حسان خان
لائبریرین
بحر = فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
کُنتُ کنزین کنزی و اللہ نورون نورییم
روضهنین رضوانی و جناتِ عدنین حورییم
میں 'کُنتُ کنز' والی حدیثِ قدسی کا خزانہ اور اللہ کے نور کا نور ہوں؛ میں باغِ بہشت کا رضوان اور جنتِ عدن کی حور ہوں۔
روضهنین رضوانی و جناتِ عدنین حورییم
میں 'کُنتُ کنز' والی حدیثِ قدسی کا خزانہ اور اللہ کے نور کا نور ہوں؛ میں باغِ بہشت کا رضوان اور جنتِ عدن کی حور ہوں۔
کاف و نونون مبدائی، هم کائناتین منشائی
لامکانین شمسی و بدر و شبِ دیجورییم
میں کاف و نون (کُن) کا مبداء اور کائنات کا منشاء ہوں۔ میں لامکاں کا سورج، چاند اور شبِ تاریک ہوں۔
لامکانین شمسی و بدر و شبِ دیجورییم
میں کاف و نون (کُن) کا مبداء اور کائنات کا منشاء ہوں۔ میں لامکاں کا سورج، چاند اور شبِ تاریک ہوں۔
عالمِ ذات و صفاتم، منبعِ موت و حیات
هم حصارِ کن فکانم، هم آنین محصورییم
میں ذات و صفات کا عالم ہوں، میں موت و حیات کا منبع ہوں۔ میں کن فکان (عالمِ موجودات) کا قلعہ بھی ہوں، اور اُس قلعے کا محصور بھی ہوں۔
هم حصارِ کن فکانم، هم آنین محصورییم
میں ذات و صفات کا عالم ہوں، میں موت و حیات کا منبع ہوں۔ میں کن فکان (عالمِ موجودات) کا قلعہ بھی ہوں، اور اُس قلعے کا محصور بھی ہوں۔
سؤیلهین هر ناطقین دیلینده مندن اؤزگه یوخ
سقفِ مرفوعون اساسی، بیتینین معمورییم
بول پانے والے ہر ناطق کی زبان پر میرے سوا کچھ نہیں ہے؛ میں اس بلند کردہ چھت (آسمان) کی اساس، اور اُس کا بیت المعمور ہوں۔
سقفِ مرفوعون اساسی، بیتینین معمورییم
بول پانے والے ہر ناطق کی زبان پر میرے سوا کچھ نہیں ہے؛ میں اس بلند کردہ چھت (آسمان) کی اساس، اور اُس کا بیت المعمور ہوں۔
نطق ایله صوتم، ازلدن تا ابد، هم قوتم
حاضرم هر یئرده، هم حاضرلرین محضورییم
میں ازل سے ابد تک نطق و صوت بھی ہوں اور قوت بھی ہوں۔ میں ہر جگہ حاضر بھی ہوں، اور حاضرین کے سامنے حاضر شدہ بھی ہوں۔
حاضرم هر یئرده، هم حاضرلرین محضورییم
میں ازل سے ابد تک نطق و صوت بھی ہوں اور قوت بھی ہوں۔ میں ہر جگہ حاضر بھی ہوں، اور حاضرین کے سامنے حاضر شدہ بھی ہوں۔
نوح ایله طوفان منم، من هم نجاتم هم هلاک
هم یمم، هم گوهرم، هم اول یمین مسجورییم
میں نوح اور طوفان بھی ہوں، میں نجات اور ہلاکت بھی ہوں۔ میں ہی دریا ہوں، میں ہی گوہر ہوں اور میں ہی دریا کا موتی بھی ہوں۔
هم یمم، هم گوهرم، هم اول یمین مسجورییم
میں نوح اور طوفان بھی ہوں، میں نجات اور ہلاکت بھی ہوں۔ میں ہی دریا ہوں، میں ہی گوہر ہوں اور میں ہی دریا کا موتی بھی ہوں۔
ناظرم هم بینظیرم هم بصیرم هم بصر
هم ایکیلیکدن منزه، وحدتین منظورییم
میں ناظر ہوں، میں ہی بے نظیر ہوں، میں ہی بصیر ہوں، میں ہی بصارت ہوں۔ میں دوئی سے بھی منزہ ہوں اور میں وحدت کا مقصود بھی ہوں۔
هم ایکیلیکدن منزه، وحدتین منظورییم
