کورونا سے بچنے کا نسخہ

کورونا سے بچنے کا نسخہ

ہم چاہے جتنا اپنے دل کو بہلاوا دیں لیکن میڈیا نے کورونا وائرس کا جو خوف ہمارے دلوں میں بیٹھا دیا ہے اسے نکالنا ممکن نہیں۔ کورونا وائرس دنیا والوں کیلئے ایک سزا ایک قہر الٰہی ہے اور پوری دنیا پر یہ وبا پھیل رہا ہے۔ ہمارے اپنے گناہوں کا نتیجہ ہے۔ ہم سب ہی گناہ گار ہیں۔ گناہ پر گناہ کرکے ہم لوگوں نے اللہ کے غضب کو بھڑکایا ہے۔ فاسق و فاجر اقوام کے نقش قدم پر چل کر ہم نے بے حیائی و بے غیرتی کو اپنایا ہے۔ آج دنیا میں جو فساد ہے اس میں ہم مسلمانوں کا کردار بھی سرفہرست ہے۔ جس کا مزا دنیا والوں کے ساتھ ساتھ ہم مسلمانوں کو بھی چکھنا ہے۔ ارشاد ربانی ہے:

" خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا (اللہ تعالیٰ) مزا چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں۔" (سورة الروم:41)

بے شک کورونا وائرس کے ذریعے اللہ ہمیں ہماری بعض کرتوتوں کا مزا چکھا رہا ہے۔ اب ایسے میں ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا جائے اور اللہ کے غضب کو تھنڈا کرنے کیلئے توبہ و استغفار کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کیا جائے۔ ہر مسلمان حتی المقدور ان نیک اعمال میں حصہ لے۔

ان میں صدقہ کرنا ایک ایسا مجرب نشخہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے غصہ کو تھنڈا کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری گناہوں کو بھی مٹانے کا باعث بنے گا اور ان شاء اللہ ہم اس کورونا نامی بلا سے بھی محفوظ رہیں گے اور ہمارا ملک بھی محفوظ رہے گا۔

ذیل میں اس حوالے سے چند احادیث درج کر رہا ہوں تاکہ ہم سب صدقہ کرنے کی افادیت کو سمجھ سکیں۔

نبی ﷺ کا فرمان ہے: ’’بے شک پوشیدہ طورپر صدقہ کرنے سے اللہ کا غصہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے‘‘۔ سلسله احاديث صحيحه ۔ 924

اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: ’’صدقہ گناہوں کو اسی طرح ختم کردیتا ہے جس طرح پانی آگ بجھا دیتا ہے‘‘۔ (صحيح ابن ماجه:3224)

کورونا وائرس ایک عفریت ہے ایک شیطان ہے۔ صدقہ کے ذریعے اس سے نجات حاصل کیجئے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب بندہ صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے ذریعے ستر (۷۰) شیطانوں کے جبڑے توڑ ڈالتا ہے۔“ (سلسله احاديث صحيحه۔حدیث نمبر: 979)

اگر کسی میں کورونا وائرس کے آثار پائیں جائیں تو قرنطینہ اور دوا کے ساتھ ساتھ صدقہ ضروری ہے کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’صدقہ کے ذریعہ اپنے مریضوں کا علاج کرو‘‘۔( صحيح الجامع:3358)

دل کی سختی ایک بیماری ہے اس کے روحانی علاج کے لئے رسول اللہ ﷺ نے مسکین کو کھانا کھلانے اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنے کو کہا ہے:

’’ اگر تم اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہو مسکین کو کھانا کھلاؤ اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو‘‘۔ (صحيح الجامع:1410)

کورونا وائرس سانس کی نالی، گلا اور پھیپھڑے کو متاثر کرتا ہے، صدقہ دے کر انہیں بچائیے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”(ہر روز) بنو آدم کے اعضا میں سے ہر عضو پر صدقہ ہوتا ہے۔“ (سلسله احاديث صحيحه ۔ 938)

اس کے علاوہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو نفع پہنچانے کے لیے کچھ لوگوں کو بطور خاص نعمتیں عطا کرتا ہے، اگر وہ خرچ کرتے رہیں تو وہ نعمتیں برقرار رہتی ہیں اور اگر وہ (صدقہ و خیرات کرنے سے) رک جایئں تو وہ ان سے سلب کر کے دوسروں کو عطا کر دیتا ہے؁‘‘۔ (سلسله احاديث صحيحه ۔ 2222)

اور فرمایا: ”ہر دن جس میں بندے صبح کرتے ہیں، دو فرشتے اترتے ہیں، ان میں سے ایک کہتا ہے: اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا متبادل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے: اے اللہ! روک کر رکھنے والے کے (مال) کو ضائع فرما دے‘‘۔ (سلسله احاديث صحيحه ۔ 931)

آج صدقہ کرنے کا بہت اچھا موقعہ ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت لاک ڈاؤن کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے ہر شہر گاؤں اور محلے میں بے شمار غریب لوگوں کس روزگار ختم ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے معاشرے میں فقراء و مساکین اور یتیم و نادار کی تعداد بھی کم نہیں۔ ایسے لوگ آج پہلے سے کہیں زیادہ اہل ثروت کے مالی تعاون اور صدقات کے محتاج ہیں۔ للہ! ان کیلئے دل کھول کر صدقہ و خیرات کیجئے۔ ان کیلئے اپنے خزانے کھول دیجئے۔ اللہ آپ کیلئے اپنی خزانے کھول دے گا اور کورونا نامی بلا سے بھی ہم سبھوں کو محفوظ رکھے گا۔ ان شاء اللہ۔

