کھلا ہے مجھ پہ کہ دنیا میں کیا کیا جائے

عظیم

محفلین
السلام علیکم
ایک غزل پیش کر رہا ہوں، آخری شعر میں ایک تجربہ کیا ہے ذو قافیتین کی صنعت کو نبھانے کی کوشش میں۔ امید ہے کہ احباب اس کے بارے میں رائے ضرور دیں گے
شکریہ






کھلا ہے مجھ پہ کہ دنیا میں کیا کیا جائے
جو اس کے ہاتھ سے دامن چھڑا لیا جائے

مزا ہی کیا ہے بھٹکنے کا اس کی راہ میں جب
مسافروں کو مکمل پتا دیا جائے

یہ زندگی ہے اگر زہر کیوں نہ ہنس ہنس کر
کسی کی یاد میں آنسو بہا پیا جائے

وہ ساتھ ہے تو بہاریں ہیں چار سو پھیلیں
وہ جب نہیں ہے تو پل بھر بھی کیا جیا جائے

اب آگے رونا ہے شاید جدائی میں اس کی
عظیم کیوں نہ ابھی مسکرا لیا جائے

ہر ایک بات میں خود ہی قصور وار ہوں جب
تو اس کے سامنے شکوہ بھی کیا کیا جائے

سلجھ نہ پائے جو حالت کی میرے ڈور تو خیر
کہ اپنے ہاتھ میں اس کا سرا ہی آ جائے





 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماشاء اللّٰه اچھی غزل ہے عظیم بھائی
کسی کی یاد میں آنسو بہا پیا جائے
یہاں پر پہلا قافیہ کچھ عجیب سا ہو گیا۔
آنسو بہا، خوں بہا قسم کا لفظ لگ رہا ہے

آخری شعر کے قافیے بھی اچھے ہیں لیکن مصرعۂ اولیٰ میں تعقید لفظی ہے۔
 

عظیم

محفلین
تکنیکی باریکیوں پر تو اساتذہ رائے دیں گے، مجھے تو سلاست اور روانی نے مزہ دیا
ماشا اللہ
بہت شکریہ بھائی شکیل
ماشاء اللّٰه اچھی غزل ہے عظیم بھائی

یہاں پر پہلا قافیہ کچھ عجیب سا ہو گیا۔
آنسو بہا، خوں بہا قسم کا لفظ لگ رہا ہے

آخری شعر کے قافیے بھی اچھے ہیں لیکن مصرعۂ اولیٰ میں تعقید لفظی ہے۔
آنسو بہا اور خوں بہا والی بات سے متفق سمجھتا ہوں خود کو، مگر فی الحال تعقید کہاں ہے مصرع میں یہ سمجھ میں نہیں آ سکا!
غزل آپ کو پسند آئی بہت اچھا لگا۔ جزاک اللہ خیر
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
تعقید کہاں ہے مصرع میں یہ سمجھ میں نہیں آ سکا!
مجھے آخری شعر کے مصرعۂ اولیٰ کے سیکنڈ ہاف میں "کے میرے ڈور تو خیر" میں تعقید محسوس ہوئی، ممکن ہے باقی دوستوں کومحسوس نہ ہو۔ لیکن مجھے کئی بار پڑھنا پڑا تو پھر بات تک پہنچ پایا۔

جرأت کر کے ایک مشورہ دے رہا ہوں، میری اس جرأت مندی پر خفا مت ہویئے گا۔

نہیں سلجھتی نہ سلجھے ہمارے حال کی ڈور
بس اپنے ہاتھ میں اس کا سرا ہی آ جائے
 
Top