کچھ اردو جریدے کےمتعلق

نبیل

تکنیکی معاون
عزیز دوستو، السلام علیکم

اردو ویب پر سب سے زیادہ ہلچل محفل فورم میں ہے۔ اسکے بعد اردو سیارہ اور وکی پیڈیا ہے۔ ابھی تک اس کی مین سائٹ کا اجرا نہیں کیا گیا۔ لوگ انتظار کرکر کے تھک گئے ہیں۔ میں نے تو کئی مرتبہ سوچا تھا کہ اس فورم کی پورٹل پر اپگریڈ کو ہی روٹ پر ڈال دوں۔ اس میں شامل آئی ایم پورٹل میں بھی کونٹینٹ منیجمنٹ کا کافی پوٹینشل ہے۔ لیکن اس پورٹل پر وہ جریدے والی بات نہیں بنتی تھی۔ میں نے کافی عرصے سے ممبو کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹم کا ترجمہ کیا ہوا ہے۔ ممبو پراجیکٹ کی جگہ اب اس کا ایک فورک جملہ کے نام سے آگیا ہے اور میرا کیا ہوا ترجمہ اس پر بھی چلتا ہے۔ ممبو یا جملہ کا مسئلہ یہ ہے کہ اس پر کام کرنا اتنا سادہ نہیں ہے جیسے کہ اس فورم پر پوسٹ کرنا۔ جملہ پر جو کام ہو چکا ہے اور جس کی کمی رہتی ہے، اس کا ذکر میں بعد میں کرتا ہوں۔ سب سے پہلا مسئلہ ایک ٹیم بنانے کا ہے۔ اس فورم کے تجربے سے مجھ پر واضح ہو گیا ہے کہ ایک جریدے کے کام میں کافی محنت کی ضرورت ہوگی اور اس کے لیے تجربہ کار افراد کے شامل کار ہونے کی ضرورت ہوگی۔

میرا آئیڈیا اس جریدے کا آغاز ایک ٹیکنالوجی نیوز میگزین کے طور پر کرنے کا ہے۔ میری نظر میں reference implementation کے طور پر بی بی سی اردو کا ٹیکنالوجی سیکشن ہے اور میرے خیال میں جملہ کے ذریعے اس سے کافی قریب تر کام کیا جا سکتا ہے۔ اس کی تکنیکی تفصیل بعد میں عرض کروں گا۔

اعجاز اختر صاحب نے اس جریدے کی ادارت کے لیے شارق مستقیم کا نام تجویز کیا ہے۔ شارق مستقیم صاحب تعاون پر آمادہ ہوں تو اردو ویب انکی خدمت میں حاضر ہے اور ہم بھی انکے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے دیتے ہیں۔

جاری ہے۔۔۔
 
اچھی بات ہے ۔ اگر میری معاونت کی ضرورت ہو تو حاضر ہوں، بس تھوڑی راہنمائی کی ضرورت ہوگی۔ جس کےلئے ادھر احباب موجود ہیں۔
 
کچھ گزارشات

نبیل اردو جریدے کا آئیڈیا بہت اچھا ہے اور ایک پورٹل کا حق بھی اس سے ہی ادا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے میری کچھ گزارشات ہیں:

1۔ جیسا کہ آپ نے کہا کہ شروعات ٹیکنالوجی کے صفحے سے ہو۔ میرا خیال ہے ٹیکنالوجی کو بھی تنگ کر کے صرف کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے آغاز کیا جائے کیوں کہ بذاتِ خود یہ بھی خاصا پھیلاؤ رکھتی ہے۔

2۔ آپ کی یہ بات بھی درست ہے کہ اس کے لئے ٹیم کا ہونا لازمی ہے۔ میرے خیال سے کم از کم تین لوگ تو سنجیدگی سے اس پر کام کرنے کی ذمہ داری لیں۔ باقی جتنے زیادہ ہوں گے اتنا ہی سب کے لئے کام آسان ہوجائیگا۔

3۔ جریدے کے لئے آپ جو سافٹ ویئر بھی استعمال کریں کوشش کریں کہ low maintenance ہو کیونکہ اپنے بہت ہی معمولی تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اگر سائٹ کی تراش خراش پر وقت لگتا رہا تو content کا اضافہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور ظاہر ہے سب ہی یہاں یہ کام ایک مشغلے اور شوق میں کر رہے ہیں۔

