وعلیکم السلام آپی!السلام علیکم ہادیہ
آپ کی پریشانی بجا ہے اور یہ سب پڑھ کر میں بھی بہت ڈسٹرب ہوں۔ آپ نے درست کہا کہ شاید ہم ان بچوں کی درست سمت میں رہنمائی کرنے میں ناکام ہیں۔ بطور والدین، بطور اساتذہ، بطور معاشرہ۔
جیسا کہ جاسمن اور باقی سب نے کہا یہ کسی ایک علاقے، سکول یا طبقے کا مسئلہ نہیں ہے۔ سرکاری، پرائیویٹ، امیر غریب، سکول مدرسہ ہر جگہ اساتذہ اور والدین کو ایسے مسائل درپیش ہیں۔ میرے ذاتی خیال میں اس کی وجہ ہمارے ہاں ان موضوعات کو بالکل نظر انداز کر دینا ہے۔ ہم بچے کو روح اور سوچ کی صفائی پر تو دو چار سال کی عمر سے ہی سبق دینا شروع کر دیتے ہیں لیکن اسے یہ نہیں بتاتے کہ روح اور سوچ کی پاکیزگی جسم کی پاکیزگی سے شروع ہوتی ہے۔ اسے یہ نہیں بتاتے کہ اس سلسلے میں کیا درست اور کیا غلط ہے۔ نتیجہ یہ بچہ جب ایسی کیسی صورتحال کا مشاہدہ کرتا ہے یا اس کے ساتھ کچھ غلط ہوتا ہے تو اسے اندازہ نہیں ہوتا کہ اس میں غلط کیا ہے۔ ہم اب بچوں کو الزام نہیں دے سکتے کہ ہم نے انھیں کچھ بتایا ہی نہیں۔
اب رہی بات اس مخصوص کیس کی۔ یقیننا بچی اس ماحول میں رہ رہی ہے جہاں اس مسئلے کی سنگینی کا کسی کو اندازہ نہیں ہے۔ فوری ایکشن کے لیے میرا مشورہ یہ ہو گا کہ:
1۔ بچوں کو اسمبلی یا ایسے ہی کسی وقت میں اکٹھا کریں اور انھیں ان ڈائریکٹ طریقے سے ان باتوں کے بارے میں بتائیں۔ ابھی کچھ جلدی میں ہوں۔ ہم سب مل کر اس کے content اور طریقے پر ڈسکس کر سکتے ہیں یہاں۔
2۔ بچی کے والدین کو بلانے اور ان کے ردعمل پر تو آپ بات کر چکی ہیں کہ کیا ہو سکتا ہے۔ آپ شروعات mothers' workshop سے کریں۔ ماوں کو سکول بلائیں۔ انھیں بتائیں وہ بچوں کو کیسے سپورٹ کر سکتی ہیں۔ شروعات کپڑوں سے کریں دھلائی، استری وغیرہ۔ پھر صبح تیار کر کے بھیجنے پر گائیڈ کریں۔ لنچ پر بات کریں۔ ہوم ورک کے بارے میں بتائیں اور ایسے ہی غیر محسوس طریقے سے اس موضوع کو سامنے لے آئیں۔ بچی کا نام لیے بغیر انھیں بتائیں کہ اس کے مسائل کا سامنا ہے اور یہ واقعہ ہوا ہے۔ پھر ان سے مشورہ مانگیں کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے؟ سکول میں کیا کرنا چاہیے؟ گھر میں کیا کرنا چاہیے؟
اس کے بعد بتائیں کہ شروع میں تو آپ لوگ ایسے بچوں کو خود ڈیل کریں گے اور اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو بچوں کو سکول سے نکالا بھی جا سکتا ہے۔ سرٹیفیکٹ پر اگر وجہ لکھ دی گئی تو کہیں داخلہ نہیں ملے گا وغیرہ۔
امید ہے اس سے کافی مدد ملے گی۔ ضروری سمجھیں تو بعد میں ماں باپ دونوں کی ورکشاپس کروائیں۔
ایک یا دو مہینوں کے بعد یہ ورکشاپ یا میٹنگ ضرور ہونی چاہیے۔
گاوں کے سرکردہ لوگوں اور جو مائیں کچھ سمجھدار اور میچور ہیں ان پر مبنی والدین کی کمیٹی بنا دیں۔ ایسے مسائل پر ان سے بات کریں اور ان کے ذریعے لوگوں کو approach and influence کریں۔
بچی کے ساتھ رویہ نارمل رکھیں اگرچہ یہ مشکل ہو گا۔ اسے دوسرے بچوں سے الگ کریں۔ کلاس میں اپنی میز یا بورڈ کے پاس کرسی لگوائیں۔ اسے زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں۔ کلاس کے کام اس سے کروائیں جیسے بورڈ صاف کرنا، کاپیاں درست کر کے رکھنا وغیرہ۔ اچھی بچیوں کے گروپس بنا کر ان سے کلاس کی رپورٹ لیں۔
اس وقت جلدی میں ہوں۔ بعد میں ان شاءاللہ مزید ڈسکس کرتے ہیں۔
پریشان نہیں ہوں۔ یہ سوچیں کہ اگر آپ کی مدد اور وجہ سے ایک بچہ بھی درست راہ پر چل پڑا تو کتنا بڑا صدقہ جاریہ ہو گا۔ ان شاءاللہ
آپ نے جو اقدامات اٹھائے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ بہت اچھی استاد ہیں ہادیہ۔ ان شاءاللہ سب اچھا ہو گا۔وعلیکم السلام آپی!
