سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے
جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا
ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں
تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا
منافقت کے ہیں چھائے بادل معاشرے کے فلک پہ اب تو
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا
مری محبت کا جرم اب توہراک پہ ایسے عیاں ہوا ہے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا
خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے تو حجّ کیسا طواف کیسا
جہاں میں سجاد ہو کے مخلص بھی سامنا ہے صعوبتوں کا
جو رنجشیں ہوں دلوں میں باقی صلح میں کرنا معاف کیسا
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے
جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا
کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا
ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں
تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا
منافقت کے ہیں چھائے بادل معاشرے کے فلک پہ اب تو
غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا
مری محبت کا جرم اب توہراک پہ ایسے عیاں ہوا ہے
سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا
خلوص ہے نیّتوں سے غائب دلوں سے احساس مر چکا ہے
نماز کیسی کہاں کے روزے تو حجّ کیسا طواف کیسا
جہاں میں سجاد ہو کے مخلص بھی سامنا ہے صعوبتوں کا
جو رنجشیں ہوں دلوں میں باقی صلح میں کرنا معاف کیسا