عمر سیف
محفلین
ابھی عاطف بھائی کی پوسٹ پڑھ رہا تھا تو خیال آیا کہ اپنے بلاگ پہ 26 مارچ کو ایک پوسٹ کی تھی۔ یہاں شئیر کرتا ہوں۔
بلاگ پر وزٹ کرنے والوں میں کچھ بحرینی بھی شامل ہیں، اُن سے گزارش ہے کہ آتے رہا کریں اور پڑھاتے رہا کریں۔
ٹی وی چینلز پر سوائے بُری خبروں کہ کچھ نہیں رہا۔ کل کے پورے خبرنامے میں ایک اچھی خبر نہیں تھی کل کیا گیارہ ستمبر کے بعد سے کوئی اچھی خبر شاید ہی سنی ہو۔
یہ نیوز کاسٹر صبح ضرور اپنے پیر و مرشد ”کوے” کو حاضری دے کر آتے ہونگے اور وعدہ کرتے ہونگے کہ آج سب سے زیادہ ”کائیں کائیں” میں کرکے آؤں گا۔ اور ٹی وہ چینلز بھی سب کو کائیں کائیں کرنے کا پورا موقع فراہم کرتے ہیں۔اور خبرنامہ خبرنامے سے زیادہ قتلنامہ لگتا ہے۔
”جی سب سے پہلے آپ کو یہ خبر فلاں نیوز چینل پہنچا رہا ہے”۔
” جی بٹ کیا دیکھ رہے ہیں آپ؟؟ کتنے لوگ مرے، کیا یہ خودکش حملہ تھا؟ کس گروہ نے ذمہ داری قبول کی ہے؟؟”۔
” آپ کو ایک بار پھر بتاتے چلیں، فلاں جگہ پر فلاں نے فلاں کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا ہے”۔
ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ فلاں سیاسی جماعت کے کارکن پر حملہ ہوا ہے”۔
یہ خبر سب سے پہلے ۔۔۔۔۔۔ وہ خبر سب سے پہلے ۔۔۔
چینل چینج کرو تو پچھلے چینلز سے بڑے کوّے کائیں کائیں کرتے نظر آتے ہیں۔ اور مجال ہے کہ ایک بھی خبر پوری تصدیق کرنے کے بعد نشر کی گئی ہو۔ گلا کسی خبر کا ہوتا ہے اور دھڑ کسی خبر کا۔ اور مرچ مصالحے ڈال کر یہ نیوزکاسٹرز پیش کر دیتے ہیں۔
اور کبھی کبھار تو ایسی خبریں بھی نشر کی جاتی ہیں کہ بندہ کہنے پر مجبور ہوتا ہے کہ ”یہ خبر تھی !!”۔
”فلاں اداکارہ آج اپنی اٹھارویں سالگرہ منا رہی ہیں”۔
تو بھائی منانے دو۔ہم بھی منایا کرتے تھے، ہماری خبر تو کبھی نہیں دی۔
”فلاں اداکارہ نے ہرن کے بچے گود لے لیے”۔
اچھا! ہیںںںںںںںںں ۔۔۔ انسانوں کے مر گئے کیا؟؟
”فلاں سیاستدان کو استثناء حاصل ہے”۔
کیوں بھئی؟؟ پھوپھی کا لڑکا ہے ؟؟ جو اُسے حاصل ہے، باقیوں کو نہیں۔ اور اگر حاصل ہے بھی تو مائی فُٹ۔
”فلاں سیاستدان بیرونی ملک دورے پر چلے گئے، وہاں سے وہ وہاں اورپھر وہاں بھی جائیں گے”۔
اچھا !! خود عیاشی، ہمیں تو ویزہ تک نہیں۔ اور اگر وہ باہر جا بھی رہے ہیں تو کون سا آپ کے لیے کچھ کر کر آئیں گے؟
سمجھ میں نہیں آتا کہ فلاں کی شادی، منگنی، ولیمہ، بیرونی ملک دوروں سے عوام کو کیا جو یہ خبر نشر کی جاتی ہے؟؟ جس کی بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ، تم لوگ کیوں اُس کی خبر بار بار نشر کرکے اُن کے قرب کو اور بڑھاتے ہو؟
”اس کو اب تک انصاف نہیں ملا۔ کیا انصاف ملے گا؟”۔آپ خود بتائیں کیا ہمارے ملک میں انصاف مل سکتا ہے ؟؟ پہلی بات تو یہ کہ انصاف وہاں ہو جہاں کوئی قانون ہو۔ او بھائی!! ہمارے ملک میں کہاں ہے قانون؟؟ کہیں نظر آیا کسی کو ؟؟
یہاں بیرونِ ملک رہنے والے لوگ ہمیشہ یہی بات کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان کا جانے کیا بنے گا۔ خبرنامہ تو بہت گرم تھا آج۔
کب نہیں ہوتا گرم ؟؟
ہر خبر پر نظر۔ اور واقعی سب پر۔ حتی کہ کون کب باتھ روم آتا جاتا ہے۔ جیو تو ایسے۔ واقعی ایسے ہی جیو، مر کے مار کے۔