میں ناظر ہوں، میں ہی بے نظیر ہوں، میں ہی بصیر ہوں، میں ہی بصارت ہوں۔ میں دوئی سے بھی منزہ ہوں اور میں وحدت کا مقصود بھی ہوں۔
ھم فقیرم هم دیلنچی هم مَلِک هم پادشاه
هم منم استادِ صنعت، هم آنین مزدورییم
میں فقیر اور گدا بھی ہوں، میں مَلِک اور بادشاہ بھی ہوں۔ میں ہی استادِ صنعت اور میں ہی اُس کا مزدور ہوں۔
هم منم استادِ صنعت، هم آنین مزدورییم
میں فقیر اور گدا بھی ہوں، میں مَلِک اور بادشاہ بھی ہوں۔ میں ہی استادِ صنعت اور میں ہی اُس کا مزدور ہوں۔
شاهدم، شمعم، شرابم، ساقییم، هم جامِ جم
کوثرم، هم سلسبیلم، هم میین انگورییم
میں شاہد (معشوق) ہوں، میں شمع ہوں، میں شراب ہوں، میں ساقی ہوں، اور میں ہی جامِ جم ہوں۔ میں کوثر ہوں، میں ہی سلسبیل اور میں ہی مے کا انگور ہوں۔
کوثرم، هم سلسبیلم، هم میین انگورییم
میں شاہد (معشوق) ہوں، میں شمع ہوں، میں شراب ہوں، میں ساقی ہوں، اور میں ہی جامِ جم ہوں۔ میں کوثر ہوں، میں ہی سلسبیل اور میں ہی مے کا انگور ہوں۔
ظاهرم، ظاهرده فاشم، مَظهرم، هم مُظهرم
باطنم هر شئیده، یعنی باطنین مستورییم
میں ظاہر ہوں، میں ظاہر میں آشکار ہوں، میں جلوہ گاہ ہوں، اور میں ہی جلوہ ہوں۔ میں ہر شے کا باطن ہوں، یعنی میں باطن میں ہی مستور ہوں۔
باطنم هر شئیده، یعنی باطنین مستورییم
میں ظاہر ہوں، میں ظاہر میں آشکار ہوں، میں جلوہ گاہ ہوں، اور میں ہی جلوہ ہوں۔ میں ہر شے کا باطن ہوں، یعنی میں باطن میں ہی مستور ہوں۔
ھم بقا دارالخلودون نازییم هم نعمتی
هم فنا دارالغرورون دارییم، منصورییم
میں دارالخلدِ بقا کا ناز بھی ہوں اور نعمت بھی ہوں؛ میں دارالغرورِ فنا کا دار بھی ہوں اور منصور بھی ہوں۔
هم فنا دارالغرورون دارییم، منصورییم
میں دارالخلدِ بقا کا ناز بھی ہوں اور نعمت بھی ہوں؛ میں دارالغرورِ فنا کا دار بھی ہوں اور منصور بھی ہوں۔
ھم خیالم هم نقوشم هم تصور هم صُوَر
هم شهودون غرهسی، هم عالمین مشهورییم
میں ہی خیال ہوں، میں ہی نقوش ہوں، میں ہی تصور ہوں اور میں ہی صورت ہوں۔ میں ہی شہود کا غرور اور میں ہی عالم کا مشہور (یعنی عالم کو جاننے والا) ہوں۔
هم شهودون غرهسی، هم عالمین مشهورییم
میں ہی خیال ہوں، میں ہی نقوش ہوں، میں ہی تصور ہوں اور میں ہی صورت ہوں۔ میں ہی شہود کا غرور اور میں ہی عالم کا مشہور (یعنی عالم کو جاننے والا) ہوں۔
هم کلامم هم مَلَک هم وحی هم روح القدس
هم حسابین ساعتی هم یومِ حشرین صورییم
میں ہی کلام ہوں، میں ہی فرشتہ ہوں، میں ہی وحی ہوں اور میں ہی روح القدس ہوں۔ میں ہی حساب کی ساعت اور میں ہی یومِ حشر کا صور ہوں۔
هم حسابین ساعتی هم یومِ حشرین صورییم
میں ہی کلام ہوں، میں ہی فرشتہ ہوں، میں ہی وحی ہوں اور میں ہی روح القدس ہوں۔ میں ہی حساب کی ساعت اور میں ہی یومِ حشر کا صور ہوں۔
ابتداسیز جوهرم، قائم بنفسی لابغیر
ھم نعیمِ خالدم، ھم نعمتین مشکورییم
میں بے ابتدا جوہر ہوں، میں کسی دوسرے کی شراکت کے بغیر اپنے نفس کے بل پر قائم ہوں۔ میں ہی ہمیشہ رہنے والی نعمت ہوں، اور میں ہی وہ ہوں جس کا نعمتوں پر شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔
ھم نعیمِ خالدم، ھم نعمتین مشکورییم
میں بے ابتدا جوہر ہوں، میں کسی دوسرے کی شراکت کے بغیر اپنے نفس کے بل پر قائم ہوں۔ میں ہی ہمیشہ رہنے والی نعمت ہوں، اور میں ہی وہ ہوں جس کا نعمتوں پر شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔
هم جمیلم هم جمالم هم ودودم هم وداد
کافره موت و مصیبت، هم خلیلین سورییم
میں ہی جمیل ہوں، میں ہی جمال ہوں، میں ہی دوست ہوں، اور میں ہی دوستی ہوں۔ میں ہی کافر کے لیے موت اور مصیبت اور میں ہی خلیل کے لیے جشن (یعنی آرام) ہوں۔
کافره موت و مصیبت، هم خلیلین سورییم
میں ہی جمیل ہوں، میں ہی جمال ہوں، میں ہی دوست ہوں، اور میں ہی دوستی ہوں۔ میں ہی کافر کے لیے موت اور مصیبت اور میں ہی خلیل کے لیے جشن (یعنی آرام) ہوں۔
هم منم وادیِ اقدس، هم منم نارِ شجر
هم منم نورِ تجلی، هم کلیمین طورییم
میں ہی وادیِ اقدس ہوں، میں ہی شجر کی آگ ہوں۔ میں ہی نورِ تجلی ہوں اور میں ہی طورِ کلیم ہوں۔
هم منم نورِ تجلی، هم کلیمین طورییم
میں ہی وادیِ اقدس ہوں، میں ہی شجر کی آگ ہوں۔ میں ہی نورِ تجلی ہوں اور میں ہی طورِ کلیم ہوں۔
هم جهانم، هم جهانین عینی و ماهیتی
هم خطا و چین و رومون قیصر و فغفورییم
میں ہی جہان ہوں، اور میں ہی جہان کا نفس اور ماہیت ہوں۔ اور میں ہی خطا، چین اور روم کا قیصر اور فغفور ہوں۔
فغفور = بادشاہانِ چین کا لقب
هم خطا و چین و رومون قیصر و فغفورییم
میں ہی جہان ہوں، اور میں ہی جہان کا نفس اور ماہیت ہوں۔ اور میں ہی خطا، چین اور روم کا قیصر اور فغفور ہوں۔
فغفور = بادشاہانِ چین کا لقب
لوح و تورات و زبور، انجیل و فرقان، هم صحف
هم کلامِ ناطقم، هم رقعهنین منشورییم
میں لوح، تورات، زبور، انجیل، فرقان اور صحائف ہوں۔ میں ہی کلامِ ناطق اور میں ہی رقعے پر لکھا گیا منشور ہوں۔
هم کلامِ ناطقم، هم رقعهنین منشورییم
میں لوح، تورات، زبور، انجیل، فرقان اور صحائف ہوں۔ میں ہی کلامِ ناطق اور میں ہی رقعے پر لکھا گیا منشور ہوں۔
هم برات و قدر و اسرا، هم صیام و حج و عید
هم محرم، هم محرم شهرینین عاشورییم
میں ہی شبِ برات، شبِ قدر اور شبِ معراج ہوں۔ میں ہی صیام، حج اور عید ہوں۔ میں ہی محرّم ہوں، اور میں ہی محرم کے مہینے کا عاشورا ہوں۔
هم محرم، هم محرم شهرینین عاشورییم
میں ہی شبِ برات، شبِ قدر اور شبِ معراج ہوں۔ میں ہی صیام، حج اور عید ہوں۔ میں ہی محرّم ہوں، اور میں ہی محرم کے مہینے کا عاشورا ہوں۔
ھم اُوران اول نفخهیی، هم روحِ آدم هم تراب
هم قیامت صورییم، هم محشرین محشورییم
میں ہی وہ سانس پھونکنے والا ہوں، میں ہی آدم کی روح ہوں اور میں ہی خاک ہوں۔ میں ہی قیامت کا صور اور میں ہی محشر کا محشور ہوں۔
