ش زاد
محفلین
ترے خیال سے آگے گُزر نہ جائے کہیں
ترا خیال ہی دل سے اُتر نہ جائے کہیں
بس اب تو ایک دُعا تاحیات مانگنی ہے
کہ تیرے گھاؤ کا دل سے اثر نہ جائے کہیں
یہ یاد رکھنے کی دھن جو سوار ہے مُجھ پر
اِسی کے جوش میں سب کُچھ بِسر نہ جایے کہیں
مرے خلاف گواہی کی اُس نے ٹھانی ہے
پہ جج کے سامنے پھر سے مُکر نہ جا ئے کہیں
جو گھو نسلہ مجھے تصویر میں بنانا ہے
کسی خیال میں وہ بھی بکھر نہ جائے کہیں
کچھ اِس طرح سے تُو آرائشِ جمال تو کر
کہ اُس کے بعد یہ ظالم نظر نہ جا ئے کہیں
ترا خیال ہی دل سے اُتر نہ جائے کہیں
بس اب تو ایک دُعا تاحیات مانگنی ہے
کہ تیرے گھاؤ کا دل سے اثر نہ جائے کہیں
یہ یاد رکھنے کی دھن جو سوار ہے مُجھ پر
اِسی کے جوش میں سب کُچھ بِسر نہ جایے کہیں
مرے خلاف گواہی کی اُس نے ٹھانی ہے
پہ جج کے سامنے پھر سے مُکر نہ جا ئے کہیں
جو گھو نسلہ مجھے تصویر میں بنانا ہے
کسی خیال میں وہ بھی بکھر نہ جائے کہیں
کچھ اِس طرح سے تُو آرائشِ جمال تو کر
کہ اُس کے بعد یہ ظالم نظر نہ جا ئے کہیں
ش زاد