کچھ تو کرنا چاہیے _______):):):

یاسر شاہ

محفلین
__کچھ تو کرنا چاہیے __

مرتے ہیں اہلِ فلسطیں کچھ تو کرنا چاہیے
ساتھ جینا چاہیے یا ساتھ مرنا چاہیے

اس دلِ غافل کو صدمے اور کتنے چاہییں
اور کتنا درد کو حد سے گزرنا چاہیے

ہیں مسلمان ایک تن اور کٹ رہا ہے انگ انگ
بے حسی ہے سوچنا بس پیٹ بھرنا چاہیے

مجھ سے کہنے آئے شب نم دیدہ علم و آگہی
ہم کو میدانِ عمل میں بھی اترنا چاہیے !

ایرے غیروں نتھو خیروں کا بسا ہے دل میں خوف
اس سے ڈرتے ہی نہیں ہم جس سے ڈرنا چاہیے

بیٹھ کر گھر میں دعائیں ہم تو کرتے آئے ہیں
بہرِ تاثیرِ دعا اب تو سدھرنا چاہیے

22-10-23

 
آخری تدوین:
کوئی بھی صاحبِ دل آج کل کے اخبارات میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی خبروں ، تصویروں اور ثبوتوں کو دیکھ کرانھیں نظر انداز نہیں کرسکتا۔آپ نے بہت موثرنہایت شاندار اور بے ساختہ انداز میں بڑی دلسوزی سےصورتحال کو نظم میں پیش کیا ہے ،اللہ تعالیٰ آپ کے علم وہنر میں برکت دے اور اسرائیل اور اُس کے حواریوں کو دنیا میں عبرت کا نشان بنادے اور فلسطینیوں کے غم کا مداوافرمائے ، آمین۔

 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
کوئی بھی صاحبِ دل آج کل کے اخبارات میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی خبروں ، تصویروں اور ثبوتوں کو دیکھ کرانھیں نظر انداز نہیں کرسکتا۔آپ نے بہت موثرنہایت شاندار اور بے ساختہ انداز میں بڑی دلسوزی سےصورتحال کو نظم میں پیش کیا ہے ،اللہ تعالیٰ آپ کے علم وہنر میں برکت دے اور اسرائیل اور اُس کے حواریوں کو دنیا میں عبرت کا نشان بنادے اور فلسطینیوں کے غم کا مداوافرمائے ، آمین۔

شکیل بھائی تہہ دل سے آپ کا ممنون ہوں -دیدہ زیب و پرکشش بنا دیے آپ نے اشعار اور :نتھو خیرے : کا املا بھی درست کر دیا-جزاک الله خیر-

الله جل شانہ ہم سے راضی ہو جائے -آمین

اللہ تعالیٰ آپ کے علم وہنر میں برکت دے اور اسرائیل اور اُس کے حواریوں کو دنیا میں عبرت کا نشان بنادے اور فلسطینیوں کے غم کا مداوافرمائے ، آمین۔

آمین
 

سیما علی

لائبریرین
ایرے غیروں نتھو خیروں کا بسا ہے دل میں خوف
اس سے ڈرتے ہی نہیں ہم جس سے ڈرنا چاہیے

