حبیب صادق
محفلین
کو رونا وائرس 14سوالات کے جوابات ..... تحریر : رضوان عطا
وبا کے دنوں میں جھوٹ اور سچ، حقیقت اور مفروضے میں فرق کرنے کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔ خوف، ناخواندگی اور تعصب جیسے عوامل من گھڑت باتوں کی تخلیق اور پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر انسان سابقہ تجربات کے نتائج نئے حالات پر لاگو کرتا ہے تو غلطی کا احتمال رہتا ہے۔ اس لیے چند وضاحتیں ضروری ہیں جو ذیل میں عالمی ادارہ صحت کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں:
۔1۔ گرمیوں میں کورونا وائرس ختم ہو جائے گا؟ کورونا وائرس (کووڈ19-) گرم اور مرطوب علاقوں میں بھی منتقل ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر خلیجی ممالک میں درجہ حرارت ان دنوں بھی خاصا ہے لیکن وہاں بھی یہ وائرس پھیل رہا ہے۔ اب تک ملنے والے شواہد کے مطابق کووڈ19- تمام علاقوں میں پھیل سکتا ہے جن میں گرم اور مرطوب موسم والے علاقے بھی شامل ہیں۔ موسم چاہے جیسا ہو، اگر آپ کے علاقے میں کووڈ19- کے پھیلنے کی اطلاعات ہیں، تو آپ کو احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیں۔ کورونا وائرس سے حفاظت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے دھوتے رہیں۔ خوش قسمتی سے صابن اور پانی سے 20سیکنڈ تک اچھی طرح ہاتھ دھونے سے یہ وائرس دھل جاتا ہے۔ اس طرح آپ کے ہاتھوں پر وائرس نہیں رہتا۔ اگر ان صاف ہاتھوں کو اپنی آنکھوں، منہ یا ناک پر لگایا جائے تو وائرس منتقل نہیں ہو گا، کیونکہ یہ دھل چکا ہو گا۔ صابن سے دھوئے بغیر اپنے ہاتھوں کو آنکھ، منہ اور ناک، یہاں تک کہ چہرے پر لگانے سے گریز کریں تاکہ ہاتھ کے چھونے سے منتقلی کا امکان نہ رہے۔
ہمارے ہاں گرمیوں میں اس وائرس کے مرنے کا خیال سائنسی بنیادوں پر نہیں۔ شاید اس موسم میں نزلہ زکام کے مرض میں کمی کی عمومی روش کے پیش نظر یہ تصور عام ہوا ہے۔ یہ وائرس انسانی جسم کے اندر رہتا ہے جس کا درجہ حرارت گرمیوں اور سردیوں دونوں میں ایک جیسا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بیرونی سطح جیسا کہ میز ، کرسی، دروازوں کے ہینڈل وغیرہ پر کم از کم چند گھنٹے زندہ رہ سکتا ہے، یہ تمام اکثر عمارتوں کے اندر ہوتے ہیں، جہاں کا درجہ حرارت زیادہ نہیں ہوتا۔ گرمیوں میں زیادہ درجہ حرارت باہر ہوتا ہے لیکن وہاں زیادہ لوگ نہیں ہوتے، زیادہ تر لوگ عمارتوں کے اندر اور نارمل درجہ حرارت میں ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں اگر وائرس باہر حدت والے مقام پرہو تو مر بھی سکتا ہے لیکن عام درجہ حرارت پر نہیں۔ پس گرمی ہو تو بھی احتیاط لازم ہے۔
۔2۔زیادہ سرد موسم یا برف باری میں کورونا وائرس مر جاتا ہے؟جس طرح گرم علاقوں کے لوگوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ وہاں کا موسم وائرس سے لڑ سکتا ہے، اسی طرح سرد علاقوں میں بھی یہ تصور پایا جاتا ہے کہ زیادہ سردی وائرس کو ختم کر دیتی ہے۔
یہ خیال مت کریں کہ سرد موسم نئے کرونا وائرس یا ایسی دوسری بیماریوں کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ بیرونی درجہ حرارت یا موسم چاہے جیسا ہو، انسان کا عام جسمانی درجہ حرارت 36.5 سینٹی گریڈ سے 37 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ خود کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی دونوں سے وقتاً فوقتاً دھونا ہے۔ اس مقصد کے لیے الکوحل مِلے ہاتھ مَلنے والے مواد یعنی ہینڈ سینی ٹائزر کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
