کچھ ماہئے اصلاح و تنقید کیلئے

اک کام مرا کرنا
گھائل ہوں محبت کا
تُم گھاؤ مرے بھرنا

:bee:

جاناں ہے یہ کیا ان بن
چھوڑو یہ لڑائی اب
اور ایک ہوں پھر تن من

:battingeyelashes:

گُلشن میں بہار آئی
کھلنے کو ہیں اب غنچے
پت جھڑ تھی، گزار آئی

:thumbsup:

کیا چابی ہواؤں کی
کیوں روک لوں میں خود کو
کثرت ہے اداؤں کی​
 

الف عین

لائبریرین
ماہیوں میں دوسرا مصرع فعلن فعلن فع ہوتا ہے۔ یہاں ان تینوں ماہیوں میں تم نے پہلے اور تیسر کی طرح مفعول مفاعیلن کر دیا ہے؟
آخری دونوں ماہیوں کا مفہوم سمجھ میں نہیں آیا، پہلے دونوں درست ہیں۔
 
ماہیوں میں دوسرا مصرع فعلن فعلن فع ہوتا ہے۔ یہاں ان تینوں ماہیوں میں تم نے پہلے اور تیسر کی طرح مفعول مفاعیلن کر دیا ہے؟
آخری دونوں ماہیوں کا مفہوم سمجھ میں نہیں آیا، پہلے دونوں درست ہیں۔
اُستاد محترم
جناب چراغ حسن حسرت کا مشہور ماہئا دیکھئے، اسی وزن میں ہیں شائد
باغوں میں پڑے جھولے
تُم بھول گئے ہم کو
ہم تُم کو نہیں بھولے

گُلشن میں بہار آئی
کھلنے کو ہیں اب غنچے
پت جھڑ تھی، گزار آئی
یہاں کہنا یہ تھا کہ گُلشن میں جو بہار +ئی ہے اور غنچہ کھلنے والے ہیں یہ اس لئے کہ وہ پت جھڑ گزار +ئی ہے

کیا چابی ہواؤں کی
کیوں روک لوں میں خود کو
کثرت ہے اداؤں کی
یہاں مراد یہ ہے کہ جب میں ہوائیں نہیں روک سکتا ، تو اُس سے ملنے سے کیسے خود کو روکوں ، کیونکہ اُس کی ادائیں بہت ہیں
 

الف عین

لائبریرین
حسرت اور ماہیہ، یہ کس سن میں شائع ہوئے تھے۔ حیدر قریشی تو ہمت راے شرما کو ماہئے کا موجد قار دیتے ہیں جو انہوں نے ساٹھ کی دہائی میں لکھے تھے۔
تم روٹھ کے مت جانا
دل کا کیا شکوہ
دیوانہ ہے دیوانہ
 
حسرت اور ماہیہ، یہ کس سن میں شائع ہوئے تھے۔ حیدر قریشی تو ہمت راے شرما کو ماہئے کا موجد قار دیتے ہیں جو انہوں نے ساٹھ کی دہائی میں لکھے تھے۔
تم روٹھ کے مت جانا
دل کا کیا شکوہ
دیوانہ ہے دیوانہ
محترم اُستاد اس کا علم نہیں مجھے ، لیکن یہیں کہیں نیٹ پر ہی پڑھا تھا کہ چراغ حسن حسرت صاحب نے بھی ماہئے لکھے تھے
 
Top