سارہ بشارت گیلانی
محفلین
کچھ کہو... کچھ تو کہو
کچھ کہو... اب کہہ بهی دو
سردیوں کی شام ہو، چودھویں کی رات ہو
گیسووں کی چهاوں ہو، دهڑکنوں کا ساز ہو
خامشی کا گیت ہو، بس یہی آواز ہو
ایسا عالم ہو کہ تم
ہم میں اور ہم تم میں گم
آنکھوں آنکھوں میں کئی
ہو جائیں راز و نیاز
کہہ دو تم ہو منتظر
ایسے ہی لمحوں کے جب
میں تمهارے پاس ہوں
کہ تمھاری ہر خوشی
کا میں ہی احساس ہوں
کہ ہمارے درمیاں
ہیں نہیں اب فاصلے
تم وہی تعبیر ہو
جسکو آنکھوں میں لیئے
میں نے تهے سپنے بنے
میرے دل کو تهام لو
مجھ سے یہ باتیں کرو
میں سنوں اور تم کہو
کچھ کہو... اب کہہ بهی دو
سردیوں کی شام ہو، چودھویں کی رات ہو
گیسووں کی چهاوں ہو، دهڑکنوں کا ساز ہو
خامشی کا گیت ہو، بس یہی آواز ہو
ایسا عالم ہو کہ تم
ہم میں اور ہم تم میں گم
آنکھوں آنکھوں میں کئی
ہو جائیں راز و نیاز
کہہ دو تم ہو منتظر
ایسے ہی لمحوں کے جب
میں تمهارے پاس ہوں
کہ تمھاری ہر خوشی
کا میں ہی احساس ہوں
کہ ہمارے درمیاں
ہیں نہیں اب فاصلے
تم وہی تعبیر ہو
جسکو آنکھوں میں لیئے
میں نے تهے سپنے بنے
میرے دل کو تهام لو
مجھ سے یہ باتیں کرو
میں سنوں اور تم کہو