تعارف کچھ اپنے بارے میں

Saadullah Husami

محفلین
احقر ،حیدرآباد دکن۔الھند۔ کا ساکن ہے اور تعلیم و تعلم اوڑھنا بچھونا ہے ۔عربی و اردو سے بے انتہا عشق ہے ۔ شاعری اس لئے کرتا ہوں کہ وہ بہترین ذریعہ ہے کہ جس میں ایک منضبط قواعد کے تحت خیالات کو ایکجا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ نثر بھی لکھتا بھی کہ حکمت کو تلاش کروں ، دوسروں کی تصنیفات پڑھتا بھی ہوں کہ مجھ میں کیا کمی ہے وہ درست کرلوں ۔
اور کیا کہوں بس یہ کہ :
ایک دعائیہ حمد پیش ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شکر تیرا اے خدا ، تیری خدائ کی قسم
رحمتیں تیری ہوئ ہیں خاص اور مخصوص ہم

رحمتِ عالم ہے تیرے رحمتوں کی اک نظیر
ورنہ کس جا جائیں یہ بھٹکے مساکین و فقیر

فقر وفاقے کی میری حالت پہ یا رب ہو نظر
زیر لب ہی مانگتا ہے یہ دعا اے باخبر

ایک کرن امید کی آئ ہے صحنِ خاص میں
بارش ِ رحمت کا پُر امید ہوں اور آس میں

رحمت و راحت عطا کر ، اے میرے ربِّ رحیم
کھٹکھٹاؤں کس کا در میں چھوڑ کر بابِ کریم

جانتا ہوں مانتا ہوں تُو صدا سنتا ہے پر
لفظ ہاں کی میں صدا کا منتظِر ہوں ، منتظَر

سعد کے دن رات کو تُو اسطرح یا رب بنا
سر ہو سجدہ میں ، دعاؤں کے لئے بس لب بنا
 
خوش آمدید اور آپ کی اردو و عربی سے دلچسپی کا پڑھ کا خوشی ہوئی۔ امید ہے عربی ادب اور زبان سے کسی حد تک روشناس کرواتے رہیں گے۔
 

Saadullah Husami

محفلین
محترم

صاحب
اردو محفل پر دلی خوش آمدید
بہت پیاری حمد شریک محفل کی آپ نے
بہت شکریہ
جناب من مکرم نایاب صاحب ۔بعداز سلام شوق۔آپ اور تمام مدیر ،منتظم ،لایبریرین ،ارکان و ممبران محفلِ ھذا نے میری شرکت پر ھمت افزائ کی ہے تو میں بھی جوابآ شکریہ کہنا چاہتا ہوں اور شکریہ اسطرح کہنا چاہتا ہوں کہ یہ اشعارِ خود پیش کروں ۔امید کہ بار خاطر نہ ہونگے ۔جواب آپ کو لکھا ہوں مگر مخاطب سب سے ہوں ۔


