مہدی نقوی حجاز
محفلین
بہت دن ہوے کوئی شعر موزوں نہیں ہوا۔ دو غزلیں مدت سے رکی ہوی تھیں، سوچ رہا تھا کہ مکمل ہوں تو اصلاح مانگوں۔ لیکن بیل منڈھے چڑھتی نظر نہیں آتی سو پیش ہیں۔ مزید اشعار ہوے تو انہیں بھی جوڑ لیں گے اور پھر اصلاح طلبی کی جانب آ جائیں گے:
یہ جتنے زخم ہیں، سب پیار سے لگے ہوے ہیں
یہ مت سمجھنا کہ تلوار سے لگے ہوے ہیں
جہاں پہ راستہ بدلا تھا تم نے، دیکھ لو ہم
تھکے ہوے، وہیں دیوار سے لگے ہوے ہیں
اور دوسری غزل کے اشعار:
نہیں کر حدود کے تذکرے، نہ ہی فلسفہ سنا جبر کا
کبھی آ جو تو مری بزم میں، فقط اختیار کی بات کر
تجھے وصل اس کا نصیب تھا، تو ہمارے پاس بیٹھ کر
کبھی اس کے حسن کا تذکرہ، کبھی اس کے پیار کی بات کر
(ان دو اشعار میں بحر کی غلطی بھی ہو سکتی ہے کہ اس بحر پر میں نے اس سے قبل تقریبا کوئی کوسشش نہیں کی)
یہ جتنے زخم ہیں، سب پیار سے لگے ہوے ہیں
یہ مت سمجھنا کہ تلوار سے لگے ہوے ہیں
جہاں پہ راستہ بدلا تھا تم نے، دیکھ لو ہم
تھکے ہوے، وہیں دیوار سے لگے ہوے ہیں
اور دوسری غزل کے اشعار:
نہیں کر حدود کے تذکرے، نہ ہی فلسفہ سنا جبر کا
کبھی آ جو تو مری بزم میں، فقط اختیار کی بات کر
تجھے وصل اس کا نصیب تھا، تو ہمارے پاس بیٹھ کر
کبھی اس کے حسن کا تذکرہ، کبھی اس کے پیار کی بات کر
(ان دو اشعار میں بحر کی غلطی بھی ہو سکتی ہے کہ اس بحر پر میں نے اس سے قبل تقریبا کوئی کوسشش نہیں کی)
آخری تدوین: