کھرا سچ مبشر لقمان کیساتھ: الیکشن میں دھاندلی کہاں اور کیسے ہو گئی؟

arifkarim

معطل
اس بار صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پاکستان سے باہر برطانوی نژاد پاکستانیوں نے بھی الیکشن کمیشن کیخلاف احتجاج کیا۔ اور چپو جمہوری گنے! :laugh:
 

arifkarim

معطل
یہ میری سمجھ سے بالکل باہر ہے کہ جب موبائل فون پر آپ بذریعہ ایس ایم ایس اپنے پولنگ اسٹیشن تک کی تمام تفاصیل جان سکتے ہیں تو اسی فون پر اپنے پسندیدہ امید وار یا جماعت کو ووٹ کیوں نہیں ڈال سکتے؟ کتنا مشکل ہے ایک نادرا کارڈ کو ایک موبائل فون سے لنک کرنا اور اسپر بذریعہ ایس ایم ایس ووٹ ڈالنا؟ جب یہ بار بار آزمودہ ہے کہ ہماری الیکشن انتظامیہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود قومی ورثہ یعنی دھاندلی کو مکمل طور پر روک نہیں سکتی تو اس ٹیکنالوجی نامی بلا کا استعمال کرکے ہی اسپر قابو پا لیا جائے؟ جب سب لوگ اپنے گھروں میں اپنے موبائل فونز پر ووٹ کاسٹ کریں گے تو کس کی مجال ہے کہ غنڈہ پن اور دیگر ذرائع سے صاف اور شفاف الیکشن کو روک سکے؟ یہاں مغرب میں مشہور ٹی وی پروگرامز پر ووٹنگ کیلئے اسی ایس ایم ایس کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ووٹنگ وہی ڈھاک کے تین پاٹ پولنگ اسٹیشنوں میں جاکر کرنی پڑتی ہے جسکی وجہ سے ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب بہت ہی کم ہو جاتا ہے۔ اگر یہی کام موبائل پر کر لیا جائے تو 100 فیصد نہ سہی 99،9 فیصد لوگ ووٹ ڈال کر حقیقی جمہوری معاشرہ بنا سکتے ہیں!
 

جہانزیب

محفلین
ڈؤئل سم والے پھر دو دو ووٹ ڈالیں گے؟، اور الیکشن والے دن جن کے فون چھینے جائیں گے ان کے ووٹ بھائی ڈالیں گے؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
یہ میری سمجھ سے بالکل باہر ہے کہ جب موبائل فون پر آپ بذریعہ ایس ایم ایس اپنے پولنگ اسٹیشن تک کی تمام تفاصیل جان سکتے ہیں تو اسی فون پر اپنے پسندیدہ امید وار یا جماعت کو ووٹ کیوں نہیں ڈال سکتے؟ کتنا مشکل ہے ایک نادرا کارڈ کو ایک موبائل فون سے لنک کرنا اور اسپر بذریعہ ایس ایم ایس ووٹ ڈالنا؟ جب یہ بار بار آزمودہ ہے کہ ہماری الیکشن انتظامیہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود قومی ورثہ یعنی دھاندلی کو مکمل طور پر روک نہیں سکتی تو اس ٹیکنالوجی نامی بلا کا استعمال کرکے ہی اسپر قابو پا لیا جائے؟ جب سب لوگ اپنے گھروں میں اپنے موبائل فونز پر ووٹ کاسٹ کریں گے تو کس کی مجال ہے کہ غنڈہ پن اور دیگر ذرائع سے صاف اور شفاف الیکشن کو روک سکے؟ یہاں مغرب میں مشہور ٹی وی پروگرامز پر ووٹنگ کیلئے اسی ایس ایم ایس کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ووٹنگ وہی ڈھاک کے تین پاٹ پولنگ اسٹیشنوں میں جاکر کرنی پڑتی ہے جسکی وجہ سے ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب بہت ہی کم ہو جاتا ہے۔ اگر یہی کام موبائل پر کر لیا جائے تو 100 فیصد نہ سہی 99،9 فیصد لوگ ووٹ ڈال کر حقیقی جمہوری معاشرہ بنا سکتے ہیں!