بیٹھ کر گھر میں دعائیں ہم تو کرتے آئے ہیں
بہرِ تاثیرِ دعا اب تو سدھرنا چاہیے
بہت پراثر انداز۔۔اور کڑوا سچ ۔۔ہر گداز دل خون کے آنسو روتا ہے اور تہہ دل سے مظلوموں کی داد رسی کی دعا کرتا ہے ۔۔۔بدقسمتی کہیں یا پھر آزمائش کے ہم مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں نے ہی پہنچایا اور اس کے پیچھے دنیا اور اسکی مال و متاع کی چاہ تھی ۔جولوگ دنیا کی خیرہ کردہ روشنی سے بچ بچا کر چلنے کی کوششوں میں سرگرداں ہیں انہیں قرانی آیات سے وظیفے نکال کر انکے پیچھے لگا دیا گیا ۔
اسرائیل کو بطور متحد ہ امت مسلمہ ایک پیغام تو دیں کہ دنیا کو پتہ چلے کہ یہ کس کے ماننے والے ہیں اور کس کے لئے جام شہادت پینے والے ہیں۔۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
بہت پراثر انداز۔۔اور کڑوا سچ ۔۔ہر گداز دل خون کے آنسو روتا ہے اور تہہ دل سے مظلوموں کی داد رسی کی دعا کرتا ہے ۔۔۔بدقسمتی کہیں یا پھر آزمائش کے ہم مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں نے ہی پہنچایا اور اس کے پیچھے دنیا اور اسکی مال و متاع کی چاہ تھی ۔جولوگ دنیا کی خیرہ کردہ روشنی سے بچ بچا کر چلنے کی کوششوں میں سرگرداں ہیں انہیں قرانی آیات سے وظیفے نکال کر انکے پیچھے لگا دیا گیا ۔
اسرائیل کو بطور متحد ہ امت مسلمہ ایک پیغام تو دیں کہ دنیا کو پتہ چلے کہ یہ کس کے ماننے والے ہیں اور کس کے لئے جام شہادت پینے والے ہیں۔۔۔۔۔
خالہ جزاک اللہ۔اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔بقول اقبال :
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے تابخاک کا شغر
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماشاء اللّٰه ، بہت اچھا کلام ہے یاسر بھائی،
"کچھ تو کرنا چاہیے"
لیکن کیا؟؟؟؟
ہم جیسے لوگ جن کے پاس نہ ہی وسائل ہیں نہ ہی ایسی آواز جسے سننے کی کوئی زحمت کرے۔۔۔
تو ایسے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
ماشاء اللّٰه ، بہت اچھا کلام ہے یاسر بھائی،
جزاک الله خیر
"کچھ تو کرنا چاہیے"
لیکن کیا؟؟؟؟
بھائی عبدالرؤف !

اصل میں اس موضوع پہ یہاں جو کھل کے بات کر سکتے ہیں اور جن کو کرنا بھی چاہیے وہ خاموش ہیں یا گویا کہ خاموش ہیں ،ایک صاحب نے یہ تجویز دی کہ عالمِ اسباب میں دو تراکیب ہیں فلسطینیوں کی امداد کی ،ایک صدق دل سے دعا اور دوسری حکمرانوں کو اسلامی اتحاد پہ آمادہ کرنا -خوب کہا اور اس کہنے پہ انھیں کوئی منفی ریٹنگ بھی نہیں ملی اور دو چار مثبت ریٹنگ بھی مل گئیں -اور کیا چاہیے -
نہایت ادب سے یہی کہوں گا کہ یہ دونوں تراکیب عالمِ برزخ کے لیے بھی ہو سکتی ہیں وہ یوں کہ عالم برزخ سے بھی بہتوں کا دعائیں مانگنا ثابت ہے اور حکمرانوں کو باور کرانا سعی لاحاصل ،یوں دونوں تراکیب برزخی ہیں- سوچنا چاہیے کہ کیا ہم گھریلو معاملات اور پریشانیوں میں بھی ایسا ہی سرسری اور سطحی سوچتے ہیں -
دوسری طرف ایک طبقہ ہے جو بقراطیاں جھاڑ رہا ہے ،ان کے لیے ہر چیز پہلے بھی کئی بار ہو چکی ہے لہٰذا اس بار ان پر کوئی اثر نہیں کر رہی ،دعائیں بھی اس لیے نہیں مانگتے کہ پہلے بھی کئی بار مانگ چکے ہیں اور ہنوز معاملات روز اول ہیں ،لیکن یہ لوگ انڈا پراٹھا کھانا نہیں چھوڑ رہے یہ سوچ کر کہ روز صبح ہی تو کھاتے ہیں اور قد نہیں بڑھتا بس توند ہی بڑھے جا رہی ہے، ان کو ہر صبح انڈے پراٹھے میں ایک نیا لطف ملتا ہے ،القصّہ کرنا کچھ نہیں اور اس کچھ نہ کرنے کی جھینپ بھی مٹانی ہے سو فلسفہ بگھارا جا رہا ہے -

