کچھ مزاج آپ کے ہم ہی سے حریفانہ رہے

عباد اللہ

محفلین
کچھ مزاج آپ کے ہم ہی سے حریفانہ رہے
ورنہ سب خورد و کلاں نازِ پری خانہ رہے
بعد بھی اپنے یہی شیوہ ء رندانہ رہے
ہم تو جاتے ہیں مگر رونقِ میخانہ رہے
کب تلک وردِ زباں ایک ہی افسانہ رہے
حشر تک تو یہی پارینہ تماشا نہ رہے
اک اسی ذوق نے ڈھالے نہیں کیا کیا اصنام
غیر ممکن ہے کہ دل حسن سے بیگانہ رہے
میری آنکھوں سے اگر دیکھ لو دنیا اک پل
زیست میں تجھ کو کسی کیف کا یارا نہ رہے
عباد اللہ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
غیر ممکن کی جگہ اگر کہیں ممکن کہہ کر سوالیہ اسلوب اختیار کیا جائے تو شعر اور بہتر ہو جائے۔ اس مناسبت سے پہلے مصرع میں ۔۔۔ آہ اس ذوق نے۔۔۔۔ کردیا جائے تو اور بھی اچھا ہو۔ ۔ ۔ ۔
البتہ غزل بہت اچھی ہے۔
 

علی صہیب

محفلین
جانی! "ظریفانہ" کو بھی برت لیتے تو اُس کی شیرینی اِس جامِ مئے غزل کے جرعۂ آخر کی تلخی پر غالب آ جاتی۔۔۔ :in-love::glasses-cool:
 

عباد اللہ

محفلین
اس غزل کو فوری طور پر اس زمرے میں پہنچائے جانے کی سفارش کی جاتی ہے۔
بھیا جب ہم کو لگے گا کہ کلام ہمارا یاوہ گوئی کے درجے سے ترقی پا گیا ہے تو خود وہیں پوسٹ کرنا شروع کر دیں گے :)
واہ عباد بھائی ،
بہت عمدہ ،زبردست۔
:redheart:
بہت عمدہ عباد بھائی۔
ایک مشورہ

یا تو پہلے مصرع میں لے آ جائے یا دوسرے میں تم۔
بہت شکریہ بھیا، ممنون ہوں
تابش کی نشاندہی والے شعر میں شتر گربہ ہے
باقی اشعار درست ہیں
نوازش استاد
بہت خوب عباد اللہ صاحب۔
:redheart:
غیر ممکن کی جگہ اگر کہیں ممکن کہہ کر سوالیہ اسلوب اختیار کیا جائے تو شعر اور بہتر ہو جائے۔ اس مناسبت سے پہلے مصرع میں ۔۔۔ آہ اس ذوق نے۔۔۔۔ کردیا جائے تو اور بھی اچھا ہو۔ ۔ ۔ ۔
البتہ غزل بہت اچھی ہے۔
سراپا سپاس:redheart:
جانی! "ظریفانہ" کو بھی برت لیتے تو اُس کی شیرینی اِس جامِ مئے غزل کے جرعۂ آخر کی تلخی پر غالب آ جاتی۔۔۔ :in-love::glasses-cool:
:battingeyelashes:
 
Top