یہ میری سمجھ سے بالکل باہر ہے کہ جب موبائل فون پر آپ بذریعہ ایس ایم ایس اپنے پولنگ اسٹیشن تک کی تمام تفاصیل جان سکتے ہیں تو اسی فون پر اپنے پسندیدہ امید وار یا جماعت کو ووٹ کیوں نہیں ڈال سکتے؟ کتنا مشکل ہے ایک نادرا کارڈ کو ایک موبائل فون سے لنک کرنا اور اسپر بذریعہ ایس ایم ایس ووٹ ڈالنا؟ جب یہ بار بار آزمودہ ہے کہ ہماری الیکشن انتظامیہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود قومی ورثہ یعنی دھاندلی کو مکمل طور پر روک نہیں سکتی تو اس ٹیکنالوجی نامی بلا کا استعمال کرکے ہی اسپر قابو پا لیا جائے؟ جب سب لوگ اپنے گھروں میں اپنے موبائل فونز پر ووٹ کاسٹ کریں گے تو کس کی مجال ہے کہ غنڈہ پن اور دیگر ذرائع سے صاف اور شفاف الیکشن کو روک سکے؟ یہاں مغرب میں مشہور ٹی وی پروگرامز پر ووٹنگ کیلئے اسی ایس ایم ایس کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ووٹنگ وہی ڈھاک کے تین پاٹ پولنگ اسٹیشنوں میں جاکر کرنی پڑتی ہے جسکی وجہ سے ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب بہت ہی کم ہو جاتا ہے۔ اگر یہی کام موبائل پر کر لیا جائے تو 100 فیصد نہ سہی 99،9 فیصد لوگ ووٹ ڈال کر حقیقی جمہوری معاشرہ بنا سکتے ہیں!
جی ابھی کچھ مشکلات ہیں اس میں لیکن مستقبل الیکٹرونک ووٹنگ ہی میں ہے:ووٹنگ کا ایک بہت اہم عنصر ووٹرز کی بے نامی (anonymity) ہوتا ہے۔ ایس-ایم-ایس کے ذریعے ڈالا جانے والا کوئی بھی ووٹ بے نام نہیں ہو گا کیونکہ ووٹر کے فون نمبر سے منسلک شناختی کارڈ کے ذریعے اس کی شناخت ممکن ہو گی۔ علاوہ ازیں، ایسے طریقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی بھی ممکن نہیں ہو گی اور تمام ناکام امیدوار "دھاندلی، دھاندلی!" کا شور مچاتے رہیں گے۔
نیز یہ ووٹنگ سافٹوئیر پاکستانیوں سے مت بنوایا جائے۔الیکٹرونک ووٹنگ انڈیا میں 2002 سے ہو رہی ہے اور بہت سے دیگر ممالک میں بھی ہے ۔
میری نظر میں اگلے الیکشن تک یہ کام باآسانی کیا جا سکتا ہے اور اس سے بہت سی قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
یار جانا تو وہاں ہی پڑے گا نا ووٹ ڈالنے، میں نے اپنی وائف کی کزن کو فون کر کے پوچھا ہاں بھئی کس کو ووٹ ڈالا تو کہنے لگی رہنے دیں امجد بھائی کیا ووٹ ڈالا، گئے تھے ووٹ ڈالنے تو پرچی پہلے سے تیار پڑی تھی سب کچھ لکھا ہوا تھا بس انگوٹھا لگوایا ہم سے اور پرچی لے لی۔ یہ لانڈھی کراچی ہے۔اس کے علاوہ کچھ ملکوں میں ٹچ اسکرین مانیٹرز کے ذریعے بھی ووٹ ڈالا جاتا ہے
جو فنگر پرنٹ کو بھی ریڈ کرتے ہیں
مطلب دھاندلی تو ہوئی ہے۔یار جانا تو وہاں ہی پڑے گا نا ووٹ ڈالنے، میں نے اپنی وائف کی کزن کو فون کر کے پوچھا ہاں بھئی کس کو ووٹ ڈالا تو کہنے لگی رہنے دیں امجد بھائی کیا ووٹ ڈالا، گئے تھے ووٹ ڈالنے تو پرچی پہلے سے تیار پڑی تھی سب کچھ لکھا ہوا تھا بس انگوٹھا لگوایا ہم سے اور پرچی لے لی۔ یہ لانڈھی کراچی ہے۔
ایم کیو ایم اور دھاندلی نہ کرےمطلب دھاندلی تو ہوئی ہے۔
