arifkarim
معطل
سپر ہیرو ز کی تخیلاتی دنیا ہالی وڈ کے منظر نامے پر چھا چکی ہے اور ہر سال اس سلسلے کی متعدد فلمیں ریلیز ہوتی ہیں اور عموماً کھڑکی توڑ بزنس کرتی ہیں۔ انہی فلموں میں سے ایک کیپٹن امریکہ کا کردار بھی ہے جو اپنی نئی فلم میں آئرن مین کے مقابل دکھائی دیں گے۔ فلم کا نام ’ کیپٹن امریکہ : سول وار’’ رکھا گیا ہے اور یہ اِس فلمی سلسلے کی تیرہویں فلم ہوگی۔تھری ڈی میں بننے والی اس فلم کو مئی کے پہلے ہفتے میں کو ریلیز کیاجائے گا، جس میں کیپٹن امریکہ کوامن وامان قائم کرنے کیلئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد لیتے دیکھاجاتا ہے، لیکن یہ کمپیوٹر پروگرام انسانوں کو ہی زمین کا سب سے بڑا دشمن قرار دے کر اس کا صفایا شروع کردیتا ہے، جس پر آئرن مین میدان میں اترتا ہے مگر اس کے کیپٹن امریکہ سے اختلاف ہوجاتے ہیں اور وہ مخالف گروپ میں ایک دوسرے کے خلاف آن کھڑے ہوتے ہیں۔ ایکشن، تھرلر اور سسپنس سے بھرپور فلم میں ایک بار پھر سپر ہیروز ایک ساتھ ہوں گے اور دنیا کی منفی طاقتوں سے مقابلہ کریں گے۔فلم مارول کامک بک کے سپر ہیروز پر بنائی گئی ہے جس میں ایکشن کے بھرپور رنگ شامل ہیں جبکہ ٹیکنالوجی کے اثرات بھی دکھائے گئے ہیں۔
شائقین اس فلم میں وار مشین کے دیو ہیکل کردار کو بھی دیکھیں گے جس کو ڈون چیڈل نے نبھایا ہے اس فلم میں ہم دوبارہ دیکھیں گے کہ آخر یہ طاقتور انسان وجود میں کیسے آیا
اس فلم کی کہانی کا احاطہ کریں تو اس میں دکھایا جاتا ہے کہ ایونجرز : ایج آف الٹرون کے واقعات کو گزرے ایک برس بیت چکا ہے جس کے بعد ایک اور عالمی واقعہ دنیا کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرتا ہے۔ اس تباہی پر سیاستدان احتساب کا ایک نظام قائم کرتے ہیں اور ایک حکومتی ادارہ قائم کرتے ہیں جس کے پاس فیصلے کی قوت ہے کہ انہوں نے ایونجرز کی ٹیم کو کب مدد کے لئے بلانا ہے۔ جب سٹیو راجرز (کیپٹن امریکہ) اپنے دوسرے بکی بارنرز کو اس احتساب کمیشن سے بچانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کا جھگڑا ٹونی اسٹارک (آئرن مین ) سے ہوجاتا ہے۔ اس کا نتیجہ ایونجرز کے مابین پھوٹ کی صورت میں نکلتا ہے اور ان کے دو گروپ بن جاتے ہیں جن میں سے ایک کا لیڈر کیپٹن امریکہ ہے، یہ گروپ چاہتا ہے کہ انہیں کسی قائدے قانون کے بغیر کام کرنے دیا جائے جبکہ آئرن مین کے گروپ کی سوچ اس سے متضاد ہے۔جب دنیا کے محافظ ایک دوسرے کے مدمقابل آن کھڑے ہوتے ہیں تو نتیجتاًدنیا کا امن خطرے میں پڑجاتا ہے اور سب کو تباہی دکھائی دینے لگتی ہے۔
اِس فلم میں رابرٹ ڈاؤنی جونئیر کا مرکزی اور اہم کردار ہے جو آئرن مین کے طور پراپنے گروپ کو اکٹھا کرتا ہے اور اصولوں پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کردیتا ہے۔ اپنے اس کردار کے حوالے سے رابرٹ کا کہنا تھا کہ ’’ آئرن مین سیریز کی بے انتہا کامیابی کے بعد مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں آخر ایسا کیا کام کرسکتا ہوں کہ اپنے اس کریکٹر میں تنوع اور جدت پیدا کرسکوں۔ جب مجھے ایونجرز میں کام کرنے کا موقع ملا تو میں اِتنا ہی خوش تھا جتنا اپنی پہلی فلم میں کام کرنے کیلئے۔اب ایونجرز کا بھی سیکول آرہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ مزید کامیاب ہوگا۔اس فلم میں میری کوشش تھی کہ مختلف ملبوسات کے ساتھ نظر آسکوں لیکن میری یہ کوشش زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوئی کیونکہ ہدایتکار کو میری یہ تجویز پسند نہیں آئی۔مجھے ڈر ہے تو صرف ایک چیز کا، کہ لوگ کہیں مجھے ایک ہی لباس میں دیکھ دیکھ کر بور نہ ہوجائیں۔‘‘