اپنا مال اس نیت سے صدقہ کرنا چاہئے کہ اللہ اس نیکی کے بدلے ہمیں بیماری سے بچائے اور اگر کوئی بیمار ہے تو وہ یہ نیت کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے شفا دے ۔ اس کی دلیل ذیل کی مشہور حدیث ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ افضل صدقہ بیماری سے پہلے دینا ہے کیونکہ موت کا کوئی ٹھکانہ نہیں اور موت کے بعد آدمی کا مال اس کے وارثین کا ہوجاتا ہے جیسا کہ ایک صحابی نے رسول سے پوچھا کہ سب سے افضل اور بڑا صدقہ کون سا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:

’’تو صدقہ دے اور تو تندرست ہو اور حریص ہو اور خوف کرتا ہو محتاجی کا اور امید رکھتا ہو امیری کی، وہ افضل ہے اور یہاں تک صدقہ دینے میں دیر نہ کرے کہ جب جان حلق میں آ جائے تو کہنے لگے: یہ فلانے کا ہے، یہ مال فلانے کو دو اور وہ تو خود اب فلانے کا ہو چکا “ (یعنی تیرے مرتے ہی وارث لوگ لے لیں گے)۔ (صحيح مسلم:2382)

صدقہ کرتے وقت یاد رکھئے کہ اچھے مال کا صدقہ کریں جسے آپ خود اپنے لئے پسند کرتے ہوں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے:

"جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز سے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ نہ کروگے ہرگز بھلائی نہ پاؤگے اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ تعالی بخوبی جانتا ہے"۔ (سورۃ اٰل عمران : 92)

مالی صدقات کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت نے جو احتیاطی تدبیر کرنے کی تاکید کی ہے اسے ضرور کریں کیونکہ وہ بھی صدقہ ہے آپ کے اپنے اوپر اور آپ کے گھر والوں اور ملنے جلنے والوں پر۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہماری صدقات کو قبول فرمائے۔ ہمیں، ہماری قوم و ملک اور پوری دنیا کورونا وائرس اور ہر بلا سے محفوظ رکھے۔ آمین

اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ شیئر کیجئے، ہر پیج پر اور ہر گروپ میں شیئر کیجئے۔ یاد رکھئے یہ شیئر کرنا بھی صدقہ ہے۔

اس ناچیز ’’محمد اجمل خان‘‘ کیلئے ضرور دعا کیا کیجئے۔

تحریر: محمد اجمل خان
۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
کرونا 19 کے بارے میں قرآن کے ساتھ گفتگو

✨پوچھا:اس منحوس کرونا 19 وائرس سے دنیا کب نجات حاصل کر سکے گی؟

کہا:أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ
بس کچھ دنوں میں .(بقره ايه 184)

✨پوچھا : ڈاکٹر اور حکما صاحبان صرف نصیحتیں اور نسخے دیتے رہتے ہیں.

کہا: وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ .

جاننے والے سے بہتر جانکاری کوئی نہیں دے سکتے ہیں. (فاطر آیه ١٤)

✨پوچھا : صحت عامہ محکموں کی نصیحتوں اور احکامات کا کیا کروں؟

کہا:وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا

انکی سنو اور اطاعت کرو (تغابن آیه ١٦)

✨پوچھا: اس منحوس کرونا سے بچنے کے لئے کیا کروں؟

کہا: وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ
اپنے گھروں میں محصور ہو کر آرام سے رہو. (احزاب آیه٣٣)

بُيُوتًا آمِنِينَ
(ایسے) گھر جو حفاظت کے اعتبار سے قابل اطمینان ہوں. (حجر آیه ٨٢)

✨ پوچھا: یعنی اس بیماری سے بچنے کے لئے عمومی صحت و صفائی لازمی ہے لیکن اپنی سلامتی کے لئے کیا کروں؟

کہا: فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ

اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھو لو. (مائده آیه ٦)

✨پوچھا : ہمارے کپڑے بھی تو بیماری پھیلا سکتے ہیں ان کا کیا کروں؟

کہا: وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ
اور اپنے کپڑوں کو صاف و پاک کرو.(مدثر آیه٤)

✨ پوچھا : کیا غیر ضروری کام کے لئے گھر سے باہر نکل سکتا ہوں؟

کہا:وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ.

اپنے آپ کو خود ہی ہلاکت میں نہیں ڈالو. (بقره آیه١٩٥)

✨پوچھا: اگر کسی میں تپ و لرزہ یا سانس لینے میں مشکل دیکھوں اس کو کیا سمجھوں؟

کہا: وَهُوَ سَقِيمٌ
وہ بیمار ہے .(صافات١٤٥)

✨پوچھا: ایسے میں کیا کریں؟

کہا: فَلَا تَقْرَبُوهَا
ان کے قریب مت ہونا. (بقره آیه١٨٧)

✨پوچھا : لیکن یہ وائرس بیمار سے ہم میں کیسے منتقل ہو جاتا ہے؟

کہا: تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ
ان کے منہ سے نکلتا ہے. (کهف آیه٥)

✨ پوچھا : کیا ان دنوں رشتہ داروں اور دوستوں کو ملنے کے لئے جا سکتے ہیں؟

کہا: لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ.

