میں بسنے والے ایسے کسی مسلمان بھائی یا بہن سے نہیں ہے، اور نہ ہی ایسے کسی بھی اور انسان سے ہے جو اِسلام اور مسلمانوں اور انسانیت پر ظلم کرنے والا نہیں ،اور اِسلام اور مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کام کرنے والا نہیں ،
جی ہاں ہر وہ شخص جو اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت پر ظلم کرنے والا ہے، اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کام کرنے والا ہے ہم اُس کے خِلاف ہیں ،خواہ وہ کہیں بھی رہتا بستا ہو ،
اِس میں کوئی شک نہیں کہ قریبی تاریخ میں اور تا حال اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت پر سب سے زیادہ ظلم کرنے والا ملک امریکہ ہے ،امریکی حکومت ہے ، افسوس اور صد افسوس کہ ہم مسلمانوں کی صفوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو امریکہ کے شیطانی کاموں کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لیے ، لوگوں میں امریکہ کے لیے ہمدردیاں پیدا کرنے کے لیے بہت عجیب و غریب باتیں کرتے ہیں ، اور کچھ تو ایسے بھی ہیں جو امریکہ کودُرُست دِکھانے کے لیے امریکی منشور قرانی منشور دِکھانے کی مذموم کوشش کرتے ہیں،
میں اپنی بات آگے بڑھانے سے پہلے یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اصل مسئلہ یہ نہیں امریکی منشور میں کیا کچھ قران کریم کے مطابق لکھا ہے اور کیا کچھ قران کریم کے خِلاف ، بلکہ امریکی حکومت کی طرف سے اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف ہونے والے اُس کے کام ہیں ، جو امریکہ کے باہر اور اندر ہر جگہ ہی با کثرت نظر آتے ہیں ،
اوریہ بات بھی کسی تفصیل یا وضاحت کی ضرورت مند نہیں کہ اگر امریکی منشور میں ایسا کچھ ہے جو قران حکیم میں دی گئی تعلیمات کے مطابق ہے تو امریکیوں نے وہ کچھ قران حکیم پر اللہ کی کتاب کے طور پر ایمان لا کر نہیں لکھا ، بلکہ اُن تعلیمات کو انسانیت کے لیے فائدہ مند جان کر انہیں لکھا ، کیونکہ اس حقیقت سے تو کوئی عقل کا اندھا بھی انکار نہیں کر سکتا کہ امریکی منشور بنانے والوں میں سے کوئی بھی قران کریم پر ایمان رکھنے والا نہ تھا اور نہ ہے ، وہ کافر تھے ، اور کافر ہیں ،
صرف کہیں کچھ باتیں اِسلامی یا قرانی تعلیمات کے مطابق لکھ دینے سے کوئی مسلمان نہیں ہو جاتا ، اور نہ ہی کسی ملک کے منشور اور قوانین میں کوئی یا کچھ قانون اِسلامی یا قرانی تعلیمات سے موافقت رکھنے کی وجہ سے وہ ملک اِسلامی کہلا سکتا ہے ،
امریکہ کے ماحول اور معاشرے میں اللہ کے احکام کے خِلاف ہونے والے کاموں کے لیے مادر پدر قِسم کی آزادی ہی یہ جاننے لے لیے بہت ہے کہ امریکی منشور میں خواہ کچھ بھی لکھا ہو، امریکہ کا عملی منشور خِلاف قران ہی ہے بالکل اُسی طرح جِس طرح امریکی منشور کو مطابق قران دِکھانے کی کوششیں ہیں ، کہ اپنی اِسی کوشش میں ، امریکی حکومت و ریاست کے شیطانی اعمال کو سچا اور دُرُست دِکھانے کی کوشش کرنے والے ایک شخص نے امریکی قوانین کو قران کریم کے مطابق بتانے کے لیے اللہ کی کتاب پر ظلم کرتے ہوئے ’’’ خلاف قران قران فہمی‘‘‘ کی گمراہی میں بھٹکتے ہوئے ایک جگہ لکھا کہ’’’مذہب افراد کے لیے ہے ناکہ ریاست کے لئے؟ اللہ کا فرمان ہے کہ ہر شخص کے لئے اس کا اپنا دین۔ اور دین میں کوئی جبر نہیں۔‘‘‘
اس مذکورہ بالا بات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ بات کہنے والا شخص ’’’ دِین ‘‘‘ اور ’’’مذھب ‘‘‘ کا فرق تک نہیں جانتا، پس دونوں ہی چیزوں کو ہم معنی تصور کرتے ہوئے اُس نے اپنے اِس مذکورہ بالا فقرے میں یہ کہا ہے کہ ’’’دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ اور اپنے اِس ’’’ خِلاف قران ‘‘‘ گمراہ شدہ وہم کو ثابت کرنے کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرامین مبارکہ میں سے دو آیات مبارکہ کی طرف اِشارہ کیا ہے ، جبکہ اُن آیات کریمہ میں ایسی کوئی بات نہیں جو وہ سمجھ رہا ہے ،
(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ:::تُم لوگوں کے لیے تُمارا دِین ہے اور میرے لیے میرا دِین ہے ))))) میں صِرف یہ خبر ہے کہ کافروں کا اپنا دِین ہے اور مسلمانوں کا اپنا دِین ،معاذ اللہ ، اس کا یہ مفہوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کافروں کو اُن کے کفر پر قائم رہنے کی ، اور کفر کے مطابق کام کرنے کی اجازت دے رہا ہے ،
اور اِس دوسری آیت شریفہ(((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ:::دِین (اِسلام)میں کوئی جبر نہیں ، یقیناً ہدایت(واضح طور پر)گمراہی سے الگ ہو چکی ہے ، پس جو کوئی تو طاغوت پر اِیمان نہ رکھے گا اور اللہ پر اِیمان لائے گا تو یقیناً اُس نے ایسی مضبوط رسی کو تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں ، اور اللہ(سب ہی کچھ)سنتا اور دیکھتا ہے ))))) کے’’’موافق قران ‘‘‘ مفہوم کے بارے میں کافی عرصہ پہلے ’’’یہاں ‘‘‘ اِسی شخص کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ حسب عادت وہ اِس آیت مبارکہ کو بھی ’’’ خلاف قران‘‘‘ مفہوم میں سمجھ رہا ہے ، لہذا اُن باتوں کو یہاں دہرانے کے بجائے میں یہ واضح کرتا ہوں اِن شاء اللہ کہ اِس شخص کی منقولہ بالا فقرے میں لکھی ہوئی سوچ بھی ’’’ خلاف قران‘‘‘ ہی ہے ،
(((انتظامیہ سے معذرت خواہ ہوں کہ دوسری ویب سائٹ کا لنک دیا ہے ،الحمد للہ ، وہاں نہ صِرف اِس آیت مبارکہ کے بارے میں ’’’ خلاف قران ، قرانی فہمی ‘‘‘ کی گمراہی آشکار ہے بلکہ اِس مذھب کی جہالت اور بھی کئی انداز میں واشگاف ہوئی پڑی ہے )))
’’’ دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ کہنے والے سے کوئی پوچھے کہ اگر دِین ریاست کے لیے نہیں تو کیا جو لوگ ریاست کو چلانے والے ہوتے ہیں انہیں اللہ کی طرف سے یہ اجازت ہو گئی کہ وہ اپنی ریاست کو اللہ کے دِین کے خلاف چلاتے رہیں ؟؟؟
اور کیا اُن لوگوں کو یہ اجازت مل جاتی ہے کہ وہ منافقانہ زندگی بسر کریں کہ اپنی ذاتی زندگی میں تو کوئی مذھب اپنائے رہیں اور ریاستی امور میں دِین کو خیر باد کہہ دیں ؟؟؟
اپنی ذاتی زندگیوں میں تو عباد الرحمٰن بنیں ، اور ریاستی معاملات میں عباد الشیطان بن جائیں ؟؟؟
’’’ خلاف قران قران فہمی ‘‘‘ کے اندھیرے راستے پر چلنے والوں کی گمراہ سوچ کے مطابق چونکہ ریاست تو دِین کی پابند نہیں ہے ، لہذا مذکورہ بالا سارے کام جائز ہوئے ، ولا حول ولا قوۃ اِلا باللہ ،
یعنی ’’’دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ کہنے والے کی ’’’ خلاف قران قران فہمی ‘‘‘کے اس شاخسانے کا منطقی مفہوم یہ ہوا کہ(معاذ اللہ)اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو اور انسانوں کو منافقانہ زندگی بسر کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، کہ ذاتی زندگی اور طرح بسر کرو اور ریاستی زندگی اور طرح بسر کرو ،
اگر اللہ کے دِین کا نفاذ ذاتی اور ریاستی دونوں ہی طور پر مطلوب و مقصود نہ تھا تو پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو جہاد کرنے کے حکم کیوں دیے ؟؟؟
(((((وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلہِفَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ ::: اور (اے ایمان والو)کفار سے اُس وقت تک لڑتے رہو جب تک کہ (اُن کے کفر کا)فتنہ ختم نہ ہو جائے اور سارے کا سارا دِین اللہ کے لیے نہ ہو جائے، اور اگر کفار باز آ جائیں تو پھر سوائے ظلم کرنے والوں کے کسی اور کے ساتھ دُشمنی نہیں رکھی جائے)))))سُورت البقرہ (2)/آیت 193،
(((((وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلہِ فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللہَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ::: اور (اے ایمان والو)کفار سے اُس وقت تک لڑتے رہو جب تک کہ (اُن کے کفر کا)فتنہ ختم نہ ہو جائے اور سارے کا سارا دِین اللہ کے لیے نہ ہو جائے، اور اگر کفار باز آ جائیں تو یقیناً اللہ وہ سب دیکھتا ہے جو کچھ وہ لوگ کرتے ہیں)))))سُور الانفال (/آیت 39 ،
کیا اِس مذکورہ بالا آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دِین کی نافرمانی کرنے والوں کو اُس نافرمانی کے لیے آزاد چھوڑا دِیا جائے ، ہر شخص جو جی چاہے کرتا رہے ، اور ریاستیں اور حکومتیں جو کہ لوگ ہی بناتے اور چلاتے ہیں انہیں بھی آزادی ہے کہ اللہ کے دِین پر چلیں یا اللہ کے دِین کے خِلاف ؟؟؟
معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا اللہ جلّ جلالہُ بھول گیا تھا کہ(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ))))) اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ))))) بھی اُسی نے فرمایا ہے ؟؟؟
معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو یاد نہ تھا کہ(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))بھی نازل ہو چکی ہیں اور وہ خود اور اپنے ساتھیوں کو لے کر اپنی جانیں قربان کرنے نکلتے ہی رہے ؟؟؟
اور اب امریکی ریاست کی سیاہ کاریوں کو اچھے عمل دِکھانے کے کوشش میں کسی کو امریکہ کو گود میں بیٹھ کر وہ کچھ سمجھ آگیا جو نہ تو صاحب ء قران صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو آیا اور نہ ہی قران فرمانے اور نازل کرنے والے رب العالمین کو ،تُف ہے ایسی مسلمانی پر اور ایسی ‘‘‘ خلاف قران قران فہمی’’’ پر جو اللہ کی نافرمانیوں میں لتھڑے ہوئے کفر اور کفار کو قران کے مطابق دِکھانے کی کوشش میں رہے ،
(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))سے اگر یہ ہی مراد ہوتی کہ ہر شخص اللہ اور اس کے دِین اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی خلاف کچھ بھی کرنے کے لیے اللہ کی طرف سے آزاد ہے تو پھر اِن آیات مبارکہ کے نزول کے بعدکوئی حکم اورکوئی قانون نازل کرنے کا کیا جوا ز ہے ؟؟؟
اور آخرت کے عذاب کی خبریں دینے کا کیا مطلب ہے ؟؟؟
ایک دفعہ پھر کہنا پڑتا ہے کہ معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا اللہ جلّ جلالہُ کو بھول گیا تھا کہ وہ تو فرما چکا ہے کہ (((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))اور پھر بھی اُس کے بعد حلال و حرام کے احکام نازل فرماتا رہا ،اور آخرت کے عذاب کی خبریں نازل فرماتا رہا؟؟؟
اللہ کرے کہ امریکہ کےشیطانی ظلم و ستم کی حمایت کرنے والوں کو اپنی ہی اس بات کی سمجھ آ جائے کہ ’’’ اللہ کو جُھٹلانے کی کوشش تو نہ کریں ‘‘‘،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری بات جاری ہے ، اِن شاء اللہ اگلے مراسلے میں مکمل کرتا ہوں ، والسلام علی من اتبع الھدیٰ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