ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
کچھ دیر کو رسوائی ِجذبات تو ہوگی
محفل میں سہی اُن سے ملاقات تو ہوگی
بس میں نہیں اک دستِ پذیرائی گر اُس کے
آنکھوں میں شناسائی کی سوغات تو ہوگی
سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی
ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی
میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی
اِس بازئ مابینِ غمِ وصلت و ہجراں
جس مات سے ڈرتے ہو وہی مات تو ہوگی
اِس آس پہ دن شہر ِ ضرورت کو دیا ہے
اُجرت میں ترے ساتھ مری رات تو ہوگی
ہو جاؤں خفا میں تو منانے کوئی آئے
اے دوستو اتنی مری اوقات تو ہوگی
ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۳
محفل میں سہی اُن سے ملاقات تو ہوگی
بس میں نہیں اک دستِ پذیرائی گر اُس کے
آنکھوں میں شناسائی کی سوغات تو ہوگی
سوچا بھی نہ تھا خود کو تمہیں دے نہ سکوں گا
سمجھا تھا مرے بس میں مری ذات تو ہوگی
ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہوگی
میں پوچھ ہی لوں گا کہ ملا کیا تمہیں کھوکر
اک روز کہیں خود سے مری بات تو ہوگی
اِس بازئ مابینِ غمِ وصلت و ہجراں
جس مات سے ڈرتے ہو وہی مات تو ہوگی
اِس آس پہ دن شہر ِ ضرورت کو دیا ہے
اُجرت میں ترے ساتھ مری رات تو ہوگی
ہو جاؤں خفا میں تو منانے کوئی آئے
اے دوستو اتنی مری اوقات تو ہوگی
ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۳