پیاسا صحرا
محفلین
کچھ لوگ جو سوار ھیں کاغذ کی ناؤ پر
تہمت تراشتے ھیں ھوا کے دباؤ پر
موسم ھے سرد مہر ، لہو ھے جماؤ پر
چوپال چپ ھے ، بھیڑ لگی ھے الاؤ پر
سب چاندنی سے خوش ھیں ، کسی کو خبر نہیں
پھاہا ھے مہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر
اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں
جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر
سورج کے سامنے ھیں نئے دن کے مرحلے
اب رات جا چکی ھے گزشتہ پڑاؤ پر
گلدان پر ھے نرم سویرے کی زرد دھوپ
حلقہ بنا ھے کانپتی کرنوں کا گھاؤ پر
یوں خود فریبیوں میں سفر ھو رھا ھے طے
بیٹھے ھیں پل پہ اور نظر ھے بہاؤ پر
تہمت تراشتے ھیں ھوا کے دباؤ پر
موسم ھے سرد مہر ، لہو ھے جماؤ پر
چوپال چپ ھے ، بھیڑ لگی ھے الاؤ پر
سب چاندنی سے خوش ھیں ، کسی کو خبر نہیں
پھاہا ھے مہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر
اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں
جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر
سورج کے سامنے ھیں نئے دن کے مرحلے
اب رات جا چکی ھے گزشتہ پڑاؤ پر
گلدان پر ھے نرم سویرے کی زرد دھوپ
حلقہ بنا ھے کانپتی کرنوں کا گھاؤ پر
یوں خود فریبیوں میں سفر ھو رھا ھے طے
بیٹھے ھیں پل پہ اور نظر ھے بہاؤ پر