نمرہ
محفلین
کچھ تکلف اے دل بیتاب ہونے چاہئیں
عشق میں آخر ادب آداب ہونے چاہئیں
اس کا شانہ بھی میسر ہو گلستاں میں ہمیں
اور سر پر انجم ومہتاب ہونے چاہئیں
آرزوؤں کا چھلکنا، چشم نم، اچھا نہیں
یہ وہ گوہر ہیں جو زیر آب ہونے چاہئیں
گفتگو چلتی رہے گی باہمی مدت تلک
شرط یہ ہے، سب سخن پایاب ہونے چاہئیں
غور سے دیکھا نہیں جاتا مجھے ہرگز، مگر
میرے اندر بھی کہیں گرداب ہونے چاہئیں
کس کو ایسی دور افتادہ جگہ سے کام ہے
دل میں آخر کس لیے ابواب ہونے چاہئیں
شہر کی گلیوں میں گریہ یوں ہی تنہا کب تلک
ساتھ دینے کو مرا سیلاب ہونے چاہئیں
دہر میں جو کشمکش چلتی ہے سو چلتی رہے
ان حسیں آنکھوں میں لیکن خواب ہونے چاہئیں
عشق میں آخر ادب آداب ہونے چاہئیں
اس کا شانہ بھی میسر ہو گلستاں میں ہمیں
اور سر پر انجم ومہتاب ہونے چاہئیں
آرزوؤں کا چھلکنا، چشم نم، اچھا نہیں
یہ وہ گوہر ہیں جو زیر آب ہونے چاہئیں
گفتگو چلتی رہے گی باہمی مدت تلک
شرط یہ ہے، سب سخن پایاب ہونے چاہئیں
غور سے دیکھا نہیں جاتا مجھے ہرگز، مگر
میرے اندر بھی کہیں گرداب ہونے چاہئیں
کس کو ایسی دور افتادہ جگہ سے کام ہے
دل میں آخر کس لیے ابواب ہونے چاہئیں
شہر کی گلیوں میں گریہ یوں ہی تنہا کب تلک
ساتھ دینے کو مرا سیلاب ہونے چاہئیں
دہر میں جو کشمکش چلتی ہے سو چلتی رہے
ان حسیں آنکھوں میں لیکن خواب ہونے چاہئیں