تبلیغ والے صبح مشورے کے لیے جب بیٹھتے ہیں تو دین اسلام کے لیے سوچنے اور فکرمند ہونے کے فضائل میں احادیث سناتے ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ صرف اس باب میں سوچنے کا عمل بھی ایک اجرِ عظیم رکھتا ہے لیکن اسی مشورے میں ہی آپ دیکھیں گے کہ کچھ مجھ جیسے جماہیاں لیتے ہوئے اسی کہنے پہ اکتفا کرتے ہیں کہ فلاں بھائی صحیح کہہ رہے ہیں اور ڈھمکاں بھائی کی تجویز سے میں متفق ہوں -بھائی !فلاں بھائی اور ڈھمکاں بھائی کو چھوڑ تو نے بھی کچھ سوچنے کا کشٹ کیا ہے یا نہیں -تو معلوم یہ ہوتا ہے کہ جب سے ہماری مسلمانی ہوئی ہے ہم نے مسلمانوں کے لیے کھپڑیا شریف کے اندر کا استعمال تقریبا ترک کر دیا ہے -

حالانکہ قابلِ غور بات ہے ،میں کبھی کبھی اس رخ پہ سوچتا ہوں کہ جسمِ انسانی میں اعضاء کی ترتیب میں بھی ایک سبق ہے -سب سے اوپر جو سر کو رکھا گیا تو کیوں رکھا گیا پھر دماغ کی حفاظت کے لیے جو کھوپڑی (skull)بنائی گئی وہ پورے جسم میں سب سے سخت ہڈی ہے ،دل کی حفاظت کے لیے پسلیاں (ribs) بھی اس قدر سخت نہیں جتنی کھوپڑی سخت ہے تو بات یہ ہے کہ جہاں خزانہ زیادہ ہوتا ہے وہیں چوکیدار بھی زبردست ہوتے ہیں :

کھوپڑی بے سبب نہیں یاسر
کچھ تو ہے جس کی چوکیداری ہے

پھر قرآن میں بھی جابجا ارشاد ہوا کہ عقل رکھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں -روفی بھائی ! آپ :شاہ دولہ کا چوہا : کردار سے واقف ہی ہوں گے -ایک جاہلانہ رسم ہے کہ منت کا بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے سر پر ایک لوہے کی ٹوپی پیدائش سے ہی والدین کی طرف سے دائمی طور پر پہنا دی جاتی ہے -اس ٹوپی کی سر پر گرفت بہت سخت ہوتی ہے ،جس سے اس کے سر کی نشو و نما نہیں ہو پاتی اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بڑے ہو کر بھی اس کا سر چھوٹا رہ جاتا ہے اور بیچارہ پاگل ہو جاتا ہے -تو جس طرح سر پر لوہے کی ٹوپی پہننے سے عقل کی نشو و نما نہیں ہوتی اسی طرح عقل کے عدم استعمال سے بھی قریب قریب یہی عالم ہوتا ہے کہ ذہن چند مخصوص امور کے متعلق سوچنے سے آگے نہیں بڑھ پاتا -بس ایسی ہی لوہے کی ٹوپیاں ہم نے اندر ہی اندر خود اپنے آپ کو پہنا رکھی ہیں -کیا خوب کہا اقبال نے :

کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تو نے
وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارہ
 

یاسر شاہ

محفلین
ہم جیسے لوگ جن کے پاس نہ ہی وسائل ہیں نہ ہی ایسی آواز جسے سننے کی کوئی زحمت کرے۔۔۔
تو ایسے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔
آپ کی فکر اور بے چینی بتا رہی ہے کہ آپ خاندانی آدمی ہیں -اس وقت جبکہ شجروں میں بڑا غبن کیا گیا ہے ،خاندانی ہونے کی علامات ہیں جو ہلکے لوگوں میں نہیں پائی جاتیں-بقول شخصے :

