چھٹا ادب : یہ ہے کہ جو کھانا موجود ہو اسی پر خوش رہے، لذت کام و دہن کی خاطر زیادہ کی جستجو نہ کرے۔ اگر دسترخوان پر صرف روٹی ہو تو اس کی تعظیم کا تقاضا یہ ہے کہ سالن کا انتظار نہ کیا جائے، روٹی کی تعظیم کا یہ حکم احادیث میں ہے۔ شریعت کا حکم یہ ہے کہ اگر نماز کا وقت آ جائے اور وقت میں گنجائش ہو تو پہلے کھانا کھا لے۔ نماز پر کھانے کی تقدیم میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ نماز میں دلجمعی رہے گی ، دھیان نہیں بٹے گا۔
ساتواں ادب : یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے ساتھ کھلانے کی کوشش کرے، خواہ اپنے بچوں کو ساتھ بٹھا کر کھلائے۔ سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے :
فاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللہ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ ۔اپنے کھانے پر جمع رہو یعنی مل کر اور اللہ کا نام لے کر کھاؤ، اس سے تمہارے کھانے میں برکت ہو گی۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ-وحشی ابن حرب)
ذیل میں وہ آداب بیان کیے جا رہے ہیں جن کا تعلق عین کھانے کی حالت سے ہے۔ اس میں پہلا ادب یہ ہے کہ بسم اللہ سے ابتدا کرے ، اور آخر میں الحمدللہ کہے۔ اگر ہر لقمے کے ساتھ بسم اللہ کہے تو زیادہ بہتر ہے تاکہ یہ ثابت ہو کہ کھانے کی ہوس نے اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہیں کیا۔ اس موقع پر بلند آواز سے بسم اللہ کہنا اچھا ہے تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی اس کی توفیق ہو جائے اور وہ بھی یہ سعادت حاصل کر سکیں۔ دائیں ہاتھ سے کھانا کھائے۔ نمکین چیز سے شروع کرے اور آخر میں بھی نمکین چیز کھائے۔ لقمہ چھوٹا ہونا چاہیے۔ کھانا اچھی طرح چبا کر کھائے۔ جب تک پہلا لقمہ ختم نہ ہو دوسرے لقمے کی طرف ہاتھ نہ بڑھائے۔ منھ کا کھانا ختم کیے بغیر کھانے کی طرف ہاتھ بڑھانا عجلت پسندی پر دلالت کرتا ہے، اس سے پرہیز کرے۔ کسی کھانے کی برائی نہ کرے۔ سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی کھانے کی برائی نہ کرتے تھے، بلکہ
آپ کا معمول یہ تھا کہ اگر کھانا پسند ہوتا تو تناول فرما لیتے ، ناپسند ہوتا تو چھوڑ دیتے۔ (بخاری و مسلم -ابو ہریرہ)۔
کھانا ہمیشہ اپنے سامنے سے کھانا چاہیے، ہاں اگر پھل ، خشک میوے یا مٹھائی وغیرہ ہو تو دوسرے طرف سے اٹھا کر کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ارشاد نبوی ہے :
کل مما یلیک ۔ یعنی کھانا اس طرف سے کھاؤ جو تمہارے قریب ہو۔ (بخاری و مسلم-عمر بن ابی سلمہ)۔ پیالے یا پلیٹ کے درمیان سے مت کھائے، روٹی بھی درمیان سے نہیں کھانی چاہیے، مثلاً اس طرح کہ درمیانی حصہ کھا لے اور کنارے چھوڑ دے۔ اگر روٹی توڑنے کی ضرورت پیش آئے تو ٹکڑا توڑ لے، لیکن چھری وغیرہ سے نہ کاٹے (ابن حبان-ابو ہریرہ)۔ پکا ہوا گوشت بھی چھری سے نہ کاٹے بلکہ دانتوں سے کاٹ کر کھائے، حدیث میں چھری وغیرہ سے گوشت کاٹنے سے منع فرمایا گیا ہے بلکہ حکم یہ ہے کہ
دانتوں سے گوشت جدا کرو (ابن ماجہ-صفوان بن امیہ، ترمذی، ابن ماجہ-عائشہ)
پیالہ وغیرہ روٹی کے اوپر نہ رکھنا چاہیے، البتہ روٹی پر سالن رکھا جا سکتا ہے۔ حضور اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
أكرموا الخبز ، فان الله تبارك وتعالى أنزلہ من بركات السماء۔ یعنی روٹی کی تعظیم کرو ، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان کی برکتوں کے ضمن میں روٹی نازل کی ہے۔ (حاکم-عائشہ) روٹی سے ہاتھ صاف کرنا بھی بے ادبی ہے، ارشاد نبوی ہے :
إذا وقعت لقمة أحدكم فليأخذها فليمط ما كان بها من أذى وليأكلها ولا يدعها للشيطان، ولا یمسح یدہ بالمندیل حتی یلعق اصا بعہ فانہ لا یدری فی ای طعامہ تکون البركة۔ یعنی اگر تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے اٹھا لے ، اور جو مٹی وغیرہ لگ گئی ہو وہ صاف کر لے اور اس لقمے کو شیطان کے لیے نہ چھوڑ دے۔ اور جب تک کھانے کے بعد انگلیاں نہ چاٹ لے رومال سے صاف نہ کرے، اسے کیا معلوم کہ برکت کس کھانے میں ہے۔ (مسلم-انس و جابر)
گرم کھانے کو پھونک مار کر ٹھنڈا کرنا بھی مکروہ ہے، بلکہ اگر کھانا گرم ہوتو تھوڑی دیر صبر کرے۔ چھوارے، کھجور اور میوے وغیرہ طاق کھائے۔ کھجور اور گٹھلی ایک برتن میں جمع نہ کرے، نہ ہاتھ میں رکھے بلکہ منھ سے گٹھلی نکال کر ہاتھ کی پشت پر رکھے اور نیچے ڈال دے۔ ہر اس چیز کا جس میں گٹھلی یا بیج وغیرہ ہو یہی حال ہے۔ ہڈی وغیرہ چیزوں کو کھانے کے برتن میں نہ رکھے بلکہ الگ ڈال دے۔ کھانے کے دوران زیادہ پانی نہ پیے، البتہ اگر حلق میں کچھ پھنس جائے تو پینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اطباء کہتے ہیں کہ کھانے کے دوران زیادہ پانی پینے سے معدہ کو نقصان پہنچتا ہے۔
پانی پینے کے آداب یہ ہیں کہ گلاس یا کٹورے وغیرہ کو دائیں ہاتھ میں لے ، بسم اللہ پڑھ کر پیے، آہستہ آہستہ چھوٹے چھوٹے گھونٹ لے کر پیے۔ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
مصوا الماء مصا، ولا تعبوه عبا، فإن الكباد من العب۔ یعنی پانی چوس کر پیو، بڑے گھونٹ لگاتار مت پیو، اس سے جگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ (ابو منصور دیلمی-انس)
کھڑے ہو کر اور لیٹ کر پانی نہیں پینا چاہیے۔ جس برتن میں پانی پیے اس کے زیریں حصے کو اچھی طرح دیکھ لے کہ کہیں سے پانی تو نہیں ٹپک رہا۔ پینے سے پہلے پانی پر نظر ڈال لے کہ کوئی کیڑا وغیرہ پانی میں نہ ہو۔ پانی پیتے ہوئے ڈکار نہ لے ، نہ سانس لے بلکہ ضرورت ہو تو برتن منھ سے الگ کر دے ، پھر سانس لے اور الحمدللہ کہے۔ پیاس باقی ہو تو بسم اللہ کہہ کر دوبارہ شروع کرے۔
اگر بہت سے لوگ ایک وقت میں ایک ہی برتن سے پانی پئیں تو دائیں جانب سے آغاز کرنا چاہیے۔ پانی تین سانس میں پیے، ابتداء میں بسم اللہ اور آخر میں الحمدللہ کہے۔ بلکہ بہتر یہ ہے کہ بسم اللہ پڑھ کر شروع کرے، پہلے سانس پر الحمدللہ، دوسرے سانس پر الحمدللہ رب العالمین اور تیسرے سانس پر الحمدللہ رب العالمین الرحمٰن الرحیم کہے۔
کھانے کے بعد کے آداب یہ ہیں کہ پیٹ بھرنے سے پہلے ہاتھ روک لے، انگلیاں چاٹے، انہیں رومال سے صاف کرے، پھر پانی سے دھوئے۔ دسترخوان پر پڑے ہوئے ریزے اٹھا کر کھا لے۔ سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
من اکل ما یسقط من المائدہ عاش فی سعۃ وامن من الفقر والبرص الجذام وصرف عن ولدۃ الحمق۔ یعنی جو شخص دسترخوان سے ریزے اٹھا کر کھائے گا اسے رزق میں وسعت حاصل ہو گی اور وہ فقرو تنگدستی ، برص اور جذام سے محفوظ رہے گا اور اسے بیوقوف اولاد نہیں دی جائے گی۔ (کتاب الثواب- جابر)
کھانے کے بعد خلال کرے ، خلال کرنے سے جو ریزے وغیرہ نکلیں انہیں تھوک دے، البتہ زبان کی نوک سے جو ریزے نکلیں انہیں کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ خلال کے بعد کلی کرے۔ اس سلسلے میں اہل بیت رضوان االلہ علیہم اجمعین سے ایک اثر بھی منقول ہے، برتن میں لگا ہوا سالن چاٹ لے اور اس کا دھوون پی لے ، اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ دل میں اللہ تعالیٰ کے اس انعام کا شکر ادا کرے کہ اس نے کھانا کھلایا اور بہترین رزق عطا کیا۔ حلال غذا کھانے کے بعد یہ دعا پڑھ لے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھانا کھلایا اور پلایا اور ہمیں مسلمان یعنی فرمانبردار بنایا۔۔۔
(جاری ہے۔۔۔۔۔)