دنیا وآخرت
تحریر: جمادی الآخر ۱۴۲۴ھ
عجب دھوکا ہے یہ دنیا ،نہ لیتی ہے نہ دیتی ہے،
قبائے خوب سے سج کر وہ دُلہن سی سنورتی ہے
وہ کیا آئ ،وہ جب آئ مہندی پاوَں سے اپنے
اداوں سے ،لباسوں سے ، ہرے بالیں ،سجے گہنے
کہا میں نے اسے تُو جا ،کسی اوروں کو رجھوانا
میں تیری ہنسی اور مسکراہٹ سے واقف ہوں ،پلٹ جانا
لبھا اوروں کو تُو ایسے تجھے اپنا بناوں کیوں ؟
کہا مولیٰ نے جب میرے طلاقیں دیدو،کیا کہدوں ؟
یہ تیرے سب تحائف ،تیری شاھی اور ناشاھی
کیا تیرے در فقیری ہے کہ جس سے ہو مری میری ؟
محمد نے ہے ٹھکرایا ،تجھے لعنت ملامت سے
علی کی بات کیا کہنے ،وہ تجھ سے بات کب کرتے ؟
کہا اللہ نے لےلو، نصیبک تم بھی دنیا سے
بس اتنا دے مجھے دنیا تیری جھوٹی ہی جھولی سے
اگر بالفرض بخشے بھی خزانے اور زر و گوہر
جواہر گنج ِقارونی کے دھرا رکھ دے تُو در پہ در
کیا اتنا بھی نہیں ہے جانتی کہ تُو فانی
لیا تجھ نے ،دیا تجھ نے وہ سب کا سب رہا پانی
تُو کیسی نام کی دنیا ،عقلمندوں کی بنی نانی ؟
تیرے بھی ہاتھ آئے کچھ ؟ جب باٹےگا وہ لاثانی ؟؟
ترا ہی نام دنیا نے رکھا ہے خواہش و مطلب
تمنّا نام ہے تیرا ،ومعنیٰ شاطرِ بند لب
تجھی سے جس نے مانگا ہے خزانہ بے حساب اپنا
اسے دینا نہ ہوگا کیا منافع کا حساب اپنا ؟
غرض کیوں ہے و کیا ہے تُو ، اور ہے کب سے؟
خدائےبرتر و اعلی نے ،کیا پیدا تجھے کس سے؟
سوالوں کی لڑی لیکر بھی تجھ ِمیں ،میں بھی رہتا ہوں
جوابوں کا ہوں جویا میں ،اسی کوشش میں بستا ہوں
جو تجھ میں ہے بسی روزی ،اسی کو لینے آیا ہوں
اگر ہے غیر کی روزی ، امانت دینے آیا ہوں
نمائندہ ہوں میں یارو ، قُدرت کے اصولوں کا
میرے اجداد کا وارث ، رسولوں کا ، اماموں کا
ندامت کے خمیروں کو میں یکجا کرنے آیا ہوں
میں فضلاتِ شریفہ کو منور کرنے آیا ہوں
اُنہیں دنیا سے اُس دنیا میں لیجانا میرا مقصد
بُکیٰ سے حُزن سے خالی رہیں وہ واں، میرا مقصد
میں اُس دنیا کا خواہشمند ، بندہ بوترابی ہوں
کہ جس کے کاس میں تسنیم اور کوثر شبابی ہوں
کہ حرف ُکن سے وہ دنیا ہویئدا ہوگئ یارو
کہ جس میں ہم بھی بستے تھے ،جو ہم سے کھو گئ یارو
وہ دنیا ہے وہی جنت ہے، اُسی کا میں سوالی ہوں
اگر پاوں تجھے دنیا ؟ تو کیا پاوں ؟ سوالی ہوں
قناعت سے کیا کرتا ہوں تجھ سے میں میرا حاصل
کہ تجھ میں رہ کے ہی ہوگا، حاصل، میرا واصل
میں اُس دن کا ہوں خائف کہ جب ہو سامنا رب سے
تیری یاری میں نہ پکڑا جاوں بر دستِ جلالی سے
ولایت ہے محمد اور آل محمد سے ،محبت ہے
یہی سعدی کی خواہش ہے ،اسی میں میری جنت ہے
تُو سُن لے اور سمجھ بھی لے ، گواہی آسمانی ہے
طلاقیں دیچکا تجھ کو ،گواہیں مہر و ماہی ہے
تُو سُن لے اور سمجھ بھی لے ، گواہی آسمانی ہے
طلاقیں دیچکا تجھ کو ،گواہیں مہر و ماہی ہے
تُو سُن لے اور سمجھ بھی لے ، گواہی آسمانی ہے
طلاقیں دیچکا تجھ کو ،گواہیں مہر و ماہی ہے
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید سعد اللہ، بہت خوشی ہوئی کہ ایک اور حیدر آبادی یہاں آیا، اگرچہ میں اصلی حیدر آبادی نہیں، لیکن مقیم تو یہاں ہی ہوں۔
 
Top