عرفان علوی
محفلین
اہل بزم کی خدمت میں سلام و آداب !
کسی سے پہلی ملاقات پر اپنا تعارف کرانا رسم ہے ، اور میں یہ رسم ادا کرنا چاہتا ہوں . لیکن پس و پیش میں ہوں کہ اپنے بارے میں کیا عرض کروں . ایک اَدَبی محفل میں فنکار کا تعارف اس كے فن كے ذریعے ہونا چاہیے ، اور دیگر تفصیلات کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہونی چاہیے . لیکن میں اپنے آپ کو سرے سے فنکار مانتا ہی نہیں . پِھر سوچتا ہوں کہ شاعری تو صرف بہانہ ہے ، ایسی محافل میں شرکت کا اصل مقصد تو نئے دوست بنانا اور ان سے رابطہ قائم رکھنا ہے . لہذا ضروری ہے کہ چند ذاتی تفصیلات بھی فراہم کی جا ئیں .
میری جائے پیدائش یو پی، انڈیا كے جنوب میں واقع ایک چھوٹا سا قصبہ چرکھاری ہے . آبا و اجداد کا تعلق لکھنئو سے تھا ، لیکن کچھ پشتوں سے ہَم لوگ چرکھاری میں مقیم ہیں . میں نے اے ایم یو، علیگڑھ سے انجینیئرنگ کی ڈگری حاصل کی تھی اور کچھ سال ایک انجینئر کی حیثیت سے کام بھی کیا ، لیکن اب میرا پِیشہ أئی ٹی ہے . کوئی 25 سال قبل میں امریکہ آ گیا تھا اور اب یہی میرا وطن ہے .
شاعری کا شوق بچپن سے تھا . علیگڑھ میں اِس شوق کو مزید تقویت ملی . وہیں شعرگوئی کی کوشش شروع ہوئی . شاعری كے رموز كے علم کی پیاس مجھے استاد مذاق چرکھاریوی تک لے گئی ، اور انہیں کی شاگردی میں شعر کہنے کا تھوڑا بہت سلیقہ حاصل ہوا . اور تب سے بقول حسرت موہانی ’ ہے مشق سخن جاری ، چکی کی مشقت بھی . ’ فرق صرف یہ ہے کہ حسرت نے جیل کی چکی پیسی تھی ، اور میں غم روزگار کی پیس رہا ہوں .
اِس صدی کی شروعات میں انٹرنیٹ کی اَدَبی محافل سے واسطہ ہوا . چند محفلوں میں پابندی سے آمد و رفت ہونے لگی . ان میں سے ایک محفل میں احسن سمیع راحل صاحب سے ملاقات ہوئی . آج یہاں میری حاضری انہیں كے طفیل ہوئی ہے . آج کل انٹرنیٹ کی محفلوں میں میری شرکت برائے نام ہے ، لیکن راحل صاحب کی دعوت میں ٹھکرا نہیں سکتا تھا . امید ہے آپ سب سے ملاقات ہوتی رہیگی .
نیازمند ،
عرفان عؔابد
کسی سے پہلی ملاقات پر اپنا تعارف کرانا رسم ہے ، اور میں یہ رسم ادا کرنا چاہتا ہوں . لیکن پس و پیش میں ہوں کہ اپنے بارے میں کیا عرض کروں . ایک اَدَبی محفل میں فنکار کا تعارف اس كے فن كے ذریعے ہونا چاہیے ، اور دیگر تفصیلات کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہونی چاہیے . لیکن میں اپنے آپ کو سرے سے فنکار مانتا ہی نہیں . پِھر سوچتا ہوں کہ شاعری تو صرف بہانہ ہے ، ایسی محافل میں شرکت کا اصل مقصد تو نئے دوست بنانا اور ان سے رابطہ قائم رکھنا ہے . لہذا ضروری ہے کہ چند ذاتی تفصیلات بھی فراہم کی جا ئیں .
میری جائے پیدائش یو پی، انڈیا كے جنوب میں واقع ایک چھوٹا سا قصبہ چرکھاری ہے . آبا و اجداد کا تعلق لکھنئو سے تھا ، لیکن کچھ پشتوں سے ہَم لوگ چرکھاری میں مقیم ہیں . میں نے اے ایم یو، علیگڑھ سے انجینیئرنگ کی ڈگری حاصل کی تھی اور کچھ سال ایک انجینئر کی حیثیت سے کام بھی کیا ، لیکن اب میرا پِیشہ أئی ٹی ہے . کوئی 25 سال قبل میں امریکہ آ گیا تھا اور اب یہی میرا وطن ہے .
شاعری کا شوق بچپن سے تھا . علیگڑھ میں اِس شوق کو مزید تقویت ملی . وہیں شعرگوئی کی کوشش شروع ہوئی . شاعری كے رموز كے علم کی پیاس مجھے استاد مذاق چرکھاریوی تک لے گئی ، اور انہیں کی شاگردی میں شعر کہنے کا تھوڑا بہت سلیقہ حاصل ہوا . اور تب سے بقول حسرت موہانی ’ ہے مشق سخن جاری ، چکی کی مشقت بھی . ’ فرق صرف یہ ہے کہ حسرت نے جیل کی چکی پیسی تھی ، اور میں غم روزگار کی پیس رہا ہوں .
اِس صدی کی شروعات میں انٹرنیٹ کی اَدَبی محافل سے واسطہ ہوا . چند محفلوں میں پابندی سے آمد و رفت ہونے لگی . ان میں سے ایک محفل میں احسن سمیع راحل صاحب سے ملاقات ہوئی . آج یہاں میری حاضری انہیں كے طفیل ہوئی ہے . آج کل انٹرنیٹ کی محفلوں میں میری شرکت برائے نام ہے ، لیکن راحل صاحب کی دعوت میں ٹھکرا نہیں سکتا تھا . امید ہے آپ سب سے ملاقات ہوتی رہیگی .
نیازمند ،
عرفان عؔابد