سید زبیر
محفلین
کور کمانڈرز طے کریں گے کہ قومی خواہشات کیا ہیں؟ سعید غنی
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی کا کہنا ہے کہ ہمیں سپریم کورٹ اور فوج دونوں اداروں کی ضرورت ہے اور انھیں غیر جانبدار رکھنا ہے لیکن ’ان اداروں کے اپنے عمل ایسے ہونے چاہییں کہ کوئی شخص ان پر انگلی نہ اٹھا سکے۔‘
پارلیمان سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ آئی ایس پی آر کے بیانات کو سچ ماننے اور جاوید ہاشمی کے بیانات کو جھٹلانے کو تیار ہیں لیکن چند واقعات ایسے ہوئے ہیں جنھیں درگزر نہیں کیا جا سکتا۔
سعید غنی نے سوال کیا کہ فوج نے دھرنے کے شرکاء کو پارلیمان کی عمارت میں گھسنے سے تو روکا لیکن ان افراد کو عمارت کے احاطے میں داخل ہونے کیوں دیا گیا؟
انھوں نے کہا کہ فوج ان کے لیے قابل احترام ہے اور آئی ایس پی آر نے قومی خواہشات کا لفظ استعمال کیا لیکن کیا کور کمانڈر طے کریں گے کہ ’قومی خواہشات‘ کیا ہیں۔
ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ مسلم لیگ ن نہیں بلکہ ریاست محاصرے میں ہے، حملے اور یلغار ریاست پر ہو رہے ہیں اور اس صورتحال میں ’فوج کیسے کہہ سکتی ہے کہ ہم فریق نہیں، آپ ریاست کا حصہ ہیں ریاستی اداروں کو بچانا آپ کی ذمہ داری ہے۔‘
سعید غنی نے کہا کہ جب ہدف ریاست اور ریاستی ادارے ہوں تو فوج کی غیرجانبداری کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ اگر فوج یا سپریم کورٹ کے کہنے پر مظاہرین پیچھے ہٹ سکتے ہیں تو انھیں ایسا ضرور کرنا چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی کا کہنا ہے کہ ہمیں سپریم کورٹ اور فوج دونوں اداروں کی ضرورت ہے اور انھیں غیر جانبدار رکھنا ہے لیکن ’ان اداروں کے اپنے عمل ایسے ہونے چاہییں کہ کوئی شخص ان پر انگلی نہ اٹھا سکے۔‘
پارلیمان سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ آئی ایس پی آر کے بیانات کو سچ ماننے اور جاوید ہاشمی کے بیانات کو جھٹلانے کو تیار ہیں لیکن چند واقعات ایسے ہوئے ہیں جنھیں درگزر نہیں کیا جا سکتا۔
سعید غنی نے سوال کیا کہ فوج نے دھرنے کے شرکاء کو پارلیمان کی عمارت میں گھسنے سے تو روکا لیکن ان افراد کو عمارت کے احاطے میں داخل ہونے کیوں دیا گیا؟
انھوں نے کہا کہ فوج ان کے لیے قابل احترام ہے اور آئی ایس پی آر نے قومی خواہشات کا لفظ استعمال کیا لیکن کیا کور کمانڈر طے کریں گے کہ ’قومی خواہشات‘ کیا ہیں۔
ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ مسلم لیگ ن نہیں بلکہ ریاست محاصرے میں ہے، حملے اور یلغار ریاست پر ہو رہے ہیں اور اس صورتحال میں ’فوج کیسے کہہ سکتی ہے کہ ہم فریق نہیں، آپ ریاست کا حصہ ہیں ریاستی اداروں کو بچانا آپ کی ذمہ داری ہے۔‘
سعید غنی نے کہا کہ جب ہدف ریاست اور ریاستی ادارے ہوں تو فوج کی غیرجانبداری کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ اگر فوج یا سپریم کورٹ کے کہنے پر مظاہرین پیچھے ہٹ سکتے ہیں تو انھیں ایسا ضرور کرنا چاہیے۔