صبح ہوتی ہے، شام ہوتی ہے، کائیں کائیں ختم نہیں ہوتی۔
بلاگ پر وزٹ کرنے والوں میں کچھ بحرینی بھی شامل ہیں، اُن سے گزارش ہے کہ آتے رہا کریں اور پڑھاتے رہا کریں۔
ٹی وی چینلز پر سوائے بُری خبروں کہ کچھ نہیں رہا۔ کل کے پورے خبرنامے میں ایک اچھی خبر نہیں تھی کل کیا گیارہ ستمبر کے بعد سے کوئی اچھی خبر شاید ہی سنی ہو۔
یہ نیوز کاسٹر صبح ضرور اپنے پیر و مرشد ”کوے” کو حاضری دے کر آتے ہونگے اور وعدہ کرتے ہونگے کہ آج سب سے زیادہ ”کائیں کائیں” میں کرکے آؤں گا۔ اور ٹی وہ چینلز بھی سب کو کائیں کائیں کرنے کا پورا موقع فراہم کرتے ہیں۔اور خبرنامہ خبرنامے سے زیادہ قتلنامہ لگتا ہے۔
”جی سب سے پہلے آپ کو یہ خبر فلاں نیوز چینل پہنچا رہا ہے”۔
” جی بٹ کیا دیکھ رہے ہیں آپ؟؟ کتنے لوگ مرے، کیا یہ خودکش حملہ تھا؟ کس گروہ نے ذمہ داری قبول کی ہے؟؟”۔
” آپ کو ایک بار پھر بتاتے چلیں، فلاں جگہ پر فلاں نے فلاں کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا ہے”۔
ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ فلاں سیاسی جماعت کے کارکن پر حملہ ہوا ہے”۔
یہ خبر سب سے پہلے ۔۔۔۔۔۔ وہ خبر سب سے پہلے ۔۔۔
چینل چینج کرو تو پچھلے چینلز سے بڑے کوّے کائیں کائیں کرتے نظر آتے ہیں۔ اور مجال ہے کہ ایک بھی خبر پوری تصدیق کرنے کے بعد نشر کی گئی ہو۔ گلا کسی خبر کا ہوتا ہے اور دھڑ کسی خبر کا۔ اور مرچ مصالحے ڈال کر یہ نیوزکاسٹرز پیش کر دیتے ہیں۔
اور کبھی کبھار تو ایسی خبریں بھی نشر کی جاتی ہیں کہ بندہ کہنے پر مجبور ہوتا ہے کہ ”یہ خبر تھی !!”۔
”فلاں اداکارہ آج اپنی اٹھارویں سالگرہ منا رہی ہیں”۔
تو بھائی منانے دو۔ہم بھی منایا کرتے تھے، ہماری خبر تو کبھی نہیں دی۔
”فلاں اداکارہ نے ہرن کے بچے گود لے لیے”۔
اچھا! ہیںںںںںںںںں ۔۔۔ انسانوں کے مر گئے کیا؟؟
”فلاں سیاستدان کو استثناء حاصل ہے”۔
کیوں بھئی؟؟ پھوپھی کا لڑکا ہے ؟؟ جو اُسے حاصل ہے، باقیوں کو نہیں۔ اور اگر حاصل ہے بھی تو مائی فُٹ۔
”فلاں سیاستدان بیرونی ملک دورے پر چلے گئے، وہاں سے وہ وہاں اورپھر وہاں بھی جائیں گے”۔
اچھا !! خود عیاشی، ہمیں تو ویزہ تک نہیں۔ اور اگر وہ باہر جا بھی رہے ہیں تو کون سا آپ کے لیے کچھ کر کر آئیں گے؟
سمجھ میں نہیں آتا کہ فلاں کی شادی، منگنی، ولیمہ، بیرونی ملک دوروں سے عوام کو کیا جو یہ خبر نشر کی جاتی ہے؟؟ جس کی بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ، تم لوگ کیوں اُس کی خبر بار بار نشر کرکے اُن کے قرب کو اور بڑھاتے ہو؟
”اس کو اب تک انصاف نہیں ملا۔ کیا انصاف ملے گا؟”۔آپ خود بتائیں کیا ہمارے ملک میں انصاف مل سکتا ہے ؟؟ پہلی بات تو یہ کہ انصاف وہاں ہو جہاں کوئی قانون ہو۔ او بھائی!! ہمارے ملک میں کہاں ہے قانون؟؟ کہیں نظر آیا کسی کو ؟؟
یہاں بیرونِ ملک رہنے والے لوگ ہمیشہ یہی بات کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان کا جانے کیا بنے گا۔ خبرنامہ تو بہت گرم تھا آج۔
کب نہیں ہوتا گرم ؟؟
ہر خبر پر نظر۔ اور واقعی سب پر۔ حتی کہ کون کب باتھ روم آتا جاتا ہے۔ جیو تو ایسے۔ واقعی ایسے ہی جیو، مر کے مار کے۔
صبح ہوتی ہے، شام ہوتی ہے، کائیں کائیں ختم نہیں ہوتی۔