کوانٹم کمپیوٹر کی جانب اہم پیش رفت

خواجہ طلحہ

محفلین
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا دائرہ کار جیسے جیسے وسیع ہورہا ہے۔ویسے ویسے کمپیوٹر کی رفتار میں اضافے کی طلب بھی بڑھ رہی ہے۔ ماضی میں کمپیوٹر بہت سست رفتار ہوا کرتے تھے۔ تاہم کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں ترقی کی مناسبت سے مائیکرو پروسیسر کی ڈیٹا پروسیس کرنے کی صلاحیت بھی بڑھتی گئی۔ اور آج ایسے کمپیوٹر سسٹم عام استعمال میں ہیں ۔جن کے مائیکروپروسیسر کی رفتار کئی گیگا بائٹس ہے۔لیکن تیز تر کمپیوٹر انسانی خواہش ہے۔ کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ دراصل ڈیٹا کی بڑھتی ہوءی مقدار کی وجہ سے بھی تیز سے تیز کمپیوٹر کی ضرورت شدید ہوتی جار ہی ہے۔ گذشتہ عشرے تک کمپیوٹر کا استعمال محددوتھا اسی لحاظ سے ڈیٹا کی مقدار بھی کم تھی۔لیکن اب صورت حال مختلف ہے۔ ۔بالخصوص انٹرنیٹ کے ذریعے ملٹی میڈیا فائلوں کی ڈاون لوڈنگ اور ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں انکی منتقلی میں صرف ہونے والے زائد وقت کے باعث مائیکرو پروسیسر کی کار کردگی بہتر سے بہتر بنانے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ مائیکروپروسیسر کی کارکردگی کا انحصار سلیکون کی چپ پر نصب ٹرانسسٹر کی تعداد پر ہوتاہے۔چپ پر ٹرانسسٹر کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی پروسیسر بھی اتنا ہی تیز رفتار ہوگا۔ سائنس دان اسی لیے ٹرانسسٹرز کا سائز کم سے کم کرنے کے کوشش کررہے ہیں۔
یونیورسٹی ٓف نیو ساوتھ ولیز کی ریسرچ ٹیم نے اس سلسلے میں پیش رفت کرنے ہوئے ایسا ٹرانسسڑ تخلیق کر لیا ہے جو صرف سات ایٹموں پر مشتمل ہے۔ ریسرچ ٹیم نے اپنی تخلیق کا عملی مظاہرہ بھی کیا ہے۔ ماہریننے خوردبینی ٹرانسسٹر تجربہ گاہ میں " اسکینینگ ٹن لنگ مائیکرو اسکوپ" کے ذریعے تیار کیا ہے۔ سائنس داں اب اپنی اس ایجاد کی تجارتی پیمانے پر تیاری ممکن بنانے کے لیے مزید تجربات میں مصروف ہیں۔ اگر وہ اس مقصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو موجودہ چپس سے سو گناہ مائیکروچپس کی تیاری ممکن ہوجائے گی۔
مزید پرھیں ۔ایکسپریس نیوز پر۔
 

arifkarim

معطل
واہ جی واہ ۔ ہمنے تو سنا تھا کہ اب تو بے جان چیزوں کی بجائے جاندار خلیات کی مدد سے ڈیٹا پراسیسنگ کی جائے گی۔ دیکھو کیا ہوتا ہے۔
 
Top