مجاز کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا۔۔۔ اسرار الحق مجاز

فرحت کیانی

لائبریرین
کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا، اے گردشِ دوراں بھول گئے
وہ زلفِ پریشاں بھول گئے، وہ دیدہء گریاں بھول گئے

اے شوق۔ نظارہ کیا کہیے، نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں
اے ذوقِ تصور کیا کیجئے، ہم صورتِ جاناں بھول گئے

اب گُل سے نظر ملتی ہی نہیں، اب دل کی کلی کِھلتی ہی نہیں
اے فصلِ بہاراں رخصت ہو! ہم لطفِ بہاراں بھول گئے

سب کا تو مداوا کر ڈالا، اپنا ہی مداوا کر نہ سکے
سب کے تو گریباں سی ڈالے، اپنا ہی گریباں بھول گئے

یہ اپنی وفا کا عالم ہے، اب ان کی جفا کو کہا کہیے!
اک نشترِ زہر آگیں رکھ کر نزدیکِ رگِ جاں بھول گئے

اسرار الحق مجاز
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
سبحان اللہ سبحان اللہ، جزاک اللہ
میں کب سے اس مکمل غزل کی تلاش میں تھا، بہت شکریہ
ویسے اس کا ایک یہ شعر بھی ہے
"ہم اپنی کہانی کس سے کہیں، خود ہم کو بھی جھوٹی لگتی ہے
وہ کون تھا کس کو چاہا تھا، اے عمر گریزاں بھول گئے"

ایک بار پھر شکریہ
 

کاشفی

محفلین
بہت خوب ۔

سب کا تو مداوا کر ڈالا، اپنا ہی مداوا کر نہ سکے
سب کے تو گریباں سی ڈالے، اپنا ہی گریباں بھول گئے
 
Top