نمرہ
محفلین
کچھ کم کریں حجاب، نظر میں سما سکیں
ایسا بھی کیا، سمجھ میں کسی کی نہ آسکیں
مورت وہ برف کی ہے تو دیکھیں قریب سے
شاید اسے بھی سوز جگر سے جلا سکیں
ملتا ہے مہ رخوں کو یہاں حسب آرزو
دشت طلب میں خود کو جو کھوئیں تو پاسکیں
رکھیں کھنڈر سے دل کے بھی باہر کبھی قدم
ہاتھوں سے اپنے اپنی عمارت اٹھا سکیں
خوابوں کا کل اثاثہ تھمایا تھا تیرے ہاتھ
کیا رہ گیا ہے پاس جسے اب گنوا سکیں
اترا ہو اس پری پہ کوئی رنگ جو، بتا
تاکہ وہی لباس بدن پر سجا سکیں
اک خواب جو لہو میں ہو رقصاں تمام رات
اک یاد عمر جس کے سہارے بِتا سکیں
ایسا بھی کیا، سمجھ میں کسی کی نہ آسکیں
مورت وہ برف کی ہے تو دیکھیں قریب سے
شاید اسے بھی سوز جگر سے جلا سکیں
ملتا ہے مہ رخوں کو یہاں حسب آرزو
دشت طلب میں خود کو جو کھوئیں تو پاسکیں
رکھیں کھنڈر سے دل کے بھی باہر کبھی قدم
ہاتھوں سے اپنے اپنی عمارت اٹھا سکیں
خوابوں کا کل اثاثہ تھمایا تھا تیرے ہاتھ
کیا رہ گیا ہے پاس جسے اب گنوا سکیں
اترا ہو اس پری پہ کوئی رنگ جو، بتا
تاکہ وہی لباس بدن پر سجا سکیں
اک خواب جو لہو میں ہو رقصاں تمام رات
اک یاد عمر جس کے سہارے بِتا سکیں