Umair Maqsood
محفلین
کون سُنے
فراز دار سے تا پستیِ حفاظت ذات
کوئی نہیں جو احساس کی صدا سُن لے
اسی لیے تو ہر انسان کے لب پہ ہے یہ دعا
خُدا کرے میری بپتا مرا خدا سُن لے
مطالبہ ہے یہ ہم عصر حق پرستوں کا
فضا میں چیخ سُنائی بھی دے، دکھائی بھی دے
یقیں سے کون کہے نغمے ہیں کہ فریادیں
افق افق اگر اک شور سا سُنائی بھی دے
بجھی بجھی میری آنکھیں، لُٹا لُٹا میرا رُوپ
کٹے کٹے میرے بازو، پھٹے پھٹے میرے لب
اب اس پہ بھی اگر اظہار ِ درد لازم ہے
تو کس سے جا کے کہوں اپنی خامشی کا سبب
چٹانیں پیاس سے لٹکی ہوئی زبانیں ہیں
کوئی نہیں جو سُنے ان کا نوحۂ سنگیں
وہ لوگ سنگ میں آہنگ کیوں تلاش کریں
جنہیں گلہ ہی رہا ۔۔۔۔ پُھول بولتے ہی نہیں
فراز دار سے تا پستیِ حفاظت ذات
کوئی نہیں جو احساس کی صدا سُن لے
اسی لیے تو ہر انسان کے لب پہ ہے یہ دعا
خُدا کرے میری بپتا مرا خدا سُن لے
مطالبہ ہے یہ ہم عصر حق پرستوں کا
فضا میں چیخ سُنائی بھی دے، دکھائی بھی دے
یقیں سے کون کہے نغمے ہیں کہ فریادیں
افق افق اگر اک شور سا سُنائی بھی دے
بجھی بجھی میری آنکھیں، لُٹا لُٹا میرا رُوپ
کٹے کٹے میرے بازو، پھٹے پھٹے میرے لب
اب اس پہ بھی اگر اظہار ِ درد لازم ہے
تو کس سے جا کے کہوں اپنی خامشی کا سبب
چٹانیں پیاس سے لٹکی ہوئی زبانیں ہیں
کوئی نہیں جو سُنے ان کا نوحۂ سنگیں
وہ لوگ سنگ میں آہنگ کیوں تلاش کریں
جنہیں گلہ ہی رہا ۔۔۔۔ پُھول بولتے ہی نہیں
آخری تدوین: