کچھ کہنا تھا

نیلم

محفلین
کچھ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍُﺳﮯ ﺑﮭﯽ
ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﭼﺎﮨﺎ ﻣﯿﮟ ﮐُﭽﮫ ﮐﮩﻮﮞ
ﻣﯿﺮﯼ یہ ﺿِﺪ ﺑﺎﺕ ﻭﮦ ﮐﺮﮮ
یہی ﺳﻮﭼﺘﮯ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺑﯿﺖ
ﮔﺌﮯ
... ﻧﮧ ﺍﺱ کی ﺍﻧﺎ ﭨﻮﭨﯽ ﻧﮧ ﻣﯿﺮﯼ
ﺿِﺪ
ﺍﺱ کی ﺍﻧﺎ ﻓﺼﯿﻞ ﺗﮭﯽ
ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺿِﺪ ﭼﭩﺎﻥ
ﺍﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺿِﺪ کے ﺍِﺳﯽ ﺗﻀﺎﺩ ﻣﯿﮟ
ﺳﻔﺮِﺯﻧﺪﮔﯽ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺭﻭﺍﮞ ﺭﮨﺎ
ﻭﻗﺖ ﮐﭩﺘﺎ ﺭﮨﺎ
ﺩﺭﺩ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﺭﮨﺎ
ﺍﻭﺭ ﺳﻔﺮ ﺍﺧﺘﺘﺎﻡ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭽﺎ
ﺍﺧﺘﺘﺎﻡِ ﺳﻔﺮ یہ ﺭﮨﺎ
ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻠﮑﯽ ﺳﯽ
ﻧﻤﯽ
ﺍﻭﺭ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺳﮑﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ
ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺳﯽ ﮐﻤﯽ
ﺍﺱ کی ﺍﻧﺎ ﺷﮑﺴﺖ ﺧﻮﺭﺩﮦ
ﻣﯿﺮﯼ ﺿِﺪ ﺭﯾﺰﮦ ﺭﯾﺰﮦ۔۔
 

پپو

محفلین
بہت اچھی نظم ہے
مگر ا ب دونوں کے بچے کتنے ہیں اور کونسی کونسی کلاس میں ہیں
 

سید زبیر

محفلین
ﺍﺱ کی ﺍﻧﺎ ﻓﺼﯿﻞ ﺗﮭﯽ​
ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺿِﺪ ﭼﭩﺎﻥ​
ﺍﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺿِﺪ کے ﺍِﺳﯽ ﺗﻀﺎﺩ ﻣﯿﮟ​
ﺳﻔﺮِﺯﻧﺪﮔﯽ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺭﻭﺍﮞ ﺭﮨﺎ​
ﻭﻗﺖ ﮐﭩﺘﺎ ﺭﮨﺎ​
ﺩﺭﺩ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﺭﮨﺎ​
ﺍﻭﺭ ﺳﻔﺮ ﺍﺧﺘﺘﺎﻡ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭽﺎ​
بہت عمدہ کلام۔ ۔ ۔ اعلیٰ انتخاب​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت شکریہ...انشاء کی شاعری مجھےبہت پسندآتی ہےمگرآسان والی..مشکل سمجھ میں ہی نہیں آتی

درست فرمایا آپ نے۔ متفق
خلیل اللہ فاروقی صاحب کی یہ نظم پڑھی آپ نے
خوشحال سے تُم بھی لگتے ہو​
یوں افسردہ تو ہم بھی نہیں​
پر جاننے والے جانتے ہیں​
خوش تم بھی نہیں خوش ہم بھی نہیں​
تم اپنی خودی کے پہرے میں​
اور دام غرور میں جکڑے ہوئے​
ہم اپنے زعم کے نرغے میں​
انا ہاتھ ہمارے پکڑے ہوئے​
اک مدت سے غلطاں پہچاں​
تم ربط و گریز کے دھاروں میں​
ہم اپنے آپ سے الجھے ہوئے​
پچھتاوں کے انگاروں میں​
محصورِ تلاطم آج بھی ہیں​
گو تم نے کنارے ڈھونڈ لیئے​
طوفاں سے سنبھلے ہم بھی نہیں​
کہنے کو سہارے ڈھونڈ لیئے​
خاموش سے تم، ہم مہر بہ لَب​
جگ بیت گئے ٹُک بات کیئے​
سنو کھیل ادھورا چھوڑتے ہیں​
بِنا چال چلے بِنا مات دیئے​
جو چلتے چلتے تھک جائیں​
وہ سائے رک بھی سکتے ہیں​
چلو توڑو قسم اقرار کریں​
ہم دونوں جھک بھی سکتے ہیں​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
دو مصرعے رہ گئے تھے۔ دیکھا تدوین ابھی کر سکتا ہوں تو وہ بھی ڈال دیئے۔
اچھا۔ پہلے نظروں سے نہیں گزری۔
بہت شکریہ آپکا
 
Top