کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہے آج بھی۔۔۔۔۔۔۔دواکر راہی (رگھبیر سرن)

کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہے آج بھی
رسی تو جل گئی ہے مگر بل ہے آج بھی

انسانیت کو قتل کیا جائے اس لیے
دیر و حرم کی آڑ میں مقتل ہے آج بھی

اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ کہ ذہن مقفل ہے آج بھی

باتیں تمہاری شیخ و برہمن! خطا معاف!
پہلے کی طرح گیر مدلل ہے آج بھی

راہی! ہر ایک سمت فساد و عناد کے
چھائے ہوئے فضاؤں میں بادل ہے آج بھی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
انسانیت کو قتل کیا جائے اس لیے
دیر و حرم کی آڑ میں مقتل ہے آج بھی

اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ کہ ذہن مقفل ہے آج بھی

باتیں تمہاری شیخ و برہمن! خطا معاف!
پہلے کی طرح گیر مدلل ہے آج بھی

واہ واہ۔۔۔ کیا موجودہ زمانے کی عکاسی کرتے اشعار ہیں۔۔ زبردست
 
دیکھیں آپ کی ٹیگ کردہ کوئی شخصیت ابھی تک نہیں آئی اور ہم بن بلائے مہمان کی طرح آپ کا شکریہ ادا کرنے چلے آئے
شکریہ موجودہ زمانے کا عکاس کلام شیئر کرنے کا
 
دیکھیں آپ کی ٹیگ کردہ کوئی شخصیت ابھی تک نہیں آئی اور ہم بن بلائے مہمان کی طرح آپ کا شکریہ ادا کرنے چلے آئے
شکریہ موجودہ زمانے کا عکاس کلام شیئر کرنے کا
نین بھائی اور مقدس آپی آئی ہیں نا
آئندہ آپ کو بھی ٹیگ کیا کروں گا
آج میں نے اور بھی کافی شاعری پوسٹ کی ہے اسے بھی دیکھ لیجیے
 

بھلکڑ

لائبریرین
اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ کہ ذہن مقفل ہے آج بھی
جس زمانےمیں مرضی پڑھو ایسا لگے گا کہ جیسے ابھی ہی لکھے گئے ہوں
بہت خوب شراکت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عمراعظم

محفلین
اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ کہ ذہن مقفل ہے آج بھی
حقیقت اور تلخ حقیقت۔
 
Top