عباد اللہ
محفلین
نغمۂ حزن کے سوا
تارِ نفس پہ کچھ نہیں
گوشۂ فکر میں ہمیں
جائے اماں نہیں ملی
سجدہ ء روزِ اولیں
ہیچ ہے اس کی داستاں
ہیچ ہیں تیرے خال و خد
گلشنِ ہست ہے عبث
موجۂ بادِ صبح سے
سرو و سمن سبک ہوئے
اب کے بہار میں یہاں
خود نگری کے نام پر
کھیل غضب کا ہے بپا
کیسی مہیب ہے گھٹا
خلقِ عظیم کا چلن
ہوش و خرد سے ماورا
لمحۂ التفات میں
یہ جو ہیں رنگ و نور سب
غارتِ کن کی زد پہ ہیں
زینۂ ارتقا سے اب
گر کے رہے گا یہ جہاں
منطقۂ حیات میں
گونج رہا ہے قہقہہ
سالک و پیر خوار ہیں
کوئی گرہ کشا نہیں
رقص کناں رہو میاں
تارِ نفس پہ کچھ نہیں
گوشۂ فکر میں ہمیں
جائے اماں نہیں ملی
سجدہ ء روزِ اولیں
ہیچ ہے اس کی داستاں
ہیچ ہیں تیرے خال و خد
گلشنِ ہست ہے عبث
موجۂ بادِ صبح سے
سرو و سمن سبک ہوئے
اب کے بہار میں یہاں
خود نگری کے نام پر
کھیل غضب کا ہے بپا
کیسی مہیب ہے گھٹا
خلقِ عظیم کا چلن
ہوش و خرد سے ماورا
لمحۂ التفات میں
یہ جو ہیں رنگ و نور سب
غارتِ کن کی زد پہ ہیں
زینۂ ارتقا سے اب
گر کے رہے گا یہ جہاں
منطقۂ حیات میں
گونج رہا ہے قہقہہ
سالک و پیر خوار ہیں
کوئی گرہ کشا نہیں
رقص کناں رہو میاں