۔3۔گرم پانی سے نہانے سے کورونا وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟ گرم پانی سے نہا کر آپ کورونا وائرس سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ آپ کے جسم کا عام درجہ حرارت 36.5 سینٹی گریڈ سے 37 سینٹی گریڈ رہتا ہے، چاہے آپ ٹب میں رہیں، پانی کی ٹوٹی کے نیچے ہوں، یا پھر شاور لیں۔ اگر آپ یہ سمجھ کر نہائیں گے کہ زیادہ گرم پانی جسم پر ڈالنے سے وائرس مرے گا تو اس سے خود کو نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ بہت زیادہ گرم پانی جِلد کے لیے نقصان دہ ہے۔
۔4۔ کورونا وائرس مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتا ہے؟ مچھرو ں کا موسم آنے کو ہے۔ ڈینگی مچھروں سے پھیلتا ہے، کہیں کورونا تو ان سے نہیں پھیلے گا؟ یہ سوال ذہن میں آ سکتا ہے۔ آج تک کوئی ایسی مثال سامنے نہیں آئی کہ کورونا وائرس مچھر سے منتقل ہوا ہو۔ اس امر کا کوئی ثبوت نہیں کہ کورونا وائرس مچھروں سے منتقل ہو سکتا ہے۔ نیا کورونا وائرس نظامِ تنفس کا وائرس ہے جو بنیادی طور پر ان چھوٹے چھوٹے قطروں سے پھیلتا ہے جو اس کے شکار فرد کے کھانسنے یا چھینکنے سے نکلتے ہیں، یا اس کے ناک سے بہنے والے مادے کے چھوٹے چھوٹے قطروں سے دوسرے افراد میں منتقل ہوتا ہے۔ کسی بھی ایسے فرد کے قریب نہ جائیں جو کھانس رہا ہو یا جسے چھینکیں آ رہی ہوں۔ اس سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا مناسب ہے، عام حالات میں بھی ایک دوسرے سے فاصلہ کم از کم تین فٹ رکھیں۔
۔5۔کیا ہینڈ ڈرائیر کورونا وائرس کے خلاف مؤثر ہے؟ نہیں۔ ہینڈ ڈرائیر کووڈ19- کو نہیں مار سکتے۔ خود کو محفوظ رکھنے کے لیے آپ وقفے وقفے سے اپنے ہاتھ صابن اور پانی دونوں سے دھوئیں۔ اس سے وائرس ہاتھوں سے صاف ہو جاتا ہے۔ دوسری صورت الکوحل پر مبنی ہاتھ ملنے والے مواد یعنی ہینڈ سینی ٹائزر کو اچھی طرح لگانا ہے۔ ہاتھ دھونے کے بعد آپ انہیں ٹشو پیپر، کاغذی تولیے یا گرم ہوا دینے والے ڈرائیر سے خشک کریں۔ ڈرائیر ہاتھ خشک کرنے کے لیے ٹھیک ہیں لیکن صرف اسی سے ہاتھوں سے وائرس کا صفایا نہیں ہوتا۔
۔6۔کیا الٹروائیولٹ ڈس انفیکشن لیمپ کورونا وائرس کو مار سکتے ہیں؟ وی یو (الٹرا وائیولٹ) لیمپوں کو ہاتھوں اور جسم کے دوسرے حصوں کو وائرس اور جراثیم سے پاک کرنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ الٹراوائیولٹ تابکاری جِلد کی جلن پیدا کرتی ہے۔
۔7۔تھرمل سکینر کورونا وائرس کے شکار افراد کی تشخیص کے لیے کتنے مؤثر ہیں؟ تھرمل سکینر، جن سے درجہ حرارت قدرے فاصلے سے چیک ہو سکتا ہے، کورونا وائرس سے بخار میں مبتلا افراد (جن کا جسمانی درجہ حرارت بڑھ چکا ہو) کی شناخت کے لیے مؤثر ہیں۔ البتہ انفیکٹ ہونے کے بعد جب تک بخار نہ ہو، ان کی مدد سے شناخت نہیں ہو پاتی۔ عموماً انفیکشن کے دو سے 10۔ روز بعد فرد بیمار ہوتا ہے اور اسے بخار چڑھتا ہے۔ لہٰذا یہ ممکن ہے کہ کسی کو بخار ابھی نہ ہوا ہو اور وہ وائرس کا شکار ہو چکا ہو۔ اس کے باوجود ان کا استعمال بہت معاون ہے کیونکہ کورونا وائرس میں بخار کی علامت عام ہے۔
۔8۔کیا جسم پر الکوحل یا کلورین چھڑکنے سے کورونا وائرس کو مارا جا سکتا ہے؟ نہیں۔ جسم پر الکوحل یا کلورین چھڑکنے سے وہ وائرس نہیں مرتے جو جسم میں داخل ہو چکے ہوں۔ ایسے مواد کو چھڑکنا کپڑوں اور نرم جِلد والے مقامات، جیسا کہ آنکھیں اور منہ، کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ الکوحل اور کلورین دونوں بیرونی سطحوں، مثلاً فرش وغیرہ کو وبائی اثرات سے پاک کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، لیکن ایسا کرنے والوں کو صاف کرنے کے طریقے اور ہدایات سے آگاہی ہونی چاہیے کیونکہ ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔
۔9۔ کیا نمونیا کی ویکسین کورونا وائرس سے محفوظ رکھتی ہے؟ نہیں۔ نمونیا کی ویکسین کورونا وائرس سے تحفظ فراہم نہیں کرتی۔ یہ وائرس بالکل نیا اور مختلف ہے اور اس کے لیے اسی کی اپنی ویکسین کی ضرورت ہے۔ محققین یہ ویکسین بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگرچہ کورونا وائرس (2019-nCoV)کے خلاف ویکسین مؤثر نہیں، لیکن صحت کی حفاظت کے لیے نظام تنفس کی دیگر بیماریوں کی ویکسینیشن کرانی چاہیے۔
۔10۔ کیا ناک کو سیلائن کی مدد سے بار بار صاف کرنے سے کورونا وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟ نہیں۔ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ناک کو سیلائن سے بار بار صاف کرنے سے لوگ کورونا وائرس کی انفیکشن سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ البتہ اس امر کے چند شواہد موجود ہیں کہ سیلائن سے باقاعدگی سے ناک صاف کرنے والے لوگ عام زکام سے نسبتاً جلد شفایاب ہو جاتے ہیں۔ البتہ ناک کو بار بار صاف کرنے سے نظام تنفس کی بیماریوں سے تحفظ کے ثبوت نہیں۔
۔11۔ کیا لہسن کھانے سے نئے کورونا وائرس کی انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے؟لہسن ایک صحت مند غذا ہے جس میں جراثیم مخالف (اینٹی مائیکروبیل) خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس کی حالیہ وبا سے بچا جا سکتا ہے۔ آپ صحت مند رکھنے والی غذا استعمال کریں تاکہ آپ کی قوتِ مدافعت اچھی ہو اور آپ کورونا سمیت دیگر بیماریوں کا بہتر مقابلہ کرنے کے قابل ہوں، لیکن یہ امید نہ رکھیں کہ اس سے وائرس حملہ نہیں کر پائے گا۔
۔12۔کیا کورونا وائرس بوڑھے افراد کو متاثر کرتا ہے، یا نوجوان بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں؟ ہرعمر کے افراد کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بوڑھے افراد، اور وہ افراد جنہیں پہلے سے طبی مسائل (جیسا کہ دمہ، ذیابیطس، امراضِ قلب) ہیں، وہ وائرس کے حملے سے زیادہ بیمار پڑتے ہیں۔ تمام عمروں کے افراد وائرس سے خود کو محفوظ بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کریں، مثال کے طور پر ہاتھوں اور نظامِ تنفس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں۔
۔13۔کیا کورونا وائرس سے محفوظ رہنے اور اس کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس مؤثر ہیں؟ نہیں، اینٹی بائیوٹکس وائرس کے خلاف کام نہیں کرتیں، بلکہ صرف بیکٹیریا کے خلاف مؤثر ہیں۔ کووڈ19- ایک وائرس ہے، اس لیے اس سے تحفظ یا علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس استعمال نہیں کی جانی چاہئیں۔ البتہ، اگر کورونا وائرس کے باعث آپ ہسپتال میں داخل ہیں تو آپ ڈاکٹر کے مشورے سے اینٹی بائیوٹکس لے بھی سکتے ہیں کیونکہ اس دوران بیکٹیریا کی انفیکشن بھی ہو سکتی ہے۔
۔14۔کیا کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے یا اس کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا ہے؟ ابھی تک کوئی ایسی خاص دوا نہیں بنی جو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے یا اس کے علاج کے لیے تجویز کی جا سکے۔ البتہ جو اس وائرس سے انفیکٹ ہو چکے ہیں، علامات سے راحت کے لیے ان کی مناسب دیکھ بھال ہونی چاہیے۔ شدید بیمار ہونے والوں کی بہترین دیکھ بھال ہونی چاہیے۔ بعض طرح کے علاج پر تحقیقات جاری ہیں، اور وہ کلینکل ٹرائل سے گزارے جا رہے ہیں۔