کھلی زباں سے کروں جو بھی انکشاف کروں
کھٹک رہی ہے کوئی بات صاف صاف کروں
جو سارے خواب تھے ، پتھراؤ میں ہوئے زخمی
میں پتھروں کے نگر میں ہوں ، اعتراف کروں
میں سوچتا ہوں یہ مٹی کی خاصیت تو نہیں
کہ ساری عمر تمناؤں کا طواف کروں
تو مجھ سے ملنا جو چاہے تو اپنے دل میں بلا
میں تیرے ذہن میں کم کم ہی اعتکاف کروں
خلش کو مار ہی ڈالے نہ آگہی کا عذاب
میں کس کو مان لوں اور کس سے اختلاف کروں
کھٹک رہی ہے کوئی بات صاف صاف کