خرم شہزاد خرم
لائبریرین
(بہت دنوں کے بعد آیک آزاد نظم لکھی ہے امید ہے سب کو پسند آئے گی)
کچھ ایسے لفظ لکھتےہیں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
کہ جن لفظو میں موتی ہوں
جو پیارے ہوں
جو ہر اک کی نگاہوں کے ستارے ہو
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
حقیقت جن کا حصّہ ہوں
سچائی جن کا قصّہ ہوں
جو ہر اک کی زباں بولے
یہاں بولے وہاں بولے
لہو کی بُو نا ہو جن میں
غموں کی ہُو نا ہو جن میں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
کہ اُن لفظوں سے جو سپنے محبت ہم
نے لکھتے تھے
وہ سب سپنے محبت کے
حقیقت میں بھی سچے ہوں
ہمارے ہو وہ اپنے ہو
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
مگر ایسا نہیں ممکن
خرم شہزاد خرم
کچھ ایسے لفظ لکھتےہیں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
کہ جن لفظو میں موتی ہوں
جو پیارے ہوں
جو ہر اک کی نگاہوں کے ستارے ہو
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
حقیقت جن کا حصّہ ہوں
سچائی جن کا قصّہ ہوں
جو ہر اک کی زباں بولے
یہاں بولے وہاں بولے
لہو کی بُو نا ہو جن میں
غموں کی ہُو نا ہو جن میں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
کہ اُن لفظوں سے جو سپنے محبت ہم
نے لکھتے تھے
وہ سب سپنے محبت کے
حقیقت میں بھی سچے ہوں
ہمارے ہو وہ اپنے ہو
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
مگر ایسا نہیں ممکن
خرم شہزاد خرم