رمان غنی
محفلین
محترم قارئین کرام!
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی پر یوں تو بہت سارے اعتراضات کیے گئے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی اعتراض مرے دل پر اثر انداز نا ہوسکا ۔ پچھلے دنوں مرے ایک عزیز نے جو کہ محترم طاہرالقادری صاحب اور "دعوت اسلامی" سے بہت مرعوب ہیں، حالانکہ طاہر صاحب اور "دعوت اسلامی" میں مجھ کو تو آسمان زمین کا فرق نظر آتا ہے لیکن بحرحال میرے یے عزیز ان دونو سے کافی متائثر ہیں، مجھے ایک کتابچہ دیا جسکا عنوان تھا "جماعت اسلامی کا حملہ، امت سے لیکر رسول تک سب نشانے پر۔" اگر دیانت داری سے دیکھا جائے تو اس کتاب میں کوئی جان نہیں ہے۔ اس میں مولانا مودودی صاحب کی تحریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس کتابچہ کے عنوان سے ہی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں کس طرح کی باتیں لکھی گئی ہوں گی لیکن اس میں مجھے ایک چیز قابل غور لگی اور یہی اس تھریٹ کے بننے کا سبب بھی بنی وہ یہ کہ اس میں جناب کوثر نیازی صاحب کا جماعت اسلامی سے استعفیٰ نامہ شائع کیا گیا ہے۔ جو کہ میری نظر سے پہلی بار گذرا ہے۔ اس لیے میں نے اس کی تحقیق کر لینی ضروری سمجھی کیونکہ جس طرح اس کتابچہ میں مولانا صاحب کی اور تحریروں کو غلط انداز سے پیش کیا گیا ہے ممکن ہے اس استعفیٰ نامہ میں بھی کچھ حرفت کی گئی ہو۔ اگر کسی صاحب کے پاس کوثر نیازی صاحب کے استعفیٰ نامہ اور مولانا مودودی صاحب کا اس پر جواب کے تعلق سے مزید تفصیلات ہوں تو براہ کرم ارسال کریں۔
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی پر یوں تو بہت سارے اعتراضات کیے گئے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی اعتراض مرے دل پر اثر انداز نا ہوسکا ۔ پچھلے دنوں مرے ایک عزیز نے جو کہ محترم طاہرالقادری صاحب اور "دعوت اسلامی" سے بہت مرعوب ہیں، حالانکہ طاہر صاحب اور "دعوت اسلامی" میں مجھ کو تو آسمان زمین کا فرق نظر آتا ہے لیکن بحرحال میرے یے عزیز ان دونو سے کافی متائثر ہیں، مجھے ایک کتابچہ دیا جسکا عنوان تھا "جماعت اسلامی کا حملہ، امت سے لیکر رسول تک سب نشانے پر۔" اگر دیانت داری سے دیکھا جائے تو اس کتاب میں کوئی جان نہیں ہے۔ اس میں مولانا مودودی صاحب کی تحریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس کتابچہ کے عنوان سے ہی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں کس طرح کی باتیں لکھی گئی ہوں گی لیکن اس میں مجھے ایک چیز قابل غور لگی اور یہی اس تھریٹ کے بننے کا سبب بھی بنی وہ یہ کہ اس میں جناب کوثر نیازی صاحب کا جماعت اسلامی سے استعفیٰ نامہ شائع کیا گیا ہے۔ جو کہ میری نظر سے پہلی بار گذرا ہے۔ اس لیے میں نے اس کی تحقیق کر لینی ضروری سمجھی کیونکہ جس طرح اس کتابچہ میں مولانا صاحب کی اور تحریروں کو غلط انداز سے پیش کیا گیا ہے ممکن ہے اس استعفیٰ نامہ میں بھی کچھ حرفت کی گئی ہو۔ اگر کسی صاحب کے پاس کوثر نیازی صاحب کے استعفیٰ نامہ اور مولانا مودودی صاحب کا اس پر جواب کے تعلق سے مزید تفصیلات ہوں تو براہ کرم ارسال کریں۔