اپنے گھروں کے سوا اور کسی کے گھروں میں نہ جایا کرو جب تک اجازت نہ لے لو. (نور آیه ٢٧)

✨پوچھا : کیا قرنطینه کے دنوں میں گھر والوں کے ساتھ خرید کرنے کے لئے گھر سے باہر نکل سکتے ہیں؟

کہا : فَابْعَثُوا أَحَدَكُم بِوَرِقِكُمْ هَٰذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنظُرْ أَيُّهَا أَزْكَىٰ طَعَامًا فَلْيَأْتِكُم بِرِزْقٍ مِّنْهُ

ایسے میں کوئی ایک پیسے لے کے بازار چلا جائے اور (جس دکان پر) صحیح و سالم غذا ہو خرید کرکے لے آئے اسے کھائیں.(کهف آیه ١٩)

✨پوچھا: کچھ لوگ صحت و صفائی سے متعلق نصیحتوں اور احکامات کو رعایت کیوں نہیں کرتے ہیں؟

کہا: ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو نہیں سمجھتے ہیں.(حشر آیه١٣)

✨ پوچھا : ہم کیا کریں؟

کہا: وَلَا تَمَسُّوهَا
انہیں مت چھو لیں.(اعراف ایه ٧٣)

فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ
ان کے ساتھ مت بیٹھیں.(نساء١٤٠)

✨پوچھا: کیا قرنطینه میں رہنے اور صحت و صفائی کا خیال رکھنے سے ہماری ان دنوں کی مشکل آسان ہوجائے گی؟

کہا: فِيهِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ

اس میں لوگوں کی شفا ہے.(نحل آیه ٦٩)

✨پوچھا : اس طرح گھروں میں اور قرنطینه میں محصور رہنے سے ہمارے لئے اقتصادی مشکلات پیدا ہونگے غربت اور تنگدستی پیش آئے گی .

کہا:وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ.

اور اگر غربت اور تنگدستی سے ڈر رہے ہو الله اپنے فضل و کرم سے آپ کو بے نیاز کر دے گا. (توبه آیه٢٨)

✨پوچھا : کچھ ایسے حالات میں جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں جس سے لوگ پریشان اور ہمت ہار جاتے ہیں، یہ کون لوگ ہیں؟

کہا: الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ

منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے شہروں میں پریشان کن جھوٹے افواہیں پھیلاتے ہیں. (احزاب آیه ٦٠)

✨پوچھا : کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وائرس عالمی استکباری طاقتوں نے اپنے حریفوں کو راستے سے ہٹانے کے لئے بنایا ہے.

کہا : وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ

اور اگر صبر و تقوی سے کام لیں ان کی سازشیں آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں، الله اس سب پر احاطہ رکھتا ہے جو کچھ وہ انجام دے رہے ہیں.(آل عمران آیه١٢٠)

✨پوچھا : آخر کار ہمیں اس تکلیف سے کون نجات دے گا؟

کہا: اللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ

الله آپ کو اس تکلیف اور ہر پریشانی سے نکال دے گا. (انعام آیه ٦٤

✨پوچھا : گھروں اور قرنطینه میں محصور ہو کر رہنے والے افراد کے ساتھ کیسا سلوک کریں؟

کہا: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ

ان کے ساتھ نیکی کے ساتھ پیش آئیں. (نساء آیه١٩)

وَلْيَتَلَطَّفْ
لطف و کرم کا مظاہرہ کریں.(کهف آیه ١٩)

✨پوچھا : ہمیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہئے؟

کہا:قُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
ان کے ساتھ شائستگی کے ساتھ بات کریں.(نساء آیه٥)

✨پوچھا : اگر گھر میں بیٹھے بیٹھے آپس میں تو تو میں میں ہوا تو ایسے میں کیا کریں؟

کہا: وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّهُ.

چاہئے کہ معاف اور درگذر کریں؛ کیا آپ نہیں چاہتے ہو کہ الله تمہیں معاف کرے؟(نور آیه ٢٢)

✨پوچھا : گھر میں بیٹھے بیٹھے وقت کیسے اچھی طرح گزاروں؟

کہا: وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ.

بہت زیادہ اپنے پروردگار کو یاد کرو اور صبح و شام اسکی تسبیح بجا لاو.(آل عمران آیه٤١)

وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ

اور رات کو نماز شب اور عبادت و بندگی کرنے کے لئے بیدار رہنا. (اسراء آیه ٧٩)

اقْرَأْ كِتَابَكَ
کتاب پڑھنا.(اسراء آیه ١٤)

✨پوچھا؛ گھروالوں کے ساتھ بیٹھے بیٹھے کیا کریں؟

کہا: فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ

جو کچھ قرآن میں تمہارے لئے پڑھنا آسان ہے وہ پڑھیں.(مزمل آیه ٢٠)

كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا

پاکیزہ اور حلال پکوان کھائیں اور صالح کاموں کو انجام دیں. (مؤمنون آیه ۵۱)

✨پوچھا؛ لگتا ہے کہ تمہاری سفارشات پر عمل کرنے سے گھر والوں کے ساتھ اچھی طرح سے دن گزریں گے؟

کہا: رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ

تم پر اور تمہارے گھر والوں پر الله کی رحمت و برکات ہوں یقیناً وہ حمید و مجید ہے. .(هود آیه ٧٣)

✨پوچھا : ان دنوں مدافعان سلامت اور صحت عامہ محکموں پر انسانی جانیں بچانے کے لئے بڑی زمہ داریاں عائد ہیں.

کہا:مَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا.

اور جس کسی نے بھی انسان کو بچایا گویا اس نے سبھی انسانوں کو بچایا ہے. (مائده آیه ٣٢)

✨پوچھا :ان کی جان توڑ کوشش کے بارے میں کیا کہتے ہو؟

کہا: كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ

ان کی صالح عمل ان کے نامہ اعمال میں ثبت کئے جائیں گے، کیونکہ الله نیکی کرنے والوں کے انعام کو ضائع نہیں ہونے دیتا ہے .(توبه آیه١٢٠)

✨پوچھا : کچھ ڈاکٹروں اور پرستاروں نے کرونا سے بچانے کے لئے اپنی جان گنوا دی اور الله کو پیارے ہو گئے.

