کچھ عجیب سی غزل،'' گلوں کی فصل، بونے کا پتہ دے گی''

گلوں کی فصل، بونے کا پتہ دے گی
کہ خوشبو آپ ہونے کا پتہ دے گی
بتانے کی ضرورت کیوں پڑے گی جب
چمک، پوشاک دھونے کا پتہ دے گی
ملا تھا وہ، تو آنکھوں کی چہک بولی
نگہ ویران، کھونے کا پتہ دے گی
سُنو، یہ زندگی اب بوجھ لگتی ہے
مری ہر چال، ڈھونے کا پتہ دے گی
مری چیخیں سُنو، یہ غیر ممکن ہے
تو پھر کیا چیز رونے کا پتہ دے گی
سکوں ہو گا ابد کی نیند میں اظہر
دبی مسکان سونے کا پتہ دے گی
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
گلوں کی فصل، بونے کا پتہ دے گی
کہ خوشبو آپ ہونے کا پتہ دے گی
÷÷ پہلا مصرع میرے خیال میں درست نہیں۔۔ دوسرے بونے کی طرف دھیان جا رہا ہے۔۔۔
بتانے کی ضرورت کیوں پڑے گی جب
چمک، پوشاک دھونے کا پتہ دے گی
÷÷÷بالکل غیر واضح ہے۔۔ آپ کہنا یہ چاہتے ہیں کہ پوشاک دھلی ہوئی ہے، دھونے کا مطلب تو دوسرا نکلتا ہے۔۔۔
ملا تھا وہ، تو آنکھوں کی چہک بولی
نگہ ویران، کھونے کا پتہ دے گی
÷÷÷ چہک کو چمک کردیاجائے تو پہلا مصرع تو موزوں ہوجائے گا لیکن ایسی صورت میں بھی دوسرا مصرع اس کا ساتھ دیتا دکھائی نہیں دیتا۔۔۔
سُنو، یہ زندگی اب بوجھ لگتی ہے
مری ہر چال، ڈھونے کا پتہ دے گی
÷÷÷ نہیں۔۔ یہ بھی درست نہیں۔۔ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ زندگی بوجھ ہے، آپ اسے ڈھو رہے ہیں، لیکن ڈھونا غزل کی زبان سے مطابقت نہیں رکھتا۔ میں نہیں سمجھتا کسی بھی غزل گو شاعر کو اس فعل کا استعمال کرنا چاہئے۔
مری چیخیں سُنو، یہ غیر ممکن ہے
تو پھر کیا چیز رونے کا پتہ دے گی
۔۔۔ درست، لیکن پہلا مصرع مزید بہتر ہوسکتا ہے، معنوی اعتبار سے آپ کو کہنا چاہئے کہ ’’اگر میری چیخیں سننا ہی غیر ممکن ہے‘‘۔۔۔ تو غور کیجئے کہ اگر کا لفظ اور باقی سب الفاظ آپ اس مصرعے میں کیسے یکجا کریں گے۔۔۔
سکوں ہو گا ابد کی نیند میں اظہر
دبی مسکان سونے کا پتہ دے گی
۔۔۔ بالکل درست۔۔۔ کوئی اعتراض نہیں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
کاپی کر لی ہے۔
شاہد کی رائے پر میری رائے۔
1۔ مطلع کے بونے سے متفق ہوں۔
2۔ دھونے سے اور کیا مطلب نکل سکتا ہے۔ میرے خیال میں شعر درست ہے، اگرچہ کوئی خاص نہیں۔
3۔ چمک کر دینے سے بھی شعر کا ابہام تو ویسا ہی رہتا ہے۔ کیا کہنا چاہتے ہیں اظہر؟ جب وہ ملے گا تو کھونے کا احساس کیوں ہو گا؟
4۔ ڈھونے پر اعتراض مجھے نہیں ہے۔ اگرچہ یہ لفظ غزل کا نہیں، لیکن اگر شاعر استعمال کرنا چاہے تو کیوں اعتراض کیا جائے؟
5۔یہ​
مری چیخیں سُنو، یہ غیر ممکن ہے​
تو پھر کیا چیز رونے کا پتہ دے گی​
یوں ہو سکتا ہے​
اگر چیخیں سنی جاتی نہیں میری​
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
کاپی کر لی ہے۔
شاہد کی رائے پر میری رائے۔
1۔ مطلع کے بونے سے متفق ہوں۔
2۔ دھونے سے اور کیا مطلب نکل سکتا ہے۔ میرے خیال میں شعر درست ہے، اگرچہ کوئی خاص نہیں۔
÷÷اور مطلب جو میرے خیال میں نکل سکتا تھا وہ یہ تھا کہ چمک پوشاک دھونے کا پتہ دے گی، سے مراد یہ ہے کہ چمک اس جگہ کا پتہ دے گی جہاں پوشاک دھوئی جاتی ہے اور شاعر کی مراد یہ نہیں تھی۔۔خیر، یہ خاص نہیں ہے تو اعتراض کرنا نہ کرنا برابر ہوا۔۔۔
3۔ چمک کر دینے سے بھی شعر کا ابہام تو ویسا ہی رہتا ہے۔ کیا کہنا چاہتے ہیں اظہر؟ جب وہ ملے گا تو کھونے کا احساس کیوں ہو گا؟
4۔ ڈھونے پر اعتراض مجھے نہیں ہے۔ اگرچہ یہ لفظ غزل کا نہیں، لیکن اگر شاعر استعمال کرنا چاہے تو کیوں اعتراض کیا جائے؟
5۔یہ​
مری چیخیں سُنو، یہ غیر ممکن ہے​
تو پھر کیا چیز رونے کا پتہ دے گی​
یوں ہو سکتا ہے​
اگر چیخیں سنی جاتی نہیں میری​
متفق۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
گلوں کی فصل، بونے کا پتہ دے گی
کہ خوشبو آپ ہونے کا پتہ دے گی
//کیا خود رو پھول نہیں اگ سکتے؟ ویسے بھی شعر دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔ اور شاہد کی بات بھی درست ہے۔

بتانے کی ضرورت کیوں پڑے گی جب
چمک، پوشاک دھونے کا پتہ دے گی
//درست

ملا تھا وہ، تو آنکھوں کی چہک بولی
نگہ ویران، کھونے کا پتہ دے گی
//جب وہ ملے گا تو کھونے کا احساس کیوں ہوگا؟

سُنو، یہ زندگی اب بوجھ لگتی ہے
مری ہر چال، ڈھونے کا پتہ دے گی
//دو الفاظ کھٹک رہے ہیں، کہ بھرتی کے ہیں۔ ’سنو ‘اور ‘ہر‘۔

مری چیخیں سُنو، یہ غیر ممکن ہے
تو پھر کیا چیز رونے کا پتہ دے گی
//جیسا کہ کہہ چکا ہوں
اگر چیخیں سنی جاتی نہیں میری

سکوں ہو گا ابد کی نیند میں اظہر
دبی مسکان سونے کا پتہ دے گی
//درست
 
Top