کوہاٹ کے پشاور چوک میں دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی، متعدد زخمی

کوہاٹ کے پشاور چوک میں دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی، متعدد زخمی

کوہاٹ: پشاور چوک میں بس اڈے کے قریب دھماکے سے جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے جبکہ خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کوہاٹ کے علاقے پشاور چوک میں بس اڈے کے قریب دھماکے سے 10 افراد جاں بحق اور خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو لیاقت میموریل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 2زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ دھماکے کے باعث متعدد گاڑیوں کو بھی نقصاں پہنچا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد بس اڈے کے قریب نصب کیا گیا تھا جب کہ آئی جی خیبر پختون خوا کا کہنا تھا کہ دھماکہ میں 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی خیبر پختون خوا پرویز خٹک اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کوہاٹ بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

http://www.express.pk/story/230084/
 
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. خودکش حملوں کے ضمن میں ۔ پاکستان میں مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث کےجید علماء خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں.بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے .
اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ جنگ میں طاقت کااستعمال ان لوگوں تک محدود ہونا چاہیے جو میدانِ جنگ میں جنگی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہوں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی بھی ہے۔طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر اور پاکستان میں دہشت گردی کے میزبان ہیں۔


…………………………………………


کیا طالبان کی جنگ نظریاتی ہے ؟

http://awazepakistan.wordpress.com/
 

سید ذیشان

محفلین
اس چوک سے بچپن میں روزانہ گذر ہوتا تھا۔ لیکن اس وقت ہمیں اسطرح کے خوف کا سامنا نہیں تھا۔ اب تو اپنے سائے پر بھی اعتبار نہیں رہا۔
 

سید ذیشان

محفلین
میں یہ تصاویر شیئر تو نہیں کرنا چاہتا لیکن طالبان اپولجیسٹ کو یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ امریکی ایجنٹ کیسے ہوتے ہیں جن کو طالبان قتل کرتے ہیں، اور یہاں بے ضمیر لوگ پھر ان کے لئے تاویلیں گھڑتے ہیں
10htxmw.jpg
j5dvfo.jpg
jjs56h.jpg



photo.php
:mad:
 
Top