اس فلم کا ایک اور ا اہم کردار ونٹر سولجر کا ہے جو سباسچین سٹان نبھا رہے ہیں۔ یہ طاقتور کردار، زمین کو بچانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوجاتا ہے اور اس کا یہی جذبہ دراصل فلم میں واضح ہے۔ اْس کی ایلٹرون سے ذاتی لڑائی ہے اور وہ اس سلسلے میں اس کو پوری طاقت سے تباہ کرنے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بناتا ہے جس میں باقی تمام سپر ہیروز اس کی تقلید کرتے ہیں اور کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اِس فلم میں کام کرنے کے حوالے سے اْس کا کہنا تھا کہ ’’ دراصل میرے لئے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ میں کس طرح اپنے اس پرانے کردار کو ایک نئے سرے سے نبھاؤں اور لوگوں کی توجہ حاصل کروں۔ اس کے لئے میں نے کافی پریکٹس کی اور اب دیکھنے والوں کو لگے گا کہ یہ ونٹر سولجر کا ایک نیا جنم ہے۔ اس کے علاوہ فلم میں لڑائی کے کچھ سین نہایت عمدگی کے ساتھ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ساتھ فلمائے گئے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ لوگوں کو کتنا بھاتے ہیں۔ ‘‘
شائقین اس فلم میں وار مشین کے دیو ہیکل کردار کو بھی دیکھیں گے جس کو ڈون چیڈل نے نبھایا ہے۔ اس فلم میں ہم دوبارہ دیکھیں گے کہ آخر یہ طاقتور انسان وجود میں کیسے آیا۔ اس سلسلے میں دکھایاجائے گا کہ ایک جینئس سائنسدان کو جب خطرناک گاما شعاعوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ طاقتور اور مضبوط ترین بن جاتا ہے۔ اس فلم میں اپنے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے ڈون کا کہنا تھا کہ ’’ اس فلم میں میرا کردار پہلے کے مقابلے میں زیادہ پیچیدہ اور تیز طرار ہے۔ فلم کے اسکرپٹ میں میرے لئے کئی مزاحیہ ڈائیلاگ بھی لکھے گئے ہیں جس سے میرے بوریت بھرے کردار میں مزاح کے رنگ بھرے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مجھے فلم میں ٹیکنالوجی سے کھیلتے بھی دکھایا گیا ہے۔مجھے لگتا ہے کہ اس فلم میں ہم تمام سپر ہیروز کے درمیان مقابلہ ہے کہ ہم میں سے کون زیادہ کامیاب اور بہتر ہے۔ اس مقابلے کی وجہ سے فلم میں نہ صرف اداکاری کا معیار بہتر ہے اور بلکہ کردار بھی زیادہ مضبوط ہیں۔ ‘‘
اس فلم میں حسین و جمیل سکارلیٹ جانسن بلیک وِڈو کے رول میں نظر آئیں گی۔ اس میں سکارلیٹ کے کردار کا پس منظر دکھایا گیا ہے۔ سکارلیٹ اس فلم کا ایک لازمی جزو ہے جو اپنی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اچھی اداکاری کی وجہ سے بھی سب کی پسندیدہ ہیں۔ اس فلم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ ’’ بلیک وڈو ایک ڈارک کریکٹر ہے، اس کی شخصیت میں غصہ، نفرت اور دکھ موجود ہے جس کی وجہ اس کی ذاتی کہانی ہے۔ فلم میں اسی کہانی کو پہلی بار بیان کیا جارہا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ لوگ اس کو بہت پسند کریں گے۔ جہاں تک فلم میں کام کرنے کی بات ہے تو مجھے اس میں مزہ آیا کیونکہ اتنی بڑی کاسٹ کے ساتھ کام کریں تو بہت سیکھنے کو بھی ملتا ہے اور سکھانے کو بھی۔ ‘‘ اس فلم کی ہدایت انتھونی روسونے دی ہے جو اس سے قبل ’’ایونجرز ‘‘ کا گذشتہ حصہ بھی بنا چکے ہیں۔ یہ فلم ان کے لئے اس لئے بھی خاص ہے کیونکہ آئندہ وہ اس سلسلے کی مزید فلم میں کام نہیں کریں گے، اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ جاتے جاتے ایک شاہکار فلم کا تحفہ لوگوں کو دے کر جاسکیں جو انہیں ہمیشہ یاد رہے۔ اب ان کی یہ کاوش لوگوں کو کتنی پسند آتی ہے، اس کا اندازہ جلد ہی ہوجائے گا، جب اس کو ریلیز کے لئے پیش کیا جائے گا۔
لنک