محب ذرا اس پر تفصیل سے روشنی ڈالئے گا ۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں یہاں بھی اکثریت مقامات پر الیکٹرانک ووٹنگ ہی ہوئی ہے پچھلے الیکشن میں بھی اور اس الیکشن میں بھی ۔ اس پر جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں سپریم کورٹ اور سینٹ کی کمیٹی پر ان کے بارے میں بھی بیان کیجئے گا ۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ میں دھاندلی کے امکانات زیادہ ہیں ۔ اور اگر الیکٹرانک ووٹنگ سے مراد آپ کی گھر بیٹھے ووٹ ڈالنا ہے تو یہ دنیا بھر میں کہیں نہیں ہوتا، ووٹ کے لئے آپ کو پولنگ سٹیشن جانا ہوتا ہے، تمام مراحل سے گزر کر آخر میں بیلٹ کو مشین ریڈایبل بوتھ میں کاسٹ کرنا ہوتا ہے ۔الیکٹرونک ووٹنگ انڈیا میں 2002 سے ہو رہی ہے اور بہت سے دیگر ممالک میں بھی ہے ۔
میری نظر میں اگلے الیکشن تک یہ کام باآسانی کیا جا سکتا ہے اور اس سے بہت سی قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
میری نظر میں اگلے الیکشن تک یہ کام باآسانی کیا جا سکتا ہے اور اس سے بہت سی قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
سعادت اس پر ایک جامع بحث امریکی سینٹ میں ہو چکی ہے، اس بارے میں کچھ تخقیقاتی ویڈیوز یو ٹیوب پر بھی موجود ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ صرف ستر سطروں کا کوڈ شامل کر کے ووٹ کو اپنی مرضی کی پارٹی کو دلوایا جا سکتا ہے ۔ پھر ہیکنگ کے خطرات وغیرہ الگ سے ہیں ۔اگلے الیکشن تک تکنیکی طور پر ایک جامع ووٹنگ سسٹم تو شاید بن سکتا ہے، لیکن اُس سسٹم کے ذریعے ووٹنگ کے پورے عمل کو شفاف، درست، اور قابلِ اعتبار بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا، خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں۔
اور جیسا دیگر دوست بھی کہہ رہے ہیں، الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم میں بھی لوگوں کو پولنگ سٹیشن تک تو جانا ہی پڑے گا، اور اگر حالیہ الیکشن کی طرح اگلے الیکشن میں بھی پولنگ سٹیشنز پر زور آور گروہوں کی دادا گیری جاری رہی تو اس بات سے ہرگز کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے مہر استعمال ہو رہی ہے یا ٹچ سکرین۔
سعادت اس پر ایک جامع بحث امریکی سینٹ میں ہو چکی ہے، اس بارے میں کچھ تخقیقاتی ویڈیوز یو ٹیوب پر بھی موجود ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ صرف ستر سطروں کا کوڈ شامل کر کے ووٹ کو اپنی مرضی کی پارٹی کو دلوایا جا سکتا ہے ۔ پھر ہیکنگ کے خطرات وغیرہ الگ سے ہیں ۔
محب ذرا اس پر تفصیل سے روشنی ڈالئے گا ۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں یہاں بھی اکثریت مقامات پر الیکٹرانک ووٹنگ ہی ہوئی ہے پچھلے الیکشن میں بھی اور اس الیکشن میں بھی ۔ اس پر جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں سپریم کورٹ اور سینٹ کی کمیٹی پر ان کے بارے میں بھی بیان کیجئے گا ۔ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ میں دھاندلی کے امکانات زیادہ ہیں ۔ اور اگر الیکٹرانک ووٹنگ سے مراد آپ کی گھر بیٹھے ووٹ ڈالنا ہے تو یہ دنیا بھر میں کہیں نہیں ہوتا، ووٹ کے لئے آپ کو پولنگ سٹیشن جانا ہوتا ہے، تمام مراحل سے گزر کر آخر میں بیلٹ کو مشین ریڈایبل بوتھ میں کاسٹ کرنا ہوتا ہے ۔
جی بالکل۔ 100 فیصد متفق! لیکن بعض افراد کو اسکے فوائد کی بجائے نقصانات زیادہ نظر آرہے ہیں۔اس میں بیلٹ باکس زیادہ چھاپنا ، ووٹ ضائع کرنا ، بیلٹ پیپر پر جعلی ٹھپے لگانا اور پھر گننے کے عمل میں بہت وقت لگانا اس جیسے کئی مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