کورونا وائرس لاؤک ڈاؤں اور ہماری صحت

محمدظہیر

محفلین
دوستوں! لاک ڈاؤن ختم ہونے میں ابھی کافی وقت ہے۔ حالات کے مد نظر یوں لگ رہا ہے کہ مئی کےپہلے ہفتے کے بعد بھی لاک ڈاؤن چلے گا۔
ایسے وقت میں چار باتیں پیش ہیں، جن کا میں سمجھتا ہوں خیال رکھنا ضروری ہے۔

1۔ اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھیے۔
آرڈرس ہیں کہ لاک ڈاؤن میں گھر سے باہر نہ نکلیں۔ تندرستی برقرار رکھنے کے لیے چلنا بھی ضروری ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق مسلسل بیٹھے رہنے سے کینسر ہونے کے خدشات زیادہ بتائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ صحت مند لمبی زندگی کے لیے ذیابیطس اور بی پی کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ بھوک نہ بھی ہو تب بھی وقت پر کھانا کھائیں اور گھر میں روزانہ تھوڑی بہت ورزش ضرور کیجیے تاکہ اپنے جسم کو مختلف امراض سے محفوظ رکھ سکیں۔

2۔ اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیے۔
مسلسل انفکشن اور اموات کی خبریں سن کر ذہن مایوس ہونے لگتا ہے۔ خود کو مثبت کاموں میں مصروف رکھیے۔ اچھی کتابوں کا مطالعہ ہر اعتبار سے بہت مفید ہوتا ہے۔ مستقبل قریب میں پیسوں کا درست استعمال کیسے کریں اس کی منصوبہ بندی کرتے رہیں۔حساب کرتے رہنے سے بھی ذہن تیز رہتا ہے۔

3۔ اپنی روحانی صحت کا خیال رکھیے۔
حالیہ تجربات سے آپ نے جانا ہوگا کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں۔ رمضان شروع ہونے میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت ہے۔ عزم کیجیے کہ اس رمضان المبارک میں قرآنِ مجید سیکھ لیں۔ تھوڑی توجہ کے ساتھ قرآنی عربی سیکھنا ممکن ہے۔ عربی زبان مشکل محسوس ہو تو قرآن مجید کو ترجمے کے ساتھ پڑھ کر سمجھیں۔ان فرصت کے ایام میں روزانہ ایک پارہ ترجمے کے ساتھ پڑھنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ممکن ہے اس رمضان کے بعدہمیں اللہ کی کتاب سمجھنے کا کبھی وقت نہ مل سکے۔ غریب اور مسکین لوگوں کی بند مٹھی مدد فرما کر آخرت کے لیے ذخیرہ کرلیں۔

4۔اپنی سماجی صحت کا خیال رکھیے۔
ایسے کئی رشتہ دار اور دوست ہوں گے جن سے آپ نے کئی سالوں سے بات نہیں کی ہوگی۔ ان تمام لوگوں کی فہرست بنائیں اور طے کیجے کہ روزانہ 2 ، 3 لوگوں کو کال لگا کر کچھ دیر بات کر یں ۔ اس سے لوگوں سے آپ کے تعلقات بہتر اور گہرے ہوں گے۔

ساتھ ہی اللہ سے دعا کرتے رہیں اللہ ہم سب کو اپنے تحفظ میں رکھے، اس بیماری اور بیماری کے ڈر سے نجات دے اور ایمان بالخیر خاتمہ نصیب فرمائے۔
 

رانا

محفلین
کرونا کے شروع دنوں میں جب سینیٹائزر نایاب ہوگیا تھا اور باوجود کوشش کے کہیں سے نہیں ملا تھا تو کچھ نہ کچھ احتیاط کرنے کی خاطر ڈیٹول کی ایک شیشی خرید لی تھی اور آئی ڈراپس کی ایک شیشی خالی کرکے اسے بھرلیا اور باہر سے آتے ہوئے ایک دو قطرے ہاتھوں پر ڈال کر مل لیا کرتا تھا۔ اب تو خیر سینیٹائزر مل گیا ہے تو استعمال کرتا ہوں۔ یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ کیا ڈیٹول سے اس طرح سینیٹائزر کا کام لیا جاسکتا ہے؟
 

اسد

محفلین
کرونا کے شروع دنوں میں جب سینیٹائزر نایاب ہوگیا تھا اور باوجود کوشش کے کہیں سے نہیں ملا تھا تو کچھ نہ کچھ احتیاط کرنے کی خاطر ڈیٹول کی ایک شیشی خرید لی تھی اور آئی ڈراپس کی ایک شیشی خالی کرکے اسے بھرلیا اور باہر سے آتے ہوئے ایک دو قطرے ہاتھوں پر ڈال کر مل لیا کرتا تھا۔ اب تو خیر سینیٹائزر مل گیا ہے تو استعمال کرتا ہوں۔ یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ کیا ڈیٹول سے اس طرح سینیٹائزر کا کام لیا جاسکتا ہے؟
کورونا یا دیگر وائرس کے خلاف نہیں۔ بیکٹیریا کے خلاف موثر ہوتا ہے۔
پاکستان میں اگر صرف ڈیٹول کہا جائے تو اس کا مطلب کلوروزائلینول سولوشن (Chloroxylenol) لیا جاتا ہے۔ لیکن اب یہ ایک برانڈ بن چکا ہے اور اس برانڈ کی بہت سی مصنوعات دنیا میں دستیاب ہیں۔ پاکستان میں ڈیٹول صابن اور کئی اقسام کے سرفس کلینر دستیاب ہیں۔ بعض ممالک میں ڈیٹول ہینڈ سینیٹائزر بھی دستیاب ہیں۔ لوگ انٹرنیٹ پر دوسرے ممالک میں ڈیٹول ہینڈ سینیٹائزر کے بارے میں پڑھ کر کہتے ہیں کہ پاکستانی ڈیٹول (کلوروزائلینول سولوشن) بھی کورونا کے خلاف موثر ہے، جو کہ غلط ہے۔
 

رانا

محفلین
جزاک اللہ۔ ایک اور بات اگر آپ کے یا کسی کے علم میں ہو تو بتادیں۔ کہ ڈیٹول یا سینیٹائزر کو اس طرح براہ راست ہاتھوں پر ملنے کے بعد کسی کھانے کی چیز کو ہاتھ لگانے میں کوئی نقصان تو نہیں؟ کئی بار انہی ہاتھوں سے کھجور وغیرہ منہ میں ڈال لیتا ہوں۔ اب ہم جیسے بندے کو کیونکہ ان چیزوں کی معلومات نہیں ہوتی تو زہن کنفیوز ہوجاتا ہے۔ کبھی خیال آتا ہے کہ ہاتھوں کے جراثیم تو مرگئے لہٰذا خیر ہے۔ پھر خیال آتا ہے کہ ڈیٹول یا سینیٹائزر ملے ہاتھوں کے ساتھ کھانے سے کچھ اور گڑبڑ جسم میں نہ ہوجائے۔
 
آخری تدوین:

شمشاد خان

محفلین
سعودی عرب میں لاک ڈاؤن کی بہت زیادہ سختی ہے۔ صرف لاک ڈاؤن کی ہی نہیں، اور بھی تمام حفاظتی انتظامات کی بہت زیادہ سختی ہے۔ آج یہاں کے انگریزی اخبار "سعودی گزٹ" میں یہ خبر بھی شائع ہوئی ہے۔ ظاہر ہے کہ عربی اخبارات میں بھی ضرور شائع ہوئی ہو گی۔

Hefety-Fines.jpg
 
Top