کہا:أُولَٰئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ وَالشُّهَدَاءُ عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ

وہ الله کی بارگاہ میں صدیقین و شہداء ہیں اور ان کے لئے ان کا انعام ہے.(حدید آیه ١٩)

✨پوچھا : منحوس کرونا شیطان پر غالب آنے کے لئے صحت عامہ سے متعلق نکات رعایت کرنے اور گھروں میں محصور ہو کر رہنے کے علاوہ اور کوئی سفارش ہے؟

کہا :وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ

اور بیم و امید کے ساتھ دعا کریں، یقیناً الله کی رحمت نیک افراد کے پاس ہے. (اعراف آیه٥٦)

✨پوچھا : کیا الله کی طرف سے ہماری مشکلیں آسان ہونے کے لئے ہماری دعائیں کارگر ہیں؟

کہا: مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ

اگر تمہاری دعائیں نہ ہوں میرا پروردگار بھی تمہاری توجہ نہیں کرے گا. (فرقان آیه ٧٧)

✨پوچھا :اس وبا کے چلتے اضطراب اور بے چینی بڑھتی جارہی ہے.

کہا: أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ

وہی( الله) تو ہے جسے جب مضطرب پکارے وہ اسکی دعا سنتا اور اسکی پریشانی کو دور کرتا ہے.(نمل آیه٦٢)

✨پوچھا : کیا حضرت انسان سے کوئی گلہ یا شکایت ہے؟

کہا: وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَىٰ ضُرٍّ مَّسَّهُ

اور جب انسان کو کوئی تکلیف و نقصان پہنچے تو ہم سے ہر حال میں مدد طلب کرتے اور جب تکلیف و نقصان کا علاج کریں تو ایسے ناشکری اور گناہ کا رخ کرتے ہیں گویا تکلیف و نقصان کا علاج کرنے کے لئے ہم سے مدد طلب نہیں کی ہو! (یونس آیه ١٢)

✨پوچھا : کیا ہمیں ایسی دعا سکھائیں گے جس سے الله کی بارگاہ میں اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کے لئے معافی مانگیں اور اس مشکل سے نکلنے کے لئے مدد کی درخواست کریں؟

کہا: رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا

اے پالنے والے! اگر ہم بھول گئے یا غلطی کر گئے، ہمیں سزا نہیں دینا!
اے پالنے والے! ہم پر ذمہ داریوں کا سنگین بوجھ نہیں ڈالنا جس طرح (گناہ و طغیانی کرنے والوں پر) ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا!
اے پالنے والے! جسے تحمل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں اسے ہمارے لئے مقرر نہیں کرنا! اور ہمارے گناہوں کے آثار کو دھو ڈالنا! ہمیں معاف کرنا اور اپنی رحمت میں جگہ دے! تو ہمارا مولا و سرپرست ہو، (بقره آیه ۲۸۶)

✨پوچھا:الله کی بارگاہ میں دعاؤں اور منتوں کے علاوه اس منحوس وائرس سے بچنے کیلئے کس کا سہارا لیں؟

کہا: وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ

صبر اور نماز سے کام لیں. (بقره آیه ٤٥)

✨پوچھا: اس بحران سے دلوں کا سکون چھین گیا ہے بے چینی اور اضطراب سے بچنے کے لئے کیا کریں؟

گفت: الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ

جنہوں نے ایمان لایا ہے اور الله کی یاد سے ان کے دلوں کو سکون ملتا ہے، جان لیں! صرف الله کی یاد سے دلوں کو سکون ملتا ہے.(رعد آیه ٢٨)

✨پوچھا: کیا پھر اس وائرس کے پھیلنے سے پیدا شدہ صورتحال کے اضطرابی کیفیت سے بچنے اور سکون و اطمنان حاصل کرنے کے لئے بھی الله سے درخواست کرنی ہے؟

هُوَ الَّذِي أَنزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ

وہی تو ہے جو مؤمنین کے دلوں پر سکون اور اطمینان نازل کرتا ہے.(فتح آیه ٤)

✨پوچھا :کیا کرونا وائرس سے پیدا شدہ مشکلات اور سختیوں کا خاتمہ ہو گا؟

کہا: سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا

الله جلدی ہی سختیوں اور مشکلات کے بعد آسائش و آسانیاں عطا کرے گا.(طلاق آیه٧)
✨پوچھا :کیا پھر اس بیماری کے بعد
مؤمنین کیلئے خوشی اور مسرتیں لوٹ آئیں گے؟

کہا: بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ

الله کے فضل اور رحمت سے خوش و خرم ہونگے جو کہ ہر کمائی سے زیادہ فائدہ مند ہے.(یونس آیه ٥٨)

مولانا سید رضا رضوی فاضل قم
 

عرفان سعید

محفلین
اپنی معلومات کے لیے پوچھنا چاہتے ہیں کہ قرآن کی آیتوں کے سیاق و سباق سے علیحدہ معنی نکالنا کیسا ہے؟
کسی بھی کلام کے اجزا کو سیاق و سباق سے الگ کر کے معنی نکالنا، اس کلام کے ترتیبی حسن اور اس کی روح کو منتشر کر دیتا ہے۔ اب قرآن جیسے اعلی ترین اسالیب سے لبریز الہامی کلام سے یہ سلوک کیا جائے تو میرے خیال میں یہ اللہ کی کتاب کے ساتھ ظلم ہے۔ لیکن انتہائی تلخ حقیقت یہ ہے کہ یہ ظلم ہوتا آیا ہے اگرچہ نادانستہ ہی ہوا ہو۔
 

فاخر رضا

محفلین
اپنی معلومات کے لیے پوچھنا چاہتے ہیں کہ قرآن کی آیتوں کے سیاق و سباق سے علیحدہ معنی نکالنا کیسا ہے؟
یہ آپ سے کس نے کہا کہ یہاں سیاق و سباق سے ہٹ کر معنی نکالا گیا ہے
آپ قرآن میں جو پڑھتے ہیں اسے اپنے مکالموں میں استعمال کیا گیا ہے.. جیسے آپ سے کوئی پوچھے آپ کیسے ہیں تو آپ جواب میں کہیں، الحمداللہ رب العالمین.... اب کیا اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر شمار کیا جائے گا.
قرآن اگر ہماری روز مرہ گفتگو کا حصہ ہو تو اس میں کیا پرابلم ہے.
میرے خیال میں اس مضمون میں یہی کیا گیا ہے
 

فرقان احمد

محفلین
اپنی معلومات کے لیے پوچھنا چاہتے ہیں کہ قرآن کی آیتوں کے سیاق و سباق سے علیحدہ معنی نکالنا کیسا ہے؟
یہ آپ سے کس نے کہا کہ یہاں سیاق و سباق سے ہٹ کر معنی نکالا گیا ہے
آپ قرآن میں جو پڑھتے ہیں اسے اپنے مکالموں میں استعمال کیا گیا ہے.. جیسے آپ سے کوئی پوچھے آپ کیسے ہیں تو آپ جواب میں کہیں، الحمداللہ رب العالمین.... اب کیا اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر شمار کیا جائے گا.
قرآن اگر ہماری روز مرہ گفتگو کا حصہ ہو تو اس میں کیا پرابلم ہے.
میرے خیال میں اس مضمون میں یہی کیا گیا ہے
سوال بھی خوب ہے۔ جواب بھی خوب ہے۔ ہم ایسے دیگر کئی محفلین کو اس مکالمے سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
کسی لڑی میں ان بوڑھی خاتون کا ذکر تھا جو اپنی پوری زندگی میں سوائے قرآنی آیات کے کوئی بات نہیں کرتی تھیں۔ ان کا ریکارڈ تھا کہ قرآن کے علاؤہ ان کے منہ سے کبھی کوئی اور کلام نہیں نکلا۔
 
کسی لڑی میں ان بوڑھی خاتون کا ذکر تھا جو اپنی پوری زندگی میں سوائے قرآنی آیات کے کوئی بات نہیں کرتی تھیں۔ ان کا ریکارڈ تھا کہ قرآن کے علاؤہ ان کے منہ سے کبھی کوئی اور کلام نہیں نکلا۔
یہ روایت مشہور ضرور ہے لیکن مستند نہیں۔
تفصیل یہاں
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
کسی لڑی میں ان بوڑھی خاتون کا ذکر تھا جو اپنی پوری زندگی میں سوائے قرآنی آیات کے کوئی بات نہیں کرتی تھیں۔ ان کا ریکارڈ تھا کہ قرآن کے علاؤہ ان کے منہ سے کبھی کوئی اور کلام نہیں نکلا۔
ان کا نام فضہ ہے. وہ حبشہ سے تعلق رکھتی تھیں. رسول اللہ کی کنیز تھیں پھر جناب سیدہ سلام اللہ علیہا اور پھر ان کی اولادوں کی. ایک روایت کے مطابق کربلا کے واقعے میں موجود تھی. نوحوں میں جابجا ان کا ذکر ہے. دربار کا قصہ بھی مشہور ہے جہاں آپ کی قوم سے تعلق رکھنے والوں نے آپ کی جان بجائی

کنیزاہل بیتؓ،،، حضرت فضہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

اس کے علاوہ بھی نیٹ پر کئی لنک ہیں
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
کسی لڑی میں ان بوڑھی خاتون کا ذکر تھا جو اپنی پوری زندگی میں سوائے قرآنی آیات کے کوئی بات نہیں کرتی تھیں۔ ان کا ریکارڈ تھا کہ قرآن کے علاؤہ ان کے منہ سے کبھی کوئی اور کلام نہیں نکلا۔
محفل میں یہاں موجود ہے۔
الفاظ کی دنیا
ایک خاتون کا قصہ جو ہر بات کا جواب قرآن کی آیت سے دیتی تھیں
حضرت عبداللہ بن مبارک (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد) فرماتے ہیں کہ میں حج بیت اللہ اور نبی کریم ﷺ کی قبر مبارک کی زیارت کی غرض سے نکلا۔ میں راستے پر جارہا تھا کہ میں نے ایک سایہ دیکھا، غور کیا تو وہ ایک بوڑھی عورت تھی جس نے اون کے کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے۔ غالباً وہ راستہ بھٹک کر اپنے قافلہ سے بچھڑ گئی تھی۔
عبداللہ بن مبارک : السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
خاتون : سَلَٰمٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِیمٍ " نہایت رحم والے رب کی طرف سے انہیں سلام فرمایا جائے گا " ﴿یٰس : ٥٨﴾
عبداللہ بن مبارک : آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟
خاتون : مَن یُضْلِلِ ﭐللہُ فَلَا ھَادِىَ لَہُۥ " جسے اللہ بھٹکا دے اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں "
﴿الاعراف : ١٨٦﴾) مراد یہ کہ میں راستہ بھول گئی ہوں
عبداللہ بن مبارک : آپ کہاں سے آرہی ہیں؟
خاتون : سُبْحَٰنَ ﭐلَّذِىٓ أَسْرَىٰ بِعَبْدِہِۦ لَیْلًا مِّنَ ﭐلْمَسْجِدِ ﭐلْحَرَامِ إِلَى ﭐلْمَسْجِدِ ﭐلْأَقْصَا۔ " پاک ہے وہ جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی " ﴿الأسرىٰ : ١﴾ مراد یہ تھی کہ میں مسجد اقصی سے آرہی ہوں
عبداللہ بن مبارک : آپ یہاں کب سے ہیں؟
خاتون : ثَلَٰثَ لَیَالٍ سَوِیًّا۔ " تین رات متواتر "﴿مریم : ١٠﴾
عبداللہ بن مبارک : آپ کے کھانے کا کیا انتظام ہے؟
خاتون : وَالَّذی ھُوَ یُطْعِمُنی وَ یَسْقینِ " وہ مجھے کھلاتا پلاتا ہے " ﴿الشعراء : ٧٩﴾
عبداللہ بن مبارک : کیا وضو کا پانی موجود ہے؟
خاتون : فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا
" اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو "
﴿النساء : ٤٣﴾؛ ﴿ال۔م۔ائدة : ٦﴾
عبداللہ بن مبارک : یہ کھانا حاضر ہے کھا لیجئے۔
خاتون : أَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَى اللَّیْلِ۔ " روزے رات کے آغاز تک پورے کرو﴿"البقرة : ١٨٧﴾مراد یہ کہ میں روزے سے ہوں
عبداللہ بن مبارک : یہ رمضان کا مہینہ تو نہیں ہے !
خاتون : وَمَن تَطَوَّعَ خَیرًا فَإِنَّ اللَّہَ شاکِرٌ عَلیمٌ۔ " اور جو نیکی کے طور پر خوشی سے روزہ رکھے تو بےشک اللہ شاکر اور علیم ہے " ﴿البقرة : ١٥٨﴾
یعنی میں نے نفلی روزہ رکھا ہے
عبداللہ بن مبارک : لیکن سفر میں تو روزہ افطار کرلینے کی اجازت ہے۔
خاتون : وَاَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌلَّکُمْ، اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔ " اور اگر تم روزہ رکھو تو تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جان لو " ﴿البقرة : ١٨٤﴾
عبداللہ بن مبارک : آپ میرے جیسے انداز میں بات کریں۔
خاتون : مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَیْہِ رَقِیبٌ عَتِیدٌ۔
" وہ کوئی بات نہیں کرتا مگر یہ اس کے پاس ایک مستعد نگہبان ضرور ہوتا ہے " ﴿ق : ١٨﴾
یعنی چونکہ انسان کے کہے ہوئے ہر لفظ کو ایک فرشتہ محفوظ کر لیتا ہے اس لیے احتیاطًا میں قرآن کے الفاظ میں ہی بات کرتی ہوں
عبداللہ بن مبارک : کس قبیلہ سے تعلق رکھتی ہیں؟
خاتون : وَلا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ أُوْلَئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُولًا۔ " جو بات تمہیں معلوم نہ ہو اس کے درپے نہ ہو۔ بےشک کان، آنکھ اور دل اس کی طرف سے جوابدہ ہیں " ﴿الأسرىٰ : ٣٦﴾
یعنی جس معاملے کا تم سے کوئی تعلق نہیں اسے مت پوچھو یا گفتگو برائے گفتگو مت کرو
عبداللہ بن مبارک : مجھے معاف کردیں، میں نے واقعی غلطی کی۔
خاتون : لَا تَثْرِیبَ عَلَیْکُمُ ﭐلْیَوْمَ ۖ یَغْفِرُ ﭐللہُ لَکُمْ۔ " آج تم پر کوئی ملامت نہیں، اللہ تمہیں بخش دے "
﴿یوسف : ٩٢﴾
عبداللہ بن مبارک : کیا آپ میری اونٹنی پر بیٹھ کر قافلہ سے جا ملنا پسند کریں گی؟
خاتون : وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَیْرٍ یَعْلَمْہُ اللَّہُ۔ " اور تم جو نیکی کرتے ہو، اللہ اسے جان لیتا ہے "﴿البقرة : ١٩٧﴾
یعنی اگر آپ مجھ سے یہ حسن سلوک کرنا چاہیں تو اللہ اس کا اجر دے گا
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی اونٹنی بٹھا دی، تاکہ وہ خاتون اس پر سوار ہوجائے
خاتون : قُل لِّلْمُؤْمِنِینَ یَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِھِمْ۔ " اور اہل ایمان سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں " ﴿النور : ٣٠﴾
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی آنکھیں پھیر لیں اور عورت سے کہا کہ وہ سوار ہو جائے۔ جب وہ عورت سوار ہونے لگی تو اونٹنی بدک اٹھی۔
خاتون : وَمَا أَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیکُمْ۔ " تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہی ہاتھوں کی کمائی ہے " ﴿الشورىٰ : ٣٠﴾
یعنی بڑھیا نے حضرت عبداللہ بن مبارک کو امداد کے لئے کہا جسے وہ بخوبی سمجھ گئے کہ وہ اونٹنی کو کنٹرول کریں تاکہ وہ خاتون آسانی سے اس پر سوار ہوجائے
عبداللہ بن مبارک : تو آپ صبر کریں تاکہ میں اونٹنی کا گھٹنا باندھوں۔
وہ خاتون حضرت عبداللہ بن مبارکؒ کی ذہانت اور سمجھداری کی داد دیتے ہوئے کہنے لگی : فَفَھَّمْنَاھَا سُلَیْمَانَ۔ " ہم نے سلیمان کو وہ فیصلہ سمجھادیا "
﴿الانبیاء : ٧٩﴾
یعنی آپ بہت سمجھدار ہیں کہ بات سمجھ گئے ہیں
عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ پھر میں نے اونٹنی کا پاؤں باندھا اور اس خاتون سے سوار ہونے کو کہا۔ تو بوڑھی عورت نے سوار ہوتے ہوئے قرآن کی یہ دعاء پڑھی :سُبْحَٰنَ ﭐلَّذِى سَخَّرَ لَنَا ھَٰذَا وَمَا کُنَّا لَہُۥ مُقْرِنِینَ وَإِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ۔ ﴿الزخرف : ١٣ ... ١٤﴾
عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ میں نے اونٹنی کی مہار پکڑی اور تیزی سے چلنے لگا اور سیٹی جو اونٹ کو چلانے کے لئے بجائی جاتی ہے، بجانے لگا۔
خاتون : وَاقْصِدْ فِی مَشْیِکَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ۔ " اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو اور اپنی آواز دھیمی رکھو " ﴿لقمان : ١٩﴾
عبداللہ بن مبارک آہست آہستہ چلنے لگے اور شعر پڑھنے شروع کئے۔
خاتون : فَاقْرَءُوا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۔ " پس قرآن پڑھو قرآن میں سےجتنا آسان ہو " ﴿ال۔مزمل : ٢٠﴾
یعنی شعر وغیرہ کی بجائے قرآن پڑھو
عبداللہ بن مبارک : میں نے کہا تجھے بہت زیادہ بھلائی عطا کی گئی ہے۔
خاتون : وَمَا یَذَّکَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ۔ " اور نہیں نصیحت پکڑتے مگر عقل والے "﴿البقرة : ٢٦٩﴾ ؛ ﴿ال عمران : ٧﴾
یعنی آپ بھی بہت ذہین اور سمجھدار ہیں
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ میں تھوڑا سا آگے چلا تو میں نے اس سے پوچھا کیا تیرا خاوند ہے؟
خاتون : یَا أَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُواْ لاَ تَسْأَلُواْ عَنْ أَشْیَاء إِن تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ۔
" اے ایمان والو ! ان اشیاء کے بارے میں سوال نہ کرو کہ اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں تکلیف ہو "
﴿ال۔م۔ائدة : ١٠١﴾
یعنی اس کا خاوند زندہ نہیں تھا
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ پھر میں خاموش ہو گیا یہاں تک کہ میں قافلہ کو پا لیا تو میں نے اس عورت سے کہا کہ یہ قافلہ ہے۔ تیرا قافلے میں کوئی ہے؟
خاتون : الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِینَةُ الْحَیَاةِ الدُّنْیَا۔ " مال اور اولاد دنیاوی زندگی کی زینت ہیں "﴿ال۔ک۔ھ۔ف : ٤٦﴾
یعنی قافلے میں میرے بیٹے اور مال ہے
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوگیا کہ اس کے بیٹے ہیں تو میں نے پوچھا کہ ان کی پہچان کیا ہے؟
خاتون : وَعلاماتٍ وَ بالنَّجمِ ھم یَھتدونَ۔ " اور کچھ اور نشانیاں اور ستاروں سے بھی راستہ معلوم کرے ہیں " ﴿ال۔نح۔ل : ١٦﴾ یعنی وہ قافلہ کے رہبر یا گائیڈ ہیں
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیںکہ میں نے عمارات اور خیموں کا ارادہ کیا اور میں نے کہا یہ خیمے ہیں ان میں کون ہیں۔
یعنی تیرے بیٹوں کے نام کیا ہیں؟
تاکہ میں ان کو بلاؤں
خاتون : وَاتّخذ اللہُ اِبراھیمَ خلیلاً۔ وکلَّم اللہُ موسٰی تکلیماً۔ یا یحیٰ خذِالکتاب بقوۃٍ۔
" اللہ نے ابراہیم کو دوست بنایا؛ اور اللہ نے موسٰیؑ سےکلام کیا؛ اے یحیٰ ! کتاب کو قوت سے پکڑو "
یعنی اس کے بیٹوں کے نام ابراہیم، موسیٰ، یحیٰ ہیں
عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ میں نے آواز دی : اے ابراہیم ! اے موسیٰ ! اے یحیٰ !
پھر چاند کی طرح کے نوجوان برآمد ہوئے۔
پھر جب ہم بیٹھ گئے تو بوڑھی عورت نے کہا : فَابعثُو اَحَدَکُم بِوَرِقکم ھٰذہٖ اِلی المدِینَۃِ فَلینظر اَیہا اِزکٰی طعاماً فلیأتکم برزقٍ مِنْہُ۔
" اپنے میں ایک کو اپنا سکہ دے کر اس شہر بھیجو اور اسے چاہیے کہ وہ دیکھے کہ کونسا کھانا زیادہ پاکیزہ ہے " ﴿ال۔ک۔ھ۔ف : ١٩﴾
یعنی بوڑھی عورت نے اپنے بیٹوں میں سے ایک کو بہترین کھانا لانے کا حکم دیا تو ان میں سے ایک لڑکا گیا اس نے کھانا خریدا اور وہ انہوں نے میرے سامنے پیش کیا۔
خاتون : کُلُوا وَاشْرَبُوا ھَنِیئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِی الأیَّامِ الْخَالِیَةِ۔
" ہنسی خوشی کھاؤ اس کے کام بدلے میں جو تم نے گزشتہ ایام میں کیا " ﴿ال۔حاق۔ة : ٢٤﴾
یعنی اس نے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی مہمان نوازی کی
عبداللہ بن مبارک نے اس بوڑھی عورت کے لڑکوں سے کہا کہ مجھ پر تمہارا کھانا اس وقت تک حرام ہے جب تک تم مجھے اپنے معاملے کی خبر نہ بتاؤ۔ تو اس بڑھیا کے لڑکوں نے بتلایا کہ ہماری والدہ چالیس سال قرآن کی زبان میں ہی گفتگو کرتی ہیں؛ اس خوف کی وجہ سے کہ کہیں ان کے منہ سے کوئی غلط بات نہ نکل جائے جس سے اللہ ناراض ہو جائے۔ پس پاک وہ ذات جو قادر ہے ہر چیز پر۔
عبداللہ بن مبارک : ذَلِکَ فَضْلُ اللَّہِ یُؤْتِیہِ مَن یَشَاء وَاللَّہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ۔
" اور یہ اللہ کا فضل ہے وہ جس کو چاہے عطا کرتا ہے اور اللہ بہت فضل والا ہےایک خاتون کا قصہ جو ہر بات کا جواب قرآن کی آیت سے دیتی تھیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپنی معلومات کے لیے پوچھنا چاہتے ہیں کہ قرآن کی آیتوں کے سیاق و سباق سے علیحدہ معنی نکالنا کیسا ہے؟
پاکستان کی دوسری آئینی ترمیم جیسا ہے۔ جہاں سورہ الاحزاب کی آیت نمبر 40 جو خاتم النبیین سے متعلق ہے کا سیاق و سباق سے علیحدہ معنی نکالنے پر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا گیا تھا۔
Second Amendment to the Constitution of Pakistan - Wikipedia
 

عرفان سعید

محفلین
پاکستان کی دوسری آئینی ترمیم جیسا ہے۔ جہاں سورہ الاحزاب کی آیت نمبر 40 جو خاتم النبیین سے متعلق ہے کا سیاق و سباق سے علیحدہ معنی نکالنے پر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیا گیا تھا۔
Second Amendment to the Constitution of Pakistan - Wikipedia
میرے خیال میں آپ کا یہ تبصرہ یہاں بالکل بے محل ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرے خیال میں آپ کا یہ تبصرہ یہاں بالکل بے محل ہے۔
قادیانی سورہ الاحزاب کی آیت نمبر 40 کے معنی سیاق سباق سے ہٹ کر نکالتے ہیں اور اس جرم کی پاداش میں آئینی طور پر غیرمسلم اقلیت ڈکلیئر کئے گئے ہیں۔
Khatam an-Nabiyyin - Wikipedia

اگر کسی قرآنی آیت کے غلط معنی نکالنے کی یہی سزا ہے تو وہ صرف قادیانیوں کو ہی نہیں سب کو ملنی چاہئے جو ایسا کرتے ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
IMG-20200323-WA0001.jpg
 

عدنان عمر

محفلین
*وبا/مصیبت/پریشانی وغیرہ کی حالت میں پڑھنے والی بہترین حفاظتی دعائیں*


1.بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۔
*[سنن ابو داؤد :: 5088]*

2.أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔
*[صحیح مسلم :: 6880]*


3. اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَدَنِيْ، اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ سَمْعِيْ، اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَصَرِيْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ۔
*[سنن ابو داؤد :: 5090]*

4.اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُنُوْنِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ
*[سنن ابو داؤد :: 1554]*

5.اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ عَافَانِيْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِهِ وَفَضَّلَنِيْ عَلٰی کَثِيْرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيْلًا۔
*[جامع ترمذی :: 3432]*

6.أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ۔
*[صحیح بخاری :: 3371]*

7.اَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لَا شِفَاءَ اِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَاءً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔
*[صحیح مسلم :: 5707]*

08)أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، ‏‏‏‏‏‏رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يَشْفِيَكَ۔
*[سنن ابو داؤد :: 3106]*

09)لَا إلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَکْبَرُ، لَا اِلٰهَ اِلَّا
اللّٰهُ وَحْدَهُ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَلَا شَرِیْكَ لَهُ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ۔
*[صحیح الترغیب والترہیب ::3481]*


*توبہ/استغفار/بخشش کی دعائیں::*


10)اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِیْ
و أنا عَبْدُكَ وّ اَنَا عَلٰى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوْءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَیَّ وَأَبُوْءُ لَكَ بِذَنْبِیْ
فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ۔
*[صحیح بخاری :: 6306]*

11)َرَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَيْرُ الرّٰحِمِيْنَ
*[سورۃ المؤمنون :: 118]*

12)رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَ۔نَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۝۔
*[سورۃ الأعراف :: 23]*

13) لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰ۔۔نَكَ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِ۔۔مِيْنَ۝۔
*[سورۃ الانبیاء :: 87]*

14)اَللّٰهُمَّ لَا سَهْلَ اِلَّا مَا جَعَلْتَهُ سَهْلًا، وَأَنْتَ تَجْعَلُ الْحَزْنَ اِذَا شِئْتَ سَهْلًا
*[صحیح ابن حبان :: 974]*

15)سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي۔
*[صحیح بخاری :: 794]*

16) *قنوت نازلہ::*
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُؤمِنِیْنَ وَالْمُؤمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ اَللّٰھُمَّ اَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِھِمْ وَاَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِھِمْ وَانْصُرْھُمْ عَلٰی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْکَفَرۃَ الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِکَ وَیُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ وَیُقَاتِلُوْنَ اَوْلِیَآءَکَ اَللّٰھُمَّ خَالِفْ بَیْنَ کَلِمَتِھِمْ وَزَلْزِلْ اَقْدَامَھُمْ وَانْصُرْھُمْ عَلٰی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ وَاَنْزِلْ بِھِمْ بَأسَکَ الّذِیْ لاَ تَرُدُّہٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ
*[سنن الکبریٰ للبیھقی، کتاب الصلاۃ :: 3185]*

**
_اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہماری ان دعاؤں کو شرفِ قبولیت عطاء فرمائے اور ہمیں ہر قسم کی روحانی اور جسمانی بیماریوں سے محفوظ فرمائے..._

*آم۔۔ین ث۔۔م آم۔۔ین ی۔ا رب العالمين*
 
Top