دو کام میں نے نیکسٹ ڈے کیے تھے۔۔چونکہ اسمبلی ڈیوٹی میری ہوتی ہے۔۔ تو میں نے اس وقت سے فائدہ اٹھایا۔اور ان ڈائریکٹ طریقے سے بچوں کو سمجھانےکی کوشش کی۔۔اور ساتھ ہی تنبیہ بھی کی اگر آئندہ ایسی کوئی شکایت ملی تو بلا کسی لحاظ کے اس بچے کو سکول سے نکال دیا جائے گا۔۔ اور ساتھ ہی ایک اور کام کیا کہ اس بچی کو باقی بچوں سے الگ بیٹھایا ہے اور سب سے آگے۔۔تاکہ وہ اساتذہ کی نظروں کے سامنے رہے ۔۔اس طرح اس میں بھی جھجھک پیدا ہوگی۔۔ (اور کچھ حد تک ایسا ہوا بھی ہے۔۔ یا مجھے ہی محسوس ہوا ہے۔۔ اللہ کرے میرا گمان ٹھیک ہو۔۔آمین۔۔)۔۔اور یہ دونوں طریقے آپ نے بھی بتائے
سیکنڈلی۔۔ٹیچرز نے جمعے کا دن مخصوص کیا ہے۔۔ جس میں کلر ڈے، بزم ادب کے علاوہ بچوں میں اویئرنیس کے لیے کام کریں۔۔
اور جو آپ نے آپی کہا ہے کہ والدین کی اوئیرنیس اس لحاظ سے زیادہ اہم کردار ادا کرتی۔۔ اس کے لیے کوشش شروع ہوچکی ہے۔۔ ہر ماہ کے آخر میں بچوں کو ٹیسٹ رزلٹ اور پرائز وغیرہ دیے جاتے ہیں منتھلی ٹیسٹ رزلٹ کے سلسلے میں۔۔۔۔ اب یہی کہا ہے کہ اب رزلٹ مدرز ہی لیں گی ۔۔۔اس طرح امید ہے وہ کچھ حد تک تعاون کریں گی۔۔ باقی اللہ مدد گار ہے۔۔
آپ کی قیمتی آراء کا بہت بہت شکریہ آپی۔۔
وعلیکم السلام! آمین ثم آمین۔۔ہادیہ!
السلام علیکم۔
ماشاءاللہ۔
اللہ آپ کی کوششوں کو قبول اور کامیاب کرے۔ آمین!
نہیں آپی۔۔ اچھی استاد کہاں۔۔ ابھی تو سب ٹینشن لینے کی وجہ سے ہی ہوا۔۔یعنی کچھ اچھے اقدامات کرنے کی کوشش کیآپ نے جو اقدامات اٹھائے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ بہت اچھی استاد ہیں ہادیہ۔ ان شاءاللہ سب اچھا ہو گا۔
ہادیہ بہنا وہ بچی اس بے ہودہ لت کی شکار تھی ۔اسکول سے نکالا جانا بہت افسوس ناک فیصلہ ہے مگر شاید آپ اسکول انتظامیہ کے پاس اس کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی اور حل بھی نہیں تھا ۔آج اس بچی کو سکول سے نکال دیا گیا ۔۔وجہ وہی جو اوپر بیان ہوچکی ۔۔
وہ باقی چھوٹے بچوں کو خراب کررہی ۔۔۔۔آج دو اور بچیوں نے شکایت لگائی ۔۔ ہمارے سکول میں صرف ایک کمرہ ہے ۔۔لیکن ہے کافی بڑا۔۔سخت سردی کی وجہ سے سب بچوں کو اندر ہی بیٹھایا گیا ۔۔ اور ایک ایک ڈیسک پہ چار چار بچے بیٹھائے۔۔یہ مجبوری تھی۔۔اور اسی مجبوری کا فائدہ اس بچی نے۔۔۔
اب اور کوئی حل نہیں تھا ۔۔۔
سکول سے جو نکالا ہے وہ ہیڈ کا فیصلہ تھا ۔۔ لیکن بھائی ہم سب نیو سٹاف ہیں ۔۔ اسی لیے ہمارے لیے مسئلہ ہے۔۔۔۔یہ ہمارے لیے بھی مسئلہ بن سکتا ہے اگر اس کی وجہ سے باقی بچے خراب ہوگئے تو وہ زیادہ نقصان دہ بات ہے ۔۔ اور یہ فیصلہ عارضی طور پہ کیا گیا ہے ۔۔کیونکہ آج واقعہ کا علم سب بچوں کو ہوگیا ۔۔ اور یہ فیصلہ لینا ضروری ہوگیا ۔۔ اگر ہم صرف اسے پہلے کی طرح ڈانٹ مار سے سمجھا کر سائیڈ پہ کردیتے تو نا کسی بچے کے نزدیک یہ سنجیدہ معاملہ ہونا تھا نا ہی اس بچی کے نزدیک۔۔ میں نے اس دن بھی یہی بات کی تھی اس بچی کا رویہ بہت نارمل تھا اسے ہمارے سمجھانے یا مارنے کا اثر نہیں ہوا تھا ۔۔ آج بھی اس نے بہت غلط زبان استعمال کی ۔۔ اب ایسے میں یہی مناسب لگا ۔۔ لیکن ہمیں اس بات کا علم ہے وہ بچی صبح پھر سکول آئے گی ۔۔ کیونکہ آج نکالے جانے کے باوجود بھی وہ سکول کے گیٹ کے پاس بیٹھی رہی ۔۔ پہلی ہیڈ کے دور میں بھی یہی معاملہ ہوا تھا تب بھی نکالا گیا تھا اسے ۔۔ لیکن وہ اور اس کے گھر والے معافی مانگ کر دوبارہ آگئے تھے ۔۔اب بھی صرف عارضی فیصلہ لیا ہے ۔۔ تاکہ احساس ہو ۔۔ باقی اس معاملے میں بہت بہت زیادہ سمجھانے کی ضرورت ہے بچوں کو ۔۔ انہیں اچھے برے کی تمیز سکھانا ہمارا فرض ہے ۔۔ جس کے لیے بچوں کی تربیت کرنے کے لیے جمعہ کا دن مختص کیا گیا ہے ۔۔ اور جمعے کو ہی اچھی طرح بچوں کو سمجھانے کے لیے پہلا اخلاقی سبق ہم نے دینا ۔۔۔ابھی تو ابتدا نہیں یوئی ۔۔۔شاید کچھ سمجھ آجائے ۔۔۔ان شاء اللہہادیہ بہنا وہ بچی اس بے ہودہ لت کی شکار تھی ۔اسکول سے نکالا جانا بہت افسوس ناک فیصلہ ہے مگر شاید آپ اسکول انتظامیہ کے پاس اس کے علاوہ اس مسئلے کا کوئی اور حل بھی نہیں تھا ۔
خیر اب آپ دیگر طلب علم بچیوں کی تعلیم اور تربیت پر خصوصی توجہ دیں اور بچیوں پر کڑی نظر رکھیں ۔
آج اس بچی کو سکول سے نکال دیا گیا ۔۔وجہ وہی جو اوپر بیان ہوچکی ۔۔
وہ باقی چھوٹے بچوں کو خراب کررہی ۔۔۔۔آج دو اور بچیوں نے شکایت لگائی ۔۔ ہمارے سکول میں صرف ایک کمرہ ہے ۔۔لیکن ہے کافی بڑا۔۔سخت سردی کی وجہ سے سب بچوں کو اندر ہی بیٹھایا گیا ۔۔ اور ایک ایک ڈیسک پہ چار چار بچے بیٹھائے۔۔یہ مجبوری تھی۔۔اور اسی مجبوری کا فائدہ اس بچی نے۔۔۔
اب اور کوئی حل نہیں تھا ۔۔۔
ہمارا مشاہدہ بھی اب تک یہی ہے کہ یہ لت آسانی سے چھوٹتی نہیں۔ یہ عافیت والا فیصلہ ہے۔سکول سے جو نکالا ہے وہ ہیڈ کا فیصلہ تھا ۔۔ لیکن بھائی ہم سب نیو سٹاف ہیں ۔۔ اسی لیے ہمارے لیے مسئلہ ہے۔۔۔۔یہ ہمارے لیے بھی مسئلہ بن سکتا ہے اگر اس کی وجہ سے باقی بچے خراب ہوگئے تو وہ زیادہ نقصان دہ بات ہے ۔۔ اور یہ فیصلہ عارضی طور پہ کیا گیا ہے ۔۔کیونکہ آج واقعہ کا علم سب بچوں کو ہوگیا ۔۔ اور یہ فیصلہ لینا ضروری ہوگیا ۔۔ اگر ہم صرف اسے پہلے کی طرح ڈانٹ مار سے سمجھا کر سائیڈ پہ کردیتے تو نا کسی بچے کے نزدیک یہ سنجیدہ معاملہ ہونا تھا نا ہی اس بچی کے نزدیک۔۔ میں نے اس دن بھی یہی بات کی تھی اس بچی کا رویہ بہت نارمل تھا اسے ہمارے سمجھانے یا مارنے کا اثر نہیں ہوا تھا ۔۔ آج بھی اس نے بہت غلط زبان استعمال کی ۔۔ اب ایسے میں یہی مناسب لگا ۔۔ لیکن ہمیں اس بات کا علم ہے وہ بچی صبح پھر سکول آئے گی ۔۔ کیونکہ آج نکالے جانے کے باوجود بھی وہ سکول کے گیٹ کے پاس بیٹھی رہی ۔۔ پہلی ہیڈ کے دور میں بھی یہی معاملہ ہوا تھا تب بھی نکالا گیا تھا اسے ۔۔ لیکن وہ اور اس کے گھر والے معافی مانگ کر دوبارہ آگئے تھے ۔۔اب بھی صرف عارضی فیصلہ لیا ہے ۔۔ تاکہ احساس ہو ۔۔ باقی اس معاملے میں بہت بہت زیادہ سمجھانے کی ضرورت ہے بچوں کو ۔۔ انہیں اچھے برے کی تمیز سکھانا ہمارا فرض ہے ۔۔ جس کے لیے بچوں کی تربیت کرنے کے لیے جمعہ کا دن مختص کیا گیا ہے ۔۔ اور جمعے کو ہی اچھی طرح بچوں کو سمجھانے کے لیے پہلا اخلاقی سبق ہم نے دینا ۔۔۔ابھی تو ابتدا نہیں یوئی ۔۔۔شاید کچھ سمجھ آجائے ۔۔۔ان شاء اللہ
اللہ کریم آپ سمیت دیگر اساتذہ اکرام کے لیے آسانیاں پیدا کریں ۔آمینسکول سے جو نکالا ہے وہ ہیڈ کا فیصلہ تھا ۔۔ لیکن بھائی ہم سب نیو سٹاف ہیں ۔۔ اسی لیے ہمارے لیے مسئلہ ہے۔۔۔۔یہ ہمارے لیے بھی مسئلہ بن سکتا ہے اگر اس کی وجہ سے باقی بچے خراب ہوگئے تو وہ زیادہ نقصان دہ بات ہے ۔۔ اور یہ فیصلہ عارضی طور پہ کیا گیا ہے ۔۔کیونکہ آج واقعہ کا علم سب بچوں کو ہوگیا ۔۔ اور یہ فیصلہ لینا ضروری ہوگیا ۔۔ اگر ہم صرف اسے پہلے کی طرح ڈانٹ مار سے سمجھا کر سائیڈ پہ کردیتے تو نا کسی بچے کے نزدیک یہ سنجیدہ معاملہ ہونا تھا نا ہی اس بچی کے نزدیک۔۔ میں نے اس دن بھی یہی بات کی تھی اس بچی کا رویہ بہت نارمل تھا اسے ہمارے سمجھانے یا مارنے کا اثر نہیں ہوا تھا ۔۔ آج بھی اس نے بہت غلط زبان استعمال کی ۔۔ اب ایسے میں یہی مناسب لگا ۔۔ لیکن ہمیں اس بات کا علم ہے وہ بچی صبح پھر سکول آئے گی ۔۔ کیونکہ آج نکالے جانے کے باوجود بھی وہ سکول کے گیٹ کے پاس بیٹھی رہی ۔۔ پہلی ہیڈ کے دور میں بھی یہی معاملہ ہوا تھا تب بھی نکالا گیا تھا اسے ۔۔ لیکن وہ اور اس کے گھر والے معافی مانگ کر دوبارہ آگئے تھے ۔۔اب بھی صرف عارضی فیصلہ لیا ہے ۔۔ تاکہ احساس ہو ۔۔ باقی اس معاملے میں بہت بہت زیادہ سمجھانے کی ضرورت ہے بچوں کو ۔۔ انہیں اچھے برے کی تمیز سکھانا ہمارا فرض ہے ۔۔ جس کے لیے بچوں کی تربیت کرنے کے لیے جمعہ کا دن مختص کیا گیا ہے ۔۔ اور جمعے کو ہی اچھی طرح بچوں کو سمجھانے کے لیے پہلا اخلاقی سبق ہم نے دینا ۔۔۔ابھی تو ابتدا نہیں یوئی ۔۔۔شاید کچھ سمجھ آجائے ۔۔۔ان شاء اللہ