کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے




جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں
تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا

منافقت کے ہیں چھائے بادل معاشرے کے فلک پہ اب تو
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا

مری محبت کا جرم اب توہراک پہ ایسے عیاں ہوا ہے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا

خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے تو حجّ کیسا طواف کیسا

جہاں میں سجاد ہو کے مخلص بھی سامنا ہے صعوبتوں کا
جو رنجشیں ہوں دلوں میں باقی صلح میں کرنا معاف کیسا
 

الف عین

لائبریرین
جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا
... جی حضوری کے عالم کی جگہ کچھ اور لفظ بہتر ہو گا، جیسے
جہاں چلن بس ہو جی حضوری....

ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں
تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا
.. مصاف اردو کا مستعمل لفظ نہیں
پہلا مصرعہ بھی بنت کے اعتبار سے کمزور ہے

منافقت کے ہیں چھائے بادل معاشرے کے فلک پہ اب تو
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا
.. پہلا مصرع رواں نہیں لگتا ، الفاظ اور ترتیب بدلو

مری محبت کا جرم اب توہراک پہ ایسے عیاں ہوا ہے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا
.. بھرتی کے الفاظ محسوس ہوتے ہیں پہلے مصرع میں

خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے تو حجّ کیسا طواف کیسا
.. روانی کی خاطر ثانی کو
... یہ سارا حج وطواف کیسا
کر دو

جہاں میں سجاد ہو کے مخلص بھی سامنا ہے صعوبتوں کا
نجشیں ہوں دلوں میں باقی صلح میں کرنا معاف کیسا
.. صلح میرے خیال میں ل پر سکون کے ساتھ ہے، چیک کر لو
پہلے مصرع میں بھی 'ہو کے مخلص بھی' میں تعقید ہے، مخلص ہو کر بھی لانے کی کوشش کرو
 
جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا
... جی حضوری کے عالم کی جگہ کچھ اور لفظ بہتر ہو گا، جیسے
جہاں چلن بس ہو جی حضوری....

ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں
تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا
.. مصاف اردو کا مستعمل لفظ نہیں
پہلا مصرعہ بھی بنت کے اعتبار سے کمزور ہے

منافقت کے ہیں چھائے بادل معاشرے کے فلک پہ اب تو
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا
.. پہلا مصرع رواں نہیں لگتا ، الفاظ اور ترتیب بدلو

مری محبت کا جرم اب توہراک پہ ایسے عیاں ہوا ہے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا
.. بھرتی کے الفاظ محسوس ہوتے ہیں پہلے مصرع میں

خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے تو حجّ کیسا طواف کیسا
.. روانی کی خاطر ثانی کو
... یہ سارا حج وطواف کیسا
کر دو

جہاں میں سجاد ہو کے مخلص بھی سامنا ہے صعوبتوں کا
نجشیں ہوں دلوں میں باقی صلح میں کرنا معاف کیسا
.. صلح میرے خیال میں ل پر سکون کے ساتھ ہے، چیک کر لو
پہلے مصرع میں بھی 'ہو کے مخلص بھی' میں تعقید ہے، مخلص ہو کر بھی لانے کی کوشش کرو
شکریہ سر
 
جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا
... جی حضوری کے عالم کی جگہ کچھ اور لفظ بہتر ہو گا، جیسے
جہاں چلن بس ہو جی حضوری....

ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں
تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا
.. مصاف اردو کا مستعمل لفظ نہیں
پہلا مصرعہ بھی بنت کے اعتبار سے کمزور ہے

منافقت کے ہیں چھائے بادل معاشرے کے فلک پہ اب تو
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا
.. پہلا مصرع رواں نہیں لگتا ، الفاظ اور ترتیب بدلو

مری محبت کا جرم اب توہراک پہ ایسے عیاں ہوا ہے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا
.. بھرتی کے الفاظ محسوس ہوتے ہیں پہلے مصرع میں

خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے تو حجّ کیسا طواف کیسا
.. روانی کی خاطر ثانی کو
... یہ سارا حج وطواف کیسا
کر دو

جہاں میں سجاد ہو کے مخلص بھی سامنا ہے صعوبتوں کا
نجشیں ہوں دلوں میں باقی صلح میں کرنا معاف کیسا
.. صلح میرے خیال میں ل پر سکون کے ساتھ ہے، چیک کر لو
پہلے مصرع میں بھی 'ہو کے مخلص بھی' میں تعقید ہے، مخلص ہو کر بھی لانے کی کوشش کرو


جہاں پہ دستور جی حضوری کا ہو وہاں اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

معاشرے کے فلک پہ اب تو منافقت کے ہیں چھائے بادل
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا

مری محبت کا جرم ہر خاص و عام پر ہے عیاں ازل سے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا

بہت ہیں جگ میں خدا کے بندے جو بھوک سے مر رہے ہیں یارو
تو کعبۃ اللہ پہ سونے چاندی کی تاروں والا غلاف کیسا


خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے یہ سارا حجّ و طواف کیسا

جہاں میں سجاد جو ہے مخلص اسی کی رہ میں صعوبتیں ہیں
نہ رنجشیں ختم ہوں تو اک دوسرے کو کرنا معاف کیسا

سر شعر ایک اور شامل کِیا ہے اگر قابل اعتراض ہو تو مہربانی فرما کر نشاندہی کر دیں تا کہ میں نکال سکوں
 
جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا
... جی حضوری کے عالم کی جگہ کچھ اور لفظ بہتر ہو گا، جیسے
جہاں چلن بس ہو جی حضوری....

ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں
تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا
.. مصاف اردو کا مستعمل لفظ نہیں
پہلا مصرعہ بھی بنت کے اعتبار سے کمزور ہے

منافقت کے ہیں چھائے بادل معاشرے کے فلک پہ اب تو
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا
.. پہلا مصرع رواں نہیں لگتا ، الفاظ اور ترتیب بدلو

مری محبت کا جرم اب توہراک پہ ایسے عیاں ہوا ہے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا
.. بھرتی کے الفاظ محسوس ہوتے ہیں پہلے مصرع میں

خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے تو حجّ کیسا طواف کیسا
.. روانی کی خاطر ثانی کو
... یہ سارا حج وطواف کیسا
کر دو

جہاں میں سجاد ہو کے مخلص بھی سامنا ہے صعوبتوں کا
نجشیں ہوں دلوں میں باقی صلح میں کرنا معاف کیسا
.. صلح میرے خیال میں ل پر سکون کے ساتھ ہے، چیک کر لو
پہلے مصرع میں بھی 'ہو کے مخلص بھی' میں تعقید ہے، مخلص ہو کر بھی لانے کی کوشش کرو


جہاں پہ دستور جی حضوری کا ہو وہاں اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

معاشرے کے فلک پہ اب تو منافقت کے ہیں چھائے بادل
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا

مری محبت کا جرم ہر خاص و عام پر ہے عیاں ازل سے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا

بہت ہیں جگ میں خدا کے بندے جو بھوک سے مر رہے ہیں یارو
تو کعبۃ اللہ پہ سونے چاندی کی تاروں والا غلاف کیسا


خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے یہ سارا حجّ و طواف کیسا

جہاں میں سجاد جو ہے مخلص اسی کی رہ میں صعوبتیں ہیں
نہ رنجشیں ختم ہوں تو اک دوسرے کو کرنا معاف کیسا

سر شعر ایک اور شامل کِیا ہے اگر قابل اعتراض ہو تو مہربانی فرما کر نشاندہی کر دیں تا کہ میں نکال سکوں
 

الف عین

لائبریرین
نئے شعر میں دو تین الفاظ کھٹک رہے ہیں، خیال پر بات نہیں کر رہا ہوں ورنہ اس پر بھی اعتراض کیا جا سکتا ہے.۔
جگ کا ہندی لفظ
بھرتی کا یارو
اللہ فعلن کے وزن پر جب کہ فصیح مفعول کے وزن پر ہوتا ہے
 
نئے شعر میں دو تین الفاظ کھٹک رہے ہیں، خیال پر بات نہیں کر رہا ہوں ورنہ اس پر بھی اعتراض کیا جا سکتا ہے.۔
جگ کا ہندی لفظ
بھرتی کا یارو
اللہ فعلن کے وزن پر جب کہ فصیح مفعول کے وزن پر ہوتا ہے
سر شعر نکال دیتا ہوں
 
Top