اعجاز صاحب نے میرا نام اس جریدے کی ادارت کے لئے تجویز کیا ہے جس پر میں مشکور ہوں۔ اگر باقی احباب بھی ایسا ہی سمجھتے ہوں تو میری خدمات حاضر ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شارق، آپ کے تعاون کی پیشکش کا بے حد شکریہ۔ جہاں تک content management system کا تعلق ہے تو آپ کی بات درست ہے کہ اس کا آسانی سے قابل استعمال ہونا ضروری ہے۔ جملہ جو کہ پہلے ممبو ہوتا تھا اس وقت مقبول ترین CMS ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس سے بھی بہتر کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹم ہوں لیکن ہماری ضروریات اور ہمارے ویب ہوسٹنگ پیکج کو دیکھتے ہوئے یہی بہتر چوائس نظر آتی ہے اور سب سے بڑی بات کہ ہم نے اس کا اردو ترجمہ بھی کر لیا ہے۔ جملہ پر ایک نیوز ویب سائٹ سیٹ اپ کرنے کے سوال پر میں بعد میں آؤں گا۔ پہلے میں یہاں جریدے کے لے آؤٹ سے متعلق اپنا آئیڈیا پیش کر رہا ہوں جیسا کہ میں نے زیادہ تر میگزین ویب سائٹس پر دیکھا ہے۔

میگزین ویب سائٹ کے صفحہ اول پر عام طور پر میگزین کے نئے آرٹیکلز کے روابط ہوتے ہیں۔ ایک اہم آرٹیکل کا ربط نمایاں کر کے پیش کیا جاتا ہے۔ باقی نئے آرٹیکلز مختصر ٹیکسٹ کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں جبکہ پرانے آرٹیکلز (archive) کے روابط ایک لسٹ کی شکل میں مہیا کیے جاتے ہیں جیسا کہ ذیل کی تصویر میں دکھایا گیا ہے۔

front_page.jpg


صفحہ اول پر کسی آرٹیکل کے ربط کو منتخب کرنے کے نتیجے میں اس آرٹیکل سے متعلقہ صفحہ نمودار ہوتا ہے اور عام طور پر اس کے دائیں یا بائیں حالیہ خبروں اور متعلقہ خبروں کے روابط بھی دیے جاتے ہیں۔ ذیل کی تصویر میں اس سے ملتی جلتی صورتحال دکھائی گئی ہے۔

article_page.jpg


جاری ہے۔۔۔
 
جی تقریباُ یہی ترتیب ہوتی ہے، اکثر و بیشتر، بی بی سی کی اخباری سائیٹ بھی تقریباُ اسی ترتیب میں چل رہی ہے، پھر وقتاُ فوقتاُ اس میں چھوٹی موٹی تبدیلیاں تو ہو ہی سکتی ہیں۔
 

زیک

مسافر
نبیل جملہ نصب کرنے اور باقی تکنیکی مسائل کے لئے میں موجود ہوں مگر مواد لکھنے کا وقت ملنا مشکل ہے۔
 
لازم مشکلات تو ہونگی، مگر یہ تو مل کرنے کے کام ہیں۔ اکیلے تو کچھ بھی ممکن نہیں ہوسکتا۔ اس محفل میں بہت سے اچھے اور کاریگر لوگ موجود ہیں، جو اس قابل ہیں کہ بہت کچھ کرسکیں، بس ٹیم ورک لازم ہوگا۔

جسکی ایک مثال یہ فورم بزاتِ خود ہے، آج دیکھ لیں کتنے موضوعات پر کتنی تحریریں موجود ہیں، اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ “ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی“۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں اس پوسٹ میں جملہ کے متعلق کچھ تفصیلات بیان کروں گا اور یہ کہ ہم ایک آن لائن جریدہ کی اشاعت کے لیے یہ کتنی افادیت کا حامل ہے۔

اگرچہ میں نے انٹرنیٹ پر خاصی تلاش کی ہے لیکن مجھے خاص جرائد کی اشاعت کے لیے کوئی اوپن سورس Content Management System نہیں ملا۔ جملہ یا ممبو کی فیچرز میں اگرچہ براہ راست جرائد کی اشاعت شامل نہیں ہے لیکن اسے مزید چند کمپوننٹس شامل کرکے اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ میں اپنی اوپر والی پوسٹ میں عرض کر چکا ہوں کہ کہ ایک نیوز سائٹ میں صفحہ اول یا فرنٹ پیج اس کا نقطہ آغاز ہوتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ نیوز ویب سائٹ پر ہر سیکشن کے لیے الگ سے ایک سمری پیج چاہیے۔ فی الحال تو ہم ٹیکنالوجی کی خبروں کے لیے ویب سائٹ بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں لیکن بعد میں اس میں مزید حصے جیسے ادبی جریدہ وغیرہ شامل کرنے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔ جملہ کی ڈیفالٹ انسٹالیشن میں صرف ایک فرنٹ پیج کی گنجائش ہے لیکن اس کے ایک کمپوننٹ eZine کے ذریعے جملہ میں ایک سے زیادہ سمری پیجز شامل کیے جا سکتے ہیں۔ ایک اور کمپوننٹ AkoComment کو شامل کرکے جریدے میں شائع ہونے والے مضامین پر تبصرہ کرنا بھی ممکن ہے۔

جملہ میں مضامین لکھنا اور ان کی ایڈیٹنگ کرنا بھی فورم پر پوسٹ کرنے کی نسبت ذرا پیچیدہ عمل ہے۔ جملہ میں WYSIWYG ایڈیٹنگ کے لیے TinyMCE کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اب اردو مضامین تحریر کرنے کے لیے TinyMCE میں اردو کی سپورٹ کی ضرورت پڑے گی۔ میں اس سلسلے میں کچھ ابتدائی کام کر چکا ہوں۔ یہ کم از کم ایکسپلورر میں تو کسی حد تک صحیح چلتا جبکہ فائر فاکس میں موڈ ہونے پر ٹھیک چلتا ہے۔ میں اردو آرٹیکلز کی تحریر آسان بنانے کے لیے TinyMCE میں اردو سپورٹ شامل کرنے کے علاوہ اردو ایڈیٹر لائٹ کی طرز پر ایک پروگرام بھی لکھنے کا سوچ رہا ہوں جس میں WYSIWYG اردو ایڈیٹنگ کرنے کے بعد اسے HTML کے طور پر محفوظ بھی کیا جا سکے۔ جملہ میں تحریر کردہ آرٹیکلز میں تصاویر شامل کرنے کے لیے بھی کچھ تردد کرنا پڑتا ہے۔ ابھی تک مجھ سے جملہ میں امیج اپلوڈر صحیح طرح نہیں چلا ہے لیکن میرے خیال میں کام شروع کر دینا چاہیے، خود ہی آہستہ آہستہ آسانیاں پیدا ہوتی رہیں گی۔

جاری ہے۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شارق، میں نے تو محض جریدے سے متعلق کونٹینٹ منیجمنٹ ضروریات کی وضاحت (requirement specifications) کرکے اپنی دانست میں ایسے CMS کا انتخاب کیا تھا جو ان ضروریات کو ممکنہ حد تک پورا کردے۔ مزید برآں یہ کہ اسے مفت مال (فری ویر) بھی ہونا چاہیے۔ اسی لیے میری نگاہ انتخاب ممبو پر پڑی جوکہ اب جملہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اگرچہ کئی دوسرے اچھے اوپن سورس کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹم موجود ہیں، ہمیں ان میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ تکنیکی طور پر یہ کام ورڈ پریس سے بھی لیا جا سکتا ہے۔ اسکے علاوہ ایک چھوٹا موٹا نیوز پیج اسی بورڈ پر بھی پیش کیا جائے گا لیکن میرے خیال میں اس سے جریدے کے ساتھ انصاف نہیں ہوسکے گا۔ آپ کی نظر میں اگر کوئی CMS اس کام کے لیے زیادہ مناسب ہوتو بتائیں۔
 
نبیل سچ تو یہ ہے کہ میں نے کبھی اس سمت میں سرچ یا ریسرچ نہیں کی۔ اپنی سائٹ کو بھی میں نے او ایس نیوز کی کاپی کرکے بنایا تھا۔ اگر آپ سمجھتے ہوں کہ ایک تیار شدہ سی ایم ایس استعمال کرنے میں زیادہ مشکل ہے تو اس کو آپ کے لے آؤٹ کے مطابق ڈیویلپ بھی کیا جاسکتا ہے۔
 
خیر یہ تکنیکی باتیں تو میری سمجھ سے باہر ہیں البتہ یہ بتائیں کے فورم کے مرکزی صفحہ یا داخل دروازہ کو ابھی سے ہی ایک نیوز سائیٹ کی شکل دے دی گئی ہے۔ میں تو اسے دیکھ کر ہی ہیبت گیا تھا۔ کہ یہ کیا؟ سمجھ میں ہی کچھ نہیں آر ہا تھا۔ خیر اب کچھ کچھ پلے پڑنےلگا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شارق، اتنا تو میں جانتا ہوں کہ جملہ پر کام کرنا پی ایچ پی بی بی کی نسبت زیادہ چیلنج ہوگا۔ میں اس چیلنج کو قبول کرنا چاہوں گا۔ میرا خیال ہے کہ اگر ایک مرتبہ سائٹ سٹارٹ ہوجائے تو یہ چل بھی پڑے گی اور جلد مقبول ہو جائے گی۔ میرے علم میں ابھی تک اردو میں کوئی آئی ٹی نیوز کی ویب سائٹ نہیں ہے۔ جہاں تک بوریت کا تعلق ہے تو ایک satire news ویب سائٹ ہے۔ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں نا؟ آپ کی سائٹ کا لے آؤٹ اس کی requirements کے اعتبار سے بالکل مناسب ہے۔ یہ لے آؤٹ سلیش ڈاٹ سے ملتا جلتا ہے اور جیسے کہ میں ذکر کر چکا ہوں کہ میرے لیے ریفرینس بی بی سی اردو کا سائنس اور ٹیکنالوجی سیکشن ہے۔ ہم اس جیسی ویب سائٹ تو نہ بنا سکیں گے لیکن شاید کچھ اس کے قریب کام کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

محفل فورم پر کام کے تجربے سے مجھے علم ہوا ہے کہ ایک ویب سائٹ maintain کرنا کس قدر محنت طلب کام ہوتا ہے۔ پرانے تجربے کی بنا پر میں یہی فیصلہ کیا تھا کہ اردو جریدے کا کام اسی وقت شروع کیا جائے جب اس کام کے لیے کچھ لوگ اکٹھے ہو جائیں۔ میرا خیال یہی ہے کہ شروع میں تجرباتی طور پر اس سائٹ کو لانچ کیا جائے اور محفل فورم کی طرح اس میں بھی بہتری کا عمل ارتقا پر چھوڑ دیا جائے۔ میں اس سلسلے میں جلد ہی آپ کو تفصیلات سے آگاہ کروں گا۔

اس کے علاوہ میری طرف سے سب کو دعوت ہے کہ اس کام میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ کچھ دوستوں کے متعلق تو میں قیاس کرسکتا ہوں کہ وہ اس کام میں شامل ہوں گے جیسے کہ قدیر احمد رانا، شاکر عزیز، ڈاکٹر افتخار راجہ وغیرہ۔ باقی لوگ بھی آہستہ آہستہ شامل ہوتے جائیں گے۔
 
بندہ ہر خدمت کو حاضر ہے جب طے جو ہوا کہ بہتر وہ جو علم سیکھے اور سکھائے تو دونوں کام ایک ساتھ ہوتے رہیں گے ۔
آپ اللہ کا نام لے کر شروع کریں۔
اور قافلہ بنتا جائے گا۔
 

دوست

محفلین
آداب
حضرت اتنا اعتماد کرنے کا شکریہ۔ مگر یہ دیکھ لیجیے گا کہ میں اس کام میں قطعی کورا ہوں اگرچہ کچھ کچھ (اور یہ کچھ کچھ بھی ابھی کچھ دنوں سے ہے) واقفیت ہونے لگی ہے ایچ ٹی ایم ایل سے مگر بھی وہ بات نہیں بنے گی میرا مطلب معیار سے ہے۔
ویسے ہر خدمت کے لیے حاضر ہوں۔
 

اجنبی

محفلین
نبیل سچی بات ہے کہ جملہ مجھے پسند نہیں ہے ۔ کافی بکواس ہے۔ ایک اچھی آن لائن ویب سائٹ چلانے کے لیے قطعی ناموزوں ۔ میرے خیال میں تو یہ ایک اخباری سائٹ کی ضروریات بھی پوری نہیں کرتا ۔ اس میں بہت خامیاں ہیں اور بہت سی چیزوں کی کمی ہے ۔

سب سے بڑی بات یہ کہ اس کا ٹیمپلیٹ بنانا ممکن نہیں ہے ۔ زیادہ سے زیادہ رنگ تبدیل کیے جاسکتے ہیں ۔ اس سے متعلق ایک پوسٹ میں نے اردو ویب ٹیم میں کی تھی ۔ دو تین گھنٹے مغزماری کرنے کے بعد جو نتیجہ نکلا وہ آپ وہاں دیکھ سکتے ہیں ۔

مصیبت یہ ہے کہ میرا پی ایچ پی سیکھنے والا پروگرام ابھی تک کھڈے لائن لگا ہوا ہے ۔ میرا ارادہ تھا کہ پی ایچ پی سیکھ کر کسی سی ایم ایس کو پکڑوں گا اور پھر اسے اپنی ضروریات کے مطابق تبدیل کروں گا ۔ مگر ابھی تک پی ایچ پی ہی نہیں سیکھ سکا ۔ مصروفیت ہی اتنی ہو جاتی ہے ۔ اوپر سے میری رائٹ کلک ڈِس ایبل ہو گئی ہے یعنی میری انگشتِ شہادت پر چوٹ لگ گئی ہے تو ٹائپنگ میں مشکل ہو رہی ہے ۔

اگر محض ترجمے کی وجہ سے آپ جملہ کو ترجیح دیتے ہیں تو اس کی فکر نہ کریں ۔ کوئی اور اچھا سا سی ایم ایس مل جائے تو میں اس کا ترجمہ کر دوں گا ۔

آپ بی بی سی کی طرز کا لے آؤٹ چاہتے ہیں ، وہ تو جملہ میں میرا خیال ہے بہتر طریقے سے نہیں بن سکتا ۔ اوپر سے میرے جیسے نامہ نگاروں کے لیے خبریں پوسٹ کرنا مشکل ہوگا جن کے سست انٹرنیٹ کنکشن اور گھٹیا کمپیوٹر جاوا سکرپٹ کے ساتھ جنگ کریں گے ۔ میرے خیال میں جملہ سے بہتر تو ورڈ پریس ہی ہے ۔

دوسری بات یہ کہ میرے خیال میں صفحات کے ایڈریسز کو سادہ ہونا چاہیے ۔ مثلاً something/category/topic/page/ نہ کہ اس طرح cat.php?id=falana+dhimkana$123abc
اب ایک عام صارف ایسے ایڈریسز کو کیسے یاد رکھے گا ۔
 

زیک

مسافر
قدیر: ٹمپلیٹ میں تبدیلی تو تھوڑی مشکل ہے مگر ممکن لگ رہی ہے۔

URL بہتر بنانا آسان ہے۔ صرف ‎.htaccess کی کہانی ہے۔
 

نعمان

محفلین
کیا آپ لوگوں نے آر ایس ایس فیڈز کی مدد سے اپنا مین پیج تیار کرنے کے بارے میں سوچا ہے؟ جیسے گوگل نیوز کا مین پیج ہوتا ہے؟

آپ الگ الگ مختلف ورڈ پریس یا کوئی بھی سوفٹ ویر استعمال کریں تو آر ایس ایس اور پی ایچ پی یا کسی اور لنگویج کے ذریعے فیڈز خودکار طریقے سے صفحہ اول پر پیش کی جاسکتی ہیں۔ جن پر کلک کرنے سے اوریجنل پیج پر بھی جایا جاسکتا ہے یا اسی مین پیج کو ایکسٹینڈ کرکے فیڈ کا مکمل متن بھی دکھایا جاسکتا ہے۔ چونکہ مین پورٹل پر تو کوئی کچھ لکھ نہیں رہا ہوگا اسلئیے سیکیوریٹی کے مسائل نہیں ہونگے اور اردو ویب کے تمام حصوں مثلا سیارے، محفل، جریدے وغیرہ سے فیڈز مین پر شائع کی جاسکتی ہیں اور لکھنے کے لئیے مہارت سے غیر محسوس ریڈائریکٹ تیار کئیے جاسکتے ہیں۔ اگر ڈیزائن میں یکسانیت رکھی گئی تو یوزر ایکسپیرینس اور بھی اچھا ہوجائیگا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
قدیر: تم جملہ پر غصہ ہو رہے ہو، ذرا دوسرے کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹمز کو دیکھو تو تمہاری عقل ٹھکانے آئے گی۔ تمام ماڈرن CMS استعمال کے اعتبار سے پیچیدہ ہیں اور انہیں سیکھنے میں وقت لگتا ہے۔ جملہ اس وقت مقبول ترین کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹم ہے اور لاکھوں ویب سائٹس میں استعمال ہو رہا ہے۔ میں غیر ضروری طور پر اس کی وکالت نہیں کرنا چاہتا۔ میں نے تو کہا ہے کہ اگر کسی اور CMS کے ذریعے آن لائن جریدہ سیٹ اپ کیا جا سکتا ہے تو مجھے بتایا جائے۔ تم بتا سکتے ہو کہ ورڈ پریس سے یہ کام کیسے لیا جا سکتا ہے۔

جملہ کی ٹمپلیٹ بنانا اتنا بھی مشکل نہیں ہے۔ ٹمپلیٹ ڈیزائننگ میری فیلڈ نہیں ہے ورنہ ضرور اس میں کچھ کام کرتا۔ میں شروع میں تو جملہ کی ڈیفالٹ ٹمپلیٹ سے کام شروع کروں گا۔ بعد میں کوئی آرٹسٹ دوست ہمیں بہتر ٹمپلیٹ بنا دیں گے۔

تم آرٹیکل سبمٹ کرنے کے متعلق بھی اتنا پریشان مت ہو۔ میں اردو ایڈیٹر لائٹ کی طرز پر ایک اپلیکیشن پیش کردون گا جس میں TinyMCE کے ذریعے ایڈیٹنگ ہوگی اور اس html کو فائل میں محفوظ کیا جا سکے گا۔ یوں تم آف لائن رہ کر آرٹیکل ایڈٹ کر سکتے ہو اور اس کے بعد لاگ ان کرکے محض اسے کاپی پیسٹ کرکے پوسٹ کر سکتے ہو۔ ایک اور sophisticated طریقہ XML-RPC انٹرفیس کے ذریعے پوسٹ کرنا ہے لیکن یہ کام میں نے ابھی تک کیا نہیں ہے اور اس میں کچھ وقت لگے گا۔

میں تو یہی کہوں گا کہ ہمت کرو اور کام شروع کرو۔ جملہ اتنا بھی برا نہیں ہے۔ اسکے علاوہ اگر اور کوئی بہتر حل ملا تو کونٹینٹ اس پر ٹرانسفر کر لیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نعمان، تم کیسے کہہ سکتے ہو کہ گوگل نیوز آر ایس ایس کے ذریعے بنتی ہیں؟ میرا تو یہی خیال تھا کہ نیوز پیج ان کے سرچ رزلٹس کی ایک خاص شکل ہے۔

ویسے میرے ذہن میں آر ایس ایس فیڈ کے استعمال کا خیال موجود ہے اور میں محفل فورم کے پورٹل پیج پر کچھ کونٹینٹ آر ایس ایس کے ذریعے بھی پیش کرنا چاہتا ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ مجھے اردو نیوز کی آر ایس ایس فیڈ کے لیے صرف بی بی سی اردو کا پتا ہے۔ RSS فیڈ تو جنگ والوں کی بھی ہے لیکن تصویری شکل میں (عجیب بیہودگی ہے)۔ میری دوستوں سے درخواست ہے کہ ایک الگ تھریڈ شروع کرکے اردو نیوز کی آر ایس ایس فیڈز کے روابط جمع کریں۔
 
Top