فرخ منظور
لائبریرین
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟ - از ن م راشد
لب بیاباں، بوسے بے جاں
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟
جسم کی یہ کار گاھیں
جن کا ہیزم آپ بن جاتے ھیں ھم!
نیم شب اور شہر خواب آلودہ، ھم سائے
کہ جیسے دزد شب گرداں کوئی!
شام سے تھے حسرتوں کے بندہ بے دام ھم
پی رھے تھے جام پر ھر جام ھم
یہ سمجھ کر، جرعہ پنہاں کوئی
شائد آخر، ابتدائے راز کا ایما بنے
مطلب آساں، حرف بے معنی
تبسّم کے حسابی زاو یے
متن کے سب حاشیے،
جن سے عیش خام کے نقش ریا بنتے رھے!
اور آخر بعد جسموں میں سر مو بھی نہ تھا
جب دلوں کے درمیاں حائل تھے سنگیں فاصلے
قرب چشم و گوش سے ھم کونسی الجھن کو سلجھاتے رھے!
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟
شام کو جب اپنی غم گاہوں سے دزدانہ نکل آتے ہیں ھم!
زندگی کو تنگنائے تازہ تر کی جستجو
یا زوال عمر کا دیو سبک پا رو برو
یا انا کے دست و پا کو وسعتوں کی آرزو
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟
لب بیاباں، بوسے بے جاں
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟
جسم کی یہ کار گاھیں
جن کا ہیزم آپ بن جاتے ھیں ھم!
نیم شب اور شہر خواب آلودہ، ھم سائے
کہ جیسے دزد شب گرداں کوئی!
شام سے تھے حسرتوں کے بندہ بے دام ھم
پی رھے تھے جام پر ھر جام ھم
یہ سمجھ کر، جرعہ پنہاں کوئی
شائد آخر، ابتدائے راز کا ایما بنے
مطلب آساں، حرف بے معنی
تبسّم کے حسابی زاو یے
متن کے سب حاشیے،
جن سے عیش خام کے نقش ریا بنتے رھے!
اور آخر بعد جسموں میں سر مو بھی نہ تھا
جب دلوں کے درمیاں حائل تھے سنگیں فاصلے
قرب چشم و گوش سے ھم کونسی الجھن کو سلجھاتے رھے!
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟
شام کو جب اپنی غم گاہوں سے دزدانہ نکل آتے ہیں ھم!
زندگی کو تنگنائے تازہ تر کی جستجو
یا زوال عمر کا دیو سبک پا رو برو
یا انا کے دست و پا کو وسعتوں کی آرزو
کونسی الجھن کو سلجھاتے ھیں ھم؟