کچھ اس کے منانے میں الجھن تو نہیں ہے - محترمہ پروین صاحبہ 1922ء

کاشفی

محفلین
غزل
(محترمہ پروین صاحبہ - 1922ء)

کچھ اس کے منانے میں الجھن تو نہیں ہے
دنیا کوئی روٹھی ہوئی دُلہن تو نہیں ہے

جب چاہیں گے دیکھیں گے تجھے معبد دل میں
دشوار کچھ ایسا ترا درشن تو نہیں ہے

جاتے ہیں سوئے ملکِ عدم اتنا بتادو
اس راہ میں دل کا کوئی رہزن تو نہیں ہے

بے دیکھے ہوئے حوروں پہ دے جان جو اے شیخ
دیوانہ تری طرح برہمن تو نہیں ہے

بیجا ہے کریں اب بھی اگر آپ شکایت
خاموش ہے دل مائل شیون تو نہیں ہے

کس طرح بھلا چاک مقدر میں رفو ہو
تدبیر تخیل کوئی سوزن تو نہیں ہے
 
Top