پہلے تھے ہم نیم جلاہے بعد میں ہو گئے درزی
الٹ پلٹ کر سید ہو گئے آگے خدا کی مرضی

ان علامات میں ایک غیرت و حمیت ہے -خاندانی خون مسلمانو ں کی اس طرح کی تباہی پہ ضرور جوش مارتا ہے -پہلے تو سنا کہ مدرسوں میں بھی آگے انھی کو پڑھاتے تھے جو خاندانی ہوتے تھے تاکہ دین کو نہ بیچ کھائیں -ایسے ہی ایک خاندانی عالم ربّانی ہیں مولانا سید عدنان کاکا خیل(یہ وہی ہیں جنھوں نے پرویز مشرف کو کھری کھری سنائی تھیں اور اس کے بعد الله تعالیٰ نے انھیں بے پناہ مقبولیت بخشی ) -میں نے واٹس ایپ اپ ڈیٹ کیا تو اس میں ایک نیا آپشن تھا چینلز کا، جن میں ایک ان کا بھی چینل ہے جس کو تقریباً ایک ملین لوگ فولو کر رہے ہیں -میں نے بھی چند روز ہوئے ، انھیں فولو کیا ہوا ہے -اس چینل پر مکمل آگاہی ملتی ہے اس ضمن میں کہ کیا ہو رہا ہے اور کیا کرنا چاہیے -کیا ہورہا ہے کی آگاہی کو پہلے میں ضروری نہیں سمجھتا تھا کہ اس سے مایوسی اور غم و غصّہ بڑھتا ہے لیکن ایسے حالات میں صحیح چینل، جیسا کہ مولانا صاحب کا ہے ، کی بدولت غم و غصّے کے ساتھ ساتھ کچھ کر گزرنے کی کڑھن اور تڑپ بھی پیدا ہوتی ہے -

یہ نظم جو لکھی ہے ،یہ بھی رات کو ایک وڈیو دیکھنے کا اثر تھا کہ جس میں ایک معصوم چھوٹی بچی جس کا چہرہ لہولہان تھا رو اور چلّا رہی تھی اور کیپشن تھا کہ ان بچوں کی جگہ اپنے بچوں کو رکھ کر سوچیں -جس کے بعد طبیعت میں ایک بھونچال سا آیا ،خوب رو رو کر دو رکعت نفل برائے حاجت پڑھے اور دعائیں کیں اپنے گناہوں پہ بھی توبہ کی اور صبح یہ اشعار ہوئے -ہم لوگ اصل میں دعا کی اسپرٹ سمجھتے ہی نہیں اس لیے اسے ہلکا لیتے ہیں -صدق دل سے کی گئی دعائیں اپنا اثر ضرور دکھاتی ہیں اور اگر اثر ہمیں نظر نہ بھی آئے تو ایسے عالم میں، جب مسلمانوں کو محصور کر کے نہتے بچوں اور عورتوں اور ہسپتالوں تک پر میزائل برسائے جارہیں ہیں ، ہمارے مقام کا تعین کرتی ہیں کہ جب یہ کچھ ہو رہا ہے ہم کہاں کھڑے ہیں- کیا گرگٹ کی طرح نار نمرود میں پھونک مار رہے ہیں خواہ ہماری پھونک سے کوئی فرق نہ پڑتا ہو یا فاختہ کی طرح چونچ میں قطرہ لیے آگ پر ٹپکا رہے ہیں خواہ اس قطرے سے کوئی فرق نہ پڑتا ہو -

یہ تو چند عقلی باتیں تھیں لیکن دل کے جذبات تو کچھ اور ہی کہتے ہیں جن کی ترجمانی آج ہی کے میرے ایک شعر سے ہوتی ہے :

اک زبردست دھماکا ہے مداوائے غم
جو اڑا دے مرے اور دشمنِ دیں کے پرزے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جہاں جہاں تک ممکن ہو، کم سے کم وہاں وہاں تک اپنے ہاتھ پاؤں مارنے چاہیئں۔
قرآن کا ایک واضح حکم۔

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُوْدَ وَالنَّصٰرٰۤى اَوْلِيَاۤءَ ۘ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاۤءُ بَعْضٍ ۗ وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ ۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُوْدَ وَالنَّصٰرٰۤى اَوْلِيَاۤءَ ۘ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاۤءُ بَعْضٍ ۗ وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ ۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ
ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق نہ بناؤ، یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے، یقیناً اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائی سے محروم کر دیتا ہے۔
 
Top