هم قیامت صورییم، هم محشرین محشورییم
میں ہی وہ سانس پھونکنے والا ہوں، میں ہی آدم کی روح ہوں اور میں ہی خاک ہوں۔ میں ہی قیامت کا صور اور میں ہی محشر کا محشور ہوں۔
هم سلیمانم، هم آنین مُلکتِ لاینبغی
هم سلیمانین قوشو، هم خاتمین دستورییم
میں سلیمان ہوں، اور میں ہی اُس کی بے نظیر سلطنت ہوں۔ میں سلیمان کا پرندہ، اور میں ہی خاتَمِ سلیمانی کا دستور ہوں۔
هم سلیمانین قوشو، هم خاتمین دستورییم
میں سلیمان ہوں، اور میں ہی اُس کی بے نظیر سلطنت ہوں۔ میں سلیمان کا پرندہ، اور میں ہی خاتَمِ سلیمانی کا دستور ہوں۔
کاتبم، کلکم، دواتم، ابجدم، لوحم، هجا
نقطهیم، حرفم، بو حرفین سطرییم، مسطورییم
میں کاتب ہوں، میں خامہ ہوں، میں دوات ہوں، میں ابجد ہوں، میں تختی ہوں، میں ہجا ہوں۔ میں نقطہ ہوں، میں حرف ہوں، میں اس حرف کی سطر اور میں ہی مسطور ہوں۔
نقطهیم، حرفم، بو حرفین سطرییم، مسطورییم
میں کاتب ہوں، میں خامہ ہوں، میں دوات ہوں، میں ابجد ہوں، میں تختی ہوں، میں ہجا ہوں۔ میں نقطہ ہوں، میں حرف ہوں، میں اس حرف کی سطر اور میں ہی مسطور ہوں۔
هم عناصر، هم طبایع، هم مرکب، هم بسیط
جملهنین اصلی و فرعی، قادرین مقدورییم
میں ہی عناصر ہوں، میں ہی طبیعت ہوں، میں ہی ترکیب شدہ ہوں اور میں ہی پھیلا ہوا ہوں۔ میں ہی تمام چیزوں کی اصل و فرع، اور میں ہی قادر کا مقدور ہوں۔
جملهنین اصلی و فرعی، قادرین مقدورییم
میں ہی عناصر ہوں، میں ہی طبیعت ہوں، میں ہی ترکیب شدہ ہوں اور میں ہی پھیلا ہوا ہوں۔ میں ہی تمام چیزوں کی اصل و فرع، اور میں ہی قادر کا مقدور ہوں۔
هم ربیعم، هم خریفم، هم منم صیف و شتا
هم قیشین مبرودو اولدوم، هم یایین محرورییم
میں ربیع بھی ہوں، میں خریف بھی ہوں، میں گرمی و سردی بھی ہوں۔ میں ہی سردیوں کا مبرود (سرد شدہ) اور میں ہی گرمیوں کا محرور (یعنی گرم شدہ) ہوں۔
هم قیشین مبرودو اولدوم، هم یایین محرورییم
میں ربیع بھی ہوں، میں خریف بھی ہوں، میں گرمی و سردی بھی ہوں۔ میں ہی سردیوں کا مبرود (سرد شدہ) اور میں ہی گرمیوں کا محرور (یعنی گرم شدہ) ہوں۔
بوغدایم، هم آسیابم، هم خمیرم، هم فطیر
سلسبیلین خمرییم، خمّارییم، مخمورییم
میں گندم بھی ہوں، میں چکی بھی ہوں، میں خمیر بھی ہوں اور میں نان بھی ہوں۔ میں ہی سلسبیل کا خمر، خمّار اور مخمور ہوں۔
سلسبیلین خمرییم، خمّارییم، مخمورییم
میں گندم بھی ہوں، میں چکی بھی ہوں، میں خمیر بھی ہوں اور میں نان بھی ہوں۔ میں ہی سلسبیل کا خمر، خمّار اور مخمور ہوں۔
هم سوادِ اعظمم، هم مصرِ جامع، هم محیط
هم بو بحرین گوهری، هم لؤلؤِ منشورییم
میں شہرِ بزرگ بھی ہوں، میں شہرِ جامع بھی ہوں اور میں ہی اقیانوس بھی ہوں۔ میں ہی اس سمندر کا گوہر اور ایسا موتی ہوں جس سے روشنی گزر کر پھیلتی ہے۔
هم منم مقصود و مقصد، هم تمنا، هم دیلک
هم منم هر شئیده ذاکر، هم آنین مذکورییم
میں مقصود و مقصد بھی ہوں، میں تمنا اور آرزو بھی ہوں۔ میں ہی ہر شے میں ذاکر اور میں ہی اُس کا مذکور ہوں۔
هم بو بحرین گوهری، هم لؤلؤِ منشورییم
میں شہرِ بزرگ بھی ہوں، میں شہرِ جامع بھی ہوں اور میں ہی اقیانوس بھی ہوں۔ میں ہی اس سمندر کا گوہر اور ایسا موتی ہوں جس سے روشنی گزر کر پھیلتی ہے۔
هم منم مقصود و مقصد، هم تمنا، هم دیلک
هم منم هر شئیده ذاکر، هم آنین مذکورییم
میں مقصود و مقصد بھی ہوں، میں تمنا اور آرزو بھی ہوں۔ میں ہی ہر شے میں ذاکر اور میں ہی اُس کا مذکور ہوں۔
هم منم هادی و نافع، هم منم ضار و مضار
هم منم غفران و رحمت، هم آنین مغفورییم
میں ہی ہادی اور نافع ہوں، میں ہی ضرر رساں اور ضرر ہوں۔ میں ہی مغفرت و رحمت ہوں، اور میں ہی اُس مغفرت کا مغفور ہوں۔
هم منم غفران و رحمت، هم آنین مغفورییم
میں ہی ہادی اور نافع ہوں، میں ہی ضرر رساں اور ضرر ہوں۔ میں ہی مغفرت و رحمت ہوں، اور میں ہی اُس مغفرت کا مغفور ہوں۔
ھم طبیبم، هم علیلم، هم علاجم، هم سقیم
هم شفانین صحتی، هم نعمتین رنجورییم
میں ہی طبیب ہوں، میں ہی علیل ہوں، میں ہی علاج ہوں اور میں ہی مریض ہوں۔ میں ہی شفا کی صحت اور میں ہی نعمتوں کا رنج کشیدہ ہوں۔
هم شفانین صحتی، هم نعمتین رنجورییم
میں ہی طبیب ہوں، میں ہی علیل ہوں، میں ہی علاج ہوں اور میں ہی مریض ہوں۔ میں ہی شفا کی صحت اور میں ہی نعمتوں کا رنج کشیدہ ہوں۔
هم حروفم، هم کتابم، هم کلامم، هم کلیم
فتحهنین منصوبییم، هم کسرهنین مجرورییم
میں ہی حروف ہوں، میں ہی کتاب ہوں، میں ہی کلام ہوں، اور میں ہی کلیم ہوں۔ میں ہی وہ کلمہ ہوں جس پر زبر ہو، اور میں ہی وہ کلمہ ہوں جس پر زیر ہو۔
فتحهنین منصوبییم، هم کسرهنین مجرورییم
میں ہی حروف ہوں، میں ہی کتاب ہوں، میں ہی کلام ہوں، اور میں ہی کلیم ہوں۔ میں ہی وہ کلمہ ہوں جس پر زبر ہو، اور میں ہی وہ کلمہ ہوں جس پر زیر ہو۔
هم جبل، هم کهف، هم اصحابِ کهفم کلب ایله
هم قافم، سیمرغییم، هم قوشلرین عصفورییم
میں ہی جبل ہوں، میں ہی کہف ہوں، میں ہی اصحابِ کہف اور (اُن کا) کتا ہوں۔ میں ہی کوہِ قاف ہوں، میں ہی وہاں کا سیمرغ ہوں، اور میں ہی وہاں کے پرندوں میں شامل چڑیا ہوں۔
هم قافم، سیمرغییم، هم قوشلرین عصفورییم
میں ہی جبل ہوں، میں ہی کہف ہوں، میں ہی اصحابِ کہف اور (اُن کا) کتا ہوں۔ میں ہی کوہِ قاف ہوں، میں ہی وہاں کا سیمرغ ہوں، اور میں ہی وہاں کے پرندوں میں شامل چڑیا ہوں۔
ای نسیمی! سن دگیلسن، جمله اولدور، جمله اول
اول کیم آیدیر بو زمین و آسمانین نورییم
اے نسیمی! تم (کچھ) نہیں ہو، سب کچھ وہی ہے، سب کچھ وہی ہے۔۔۔ وہ جو کہ اس زمین و آسمان کا چاند ہے اور میں جس کا نور ہوں۔
اول کیم آیدیر بو زمین و آسمانین نورییم
اے نسیمی! تم (کچھ) نہیں ہو، سب کچھ وہی ہے، سب کچھ وہی ہے۔۔۔ وہ جو کہ اس زمین و آسمان کا چاند ہے اور میں جس کا نور ہوں۔
(سید عمادالدین نسیمی)
آخری تدوین: