طالش طور
محفلین
سر الف عین
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہی ہے کہ ذرا اور بکھر جائیں گے
گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں چپکے سے اتر جائیں گے
جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے
منصفو اور کہیں ہم کو نہ بھیجو کیونکہ
کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے
اس کے دل میں بھی تڑپ ہو یہ ضروری تو نہیں
پھر بھی طے ہے کہ اسی دل میں اتر جائیں گے
میری ہستی کے جو اوراق ہیں بکھرے طالش
ان کے گیسو تو نہیں یہ کہ سنور جائیں گے
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہی ہے کہ ذرا اور بکھر جائیں گے
گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں چپکے سے اتر جائیں گے
جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے
منصفو اور کہیں ہم کو نہ بھیجو کیونکہ
کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے
اس کے دل میں بھی تڑپ ہو یہ ضروری تو نہیں
پھر بھی طے ہے کہ اسی دل میں اتر جائیں گے
میری ہستی کے جو اوراق ہیں بکھرے طالش
ان کے گیسو تو نہیں یہ کہ سنور جائیں گے