ووٹنگ کا ایک بہت اہم عنصر ووٹرز کی بے نامی (anonymity) ہوتا ہے۔ ایس-ایم-ایس کے ذریعے ڈالا جانے والا کوئی بھی ووٹ بے نام نہیں ہو گا کیونکہ ووٹر کے فون نمبر سے منسلک شناختی کارڈ کے ذریعے اس کی شناخت ممکن ہو گی۔ علاوہ ازیں، ایسے طریقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی بھی ممکن نہیں ہو گی اور تمام ناکام امیدوار "دھاندلی، دھاندلی!" کا شور مچاتے رہیں گے۔

کل تک میں بھی آپ کی طرح سمجھتا تھا کہ آخر نادرا کے ڈیٹابیس اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کا انعقاد کیوں نہیں کیا جاتا، لیکن انٹرنیٹ پر تھوڑی سی ریسرچ کے بعد سمجھ میں آیا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ووٹنگ کا معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے اور انتہائی محتاط ڈیزائن کا متقاضی ہے۔ مزید معلومات کے لیے کمپیوٹر سیکیورٹی کے مشہور ماہر، بروس شنائیر، کا یہ مضمون پڑھ لیں جو شنائیر نے 2004ء میں لکھا تھا۔
 

arifkarim

معطل
ووٹنگ کا ایک بہت اہم عنصر ووٹرز کی بے نامی (anonymity) ہوتا ہے۔ ایس-ایم-ایس کے ذریعے ڈالا جانے والا کوئی بھی ووٹ بے نام نہیں ہو گا کیونکہ ووٹر کے فون نمبر سے منسلک شناختی کارڈ کے ذریعے اس کی شناخت ممکن ہو گی۔ علاوہ ازیں، ایسے طریقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی بھی ممکن نہیں ہو گی اور تمام ناکام امیدوار "دھاندلی، دھاندلی!" کا شور مچاتے رہیں گے۔
جی ابھی کچھ مشکلات ہیں اس میں لیکن مستقبل الیکٹرونک ووٹنگ ہی میں ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Electronic_voting
 

باباجی

محفلین
اس کے علاوہ کچھ ملکوں میں ٹچ اسکرین مانیٹرز کے ذریعے بھی ووٹ ڈالا جاتا ہے
جو فنگر پرنٹ کو بھی ریڈ کرتے ہیں
 
الیکٹرونک ووٹنگ انڈیا میں 2002 سے ہو رہی ہے اور بہت سے دیگر ممالک میں بھی ہے ۔

میری نظر میں اگلے الیکشن تک یہ کام باآسانی کیا جا سکتا ہے اور اس سے بہت سی قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
 

arifkarim

معطل
الیکٹرونک ووٹنگ انڈیا میں 2002 سے ہو رہی ہے اور بہت سے دیگر ممالک میں بھی ہے ۔

میری نظر میں اگلے الیکشن تک یہ کام باآسانی کیا جا سکتا ہے اور اس سے بہت سی قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
نیز یہ ووٹنگ سافٹوئیر پاکستانیوں سے مت بنوایا جائے۔
 
اس کے علاوہ کچھ ملکوں میں ٹچ اسکرین مانیٹرز کے ذریعے بھی ووٹ ڈالا جاتا ہے
جو فنگر پرنٹ کو بھی ریڈ کرتے ہیں
یار جانا تو وہاں ہی پڑے گا نا ووٹ ڈالنے، میں نے اپنی وائف کی کزن کو فون کر کے پوچھا ہاں بھئی کس کو ووٹ ڈالا تو کہنے لگی رہنے دیں امجد بھائی کیا ووٹ ڈالا، گئے تھے ووٹ ڈالنے تو پرچی پہلے سے تیار پڑی تھی سب کچھ لکھا ہوا تھا بس انگوٹھا لگوایا ہم سے اور پرچی لے لی۔ یہ لانڈھی کراچی ہے۔
 

arifkarim

معطل
یار جانا تو وہاں ہی پڑے گا نا ووٹ ڈالنے، میں نے اپنی وائف کی کزن کو فون کر کے پوچھا ہاں بھئی کس کو ووٹ ڈالا تو کہنے لگی رہنے دیں امجد بھائی کیا ووٹ ڈالا، گئے تھے ووٹ ڈالنے تو پرچی پہلے سے تیار پڑی تھی سب کچھ لکھا ہوا تھا بس انگوٹھا لگوایا ہم سے اور پرچی لے لی۔ یہ لانڈھی کراچی ہے۔
مطلب دھاندلی تو ہوئی ہے۔ :grin:
 

جہانزیب

محفلین
الیکٹرونک ووٹنگ انڈیا میں 2002 سے ہو رہی ہے اور بہت سے دیگر ممالک میں بھی ہے ۔

