کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے، میرے بھی دن گزر گئے
تو بھی کچھ اور اور ہے، ہم بھی کچھ اور اور ہیں
جانے وہ تو کدھر گیا، جانے وہ ہم کدھر گئے
وہ بھی غبارِ خواب تھا، ہم بھی غبارِ خواب تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا، ہم بھی کہیں بکھرگئے
تیرے لئے چلے تھے ہم، تیرے لئے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی اُٹھے، تونے کہا تو مر گئے
ہوتا رہا مقابلہ پانی کا اور پیاس کا
صحرا امڈ امڈ پڑے، دریا بپھر بپھر گئے
بارش وصل وہ ہوئی سارا غبار دُھل گیا
وہ بھی نکھر نکھر گیا، ہم بھی نکھر نکھر گئے
واہ
سبحان اللہ