محمد بلال اعظم
لائبریرین
بحر:
فاعلاتن ؛ مفاعلن ؛ فعلن
اشعار:
کون جانے تری جدائی میں
راتوں کو تنہا کتنا رویا ہوں
سارے چشمے بھی خشک ہوئے ہیں
یاد میں تیری اتنا رویا ہوں
شب کے تارو اُسے جا کر کہنا
بچھڑ کے جب بھی ہنسا، رویا ہوں
ساقی تیرا میخانہ دائم ہو
پی کہ جامِ صہبا رویا ہوں
دیکھ کے اُس کو گر خوشی میں مَیں
مسکرایا، وہ سمجھا، رویا ہوں
رشتے ناطے یہ کیسے؟ سب جھوٹے
زخمِ جاں یاد آیا، رویا ہوں