جون ایلیا کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو

سیما علی

لائبریرین
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو

منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں
جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو

مت نکلنا کہ ڈوب جاؤ گے
خوں ہے بس، خوں ہی خوں، ذرا ٹھہرو

صورتِ حال اپنے باہر کی
ہے ابھی تک زبوں، ذرا ٹھہرو

ہوتھ سے اپنے لکھ کے نام اپنا
میں تمہیں سونپ دوں، ذرا ٹھہرو

میرا دروازہ توڑنے والو
میں کہیں چھپ رہوں، ذرا ٹھہرو
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو

منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں
جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو

مت نکلنا کہ ڈوب جاؤ گے
خوں ہے بس، خوں ہی خوں، ذرا ٹھہرو

صورتِ حال اپنے باہر کی
ہے ابھی تک زبوں، ذرا ٹھہرو

ہوتھ سے اپنے لکھ کے نام اپنا
میں تمہیں سونپ دوں، ذرا ٹھہرو

میرا دروازہ توڑنے والو
میں کہیں چھپ رہوں، ذرا ٹھہرو
جون ایلیا صاحب کی خوبصورت شاعری شریک محفل کرنے کا شکریہ سیما آپا۔
سلامت رہیں۔ آمین۔
 
Top