میری نظر میں اگلے الیکشن تک یہ کام باآسانی کیا جا سکتا ہے اور اس سے بہت سی قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
محب ذرا اس پر تفصیل سے روشنی ڈالئے گا ۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں یہاں بھی اکثریت مقامات پر الیکٹرانک ووٹنگ ہی ہوئی ہے پچھلے الیکشن میں بھی اور اس الیکشن میں بھی ۔ اس پر جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں سپریم کورٹ اور سینٹ کی کمیٹی پر ان کے بارے میں بھی بیان کیجئے گا ۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ میں دھاندلی کے امکانات زیادہ ہیں ۔ اور اگر الیکٹرانک ووٹنگ سے مراد آپ کی گھر بیٹھے ووٹ ڈالنا ہے تو یہ دنیا بھر میں کہیں نہیں ہوتا، ووٹ کے لئے آپ کو پولنگ سٹیشن جانا ہوتا ہے، تمام مراحل سے گزر کر آخر میں بیلٹ کو مشین ریڈایبل بوتھ میں کاسٹ کرنا ہوتا ہے ۔
 

جہانزیب

محفلین
ویسے مجھے ناروے سے آنے والی باجی پر ترس آ رہا ہے، جو اس ویڈیو میں ہیں، کہتی ہیں کہ ناروے میں ساری کمیونٹی عمران خان کو سپورٹ کر رہی تھی، میں پاکستان آئی تو یہاں سب پولنگ اسٹیشن میں عمران خان کو سپورٹ کر رہے تھے، تو وہ ہار کیسے سکتا ہے؟ اتنا ویلیڈ پوائنٹ ہے ۔ کاش یہ ڈیفنس سے نکل کر سواء اصل، گجومتہ، کاہنہ اور قینچی کے ساتھ گندا نالہ کی آبادیوں کا بھی دورہ کر لیتیں۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
میری نظر میں اگلے الیکشن تک یہ کام باآسانی کیا جا سکتا ہے اور اس سے بہت سی قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔

اگلے الیکشن تک تکنیکی طور پر ایک جامع ووٹنگ سسٹم تو شاید بن سکتا ہے، لیکن اُس سسٹم کے ذریعے ووٹنگ کے پورے عمل کو شفاف، درست، اور قابلِ اعتبار بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا، خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں۔

اور جیسا دیگر دوست بھی کہہ رہے ہیں، الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم میں بھی لوگوں کو پولنگ سٹیشن تک تو جانا ہی پڑے گا، اور اگر حالیہ الیکشن کی طرح اگلے الیکشن میں بھی پولنگ سٹیشنز پر زور آور گروہوں کی دادا گیری جاری رہی تو اس بات سے ہرگز کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے مہر استعمال ہو رہی ہے یا ٹچ سکرین۔
 

جہانزیب

محفلین
اگلے الیکشن تک تکنیکی طور پر ایک جامع ووٹنگ سسٹم تو شاید بن سکتا ہے، لیکن اُس سسٹم کے ذریعے ووٹنگ کے پورے عمل کو شفاف، درست، اور قابلِ اعتبار بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا، خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں۔

اور جیسا دیگر دوست بھی کہہ رہے ہیں، الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم میں بھی لوگوں کو پولنگ سٹیشن تک تو جانا ہی پڑے گا، اور اگر حالیہ الیکشن کی طرح اگلے الیکشن میں بھی پولنگ سٹیشنز پر زور آور گروہوں کی دادا گیری جاری رہی تو اس بات سے ہرگز کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے مہر استعمال ہو رہی ہے یا ٹچ سکرین۔
سعادت اس پر ایک جامع بحث امریکی سینٹ میں ہو چکی ہے، اس بارے میں کچھ تخقیقاتی ویڈیوز یو ٹیوب پر بھی موجود ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ صرف ستر سطروں کا کوڈ شامل کر کے ووٹ کو اپنی مرضی کی پارٹی کو دلوایا جا سکتا ہے ۔ پھر ہیکنگ کے خطرات وغیرہ الگ سے ہیں ۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
سعادت اس پر ایک جامع بحث امریکی سینٹ میں ہو چکی ہے، اس بارے میں کچھ تخقیقاتی ویڈیوز یو ٹیوب پر بھی موجود ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ صرف ستر سطروں کا کوڈ شامل کر کے ووٹ کو اپنی مرضی کی پارٹی کو دلوایا جا سکتا ہے ۔ پھر ہیکنگ کے خطرات وغیرہ الگ سے ہیں ۔

جی جہانزیب، میں پچھلے دو تین دنوں سے اسی موضوع پر مضامین پڑھ رہا ہوں۔ اسی تھریڈ میں بروس شنائیر کا ایک مضمون بھی شیئر کیا تھا جس میں کوڈ کے ردوبدل، ہیکنگ، اور الیکشن کے باقی عمل کے بارے میں دی گئی تجاویز واقعی بہت اچھی ہیں (شنائیر اس میدان کا ماہر جو ٹھہرا)، لیکن الیکٹرونک ووٹنگ کو مکمل طور پر رائج ہونے میں ابھی بھی بہت وقت لگے گا۔
 
محب ذرا اس پر تفصیل سے روشنی ڈالئے گا ۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں یہاں بھی اکثریت مقامات پر الیکٹرانک ووٹنگ ہی ہوئی ہے پچھلے الیکشن میں بھی اور اس الیکشن میں بھی ۔ اس پر جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں سپریم کورٹ اور سینٹ کی کمیٹی پر ان کے بارے میں بھی بیان کیجئے گا ۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ میں دھاندلی کے امکانات زیادہ ہیں ۔ اور اگر الیکٹرانک ووٹنگ سے مراد آپ کی گھر بیٹھے ووٹ ڈالنا ہے تو یہ دنیا بھر میں کہیں نہیں ہوتا، ووٹ کے لئے آپ کو پولنگ سٹیشن جانا ہوتا ہے، تمام مراحل سے گزر کر آخر میں بیلٹ کو مشین ریڈایبل بوتھ میں کاسٹ کرنا ہوتا ہے ۔

میں نے گھر بیٹھے ووٹ ڈالنے کی بات نہیں کی بلکہ پولنگ اسٹیشن جا کر ہی ووٹ ڈالنے کی بات کی ہے اور اعتراضات تو لازمی ہوں گے کیونکہ کوئی بھی سسٹم فول پروف نہیں ہو سکتا اور اگر ایسی کوشش کی جائے تو اخراجات اور وقت بے حساب چاہیے ہو گا جو یقینا میسر نہیں ہوتا۔

مگر امریکہ کی مثال لینے کی بجائے بھارت کی ہی لے لیتے ہیں وہاں بھی الیکٹرونک ووٹنگ ہو رہی ہے اور ہم اس میں بہتری بھی لا سکتے ہیں ۔ اس دفعہ بھی تو الیکشن کمیشن نے ٹیکنالوجی کی مدد سے آسانی فراہم کی ہے ووٹروں کو الیکٹرونک پرچی کے ذریعے۔

الیکٹرونک ووٹنگ میں بھی ووٹر کو اپنے انگوٹھے کا نشان دینا ہوگا اور اس مشین میں ایک بار ہی یہ انگوٹھا قبول ہو گا اور پھر یہ ڈیٹا اسی مشین میں محفوط رہتا ہے ، اس کی کاپی بنا کر بھیجی جاتی ہے اور کسی بھی شکایت کی صورت میں یہی انگوٹھے کا نشان نادرا کے پاس ایک زبردست ڈیٹابیس میں موجود ہے جسے تصدیق کرنے میں بہت کم وقت درکار ہوگا۔

اس میں بیلٹ باکس زیادہ چھاپنا ، ووٹ ضائع کرنا ، بیلٹ پیپر پر جعلی ٹھپے لگانا اور پھر گننے کے عمل میں بہت وقت لگانا اس جیسے کئی مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہونے کو سب کچھ ہو سکتا ہے۔ فول پروف سسٹم بھی بن سکتا ہے۔ لیکن ہم بننے دیں تو تب ناں۔ ہمارے ہاں کوئی بھی نیا سسٹم لاگو کرنے سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس میں بے ایمانی کے کون کون سے راستے نکل سکتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اس میں بیلٹ باکس زیادہ چھاپنا ، ووٹ ضائع کرنا ، بیلٹ پیپر پر جعلی ٹھپے لگانا اور پھر گننے کے عمل میں بہت وقت لگانا اس جیسے کئی مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
جی بالکل۔ 100 فیصد متفق! لیکن بعض افراد کو اسکے فوائد کی بجائے نقصانات زیادہ نظر آرہے ہیں۔
 
Top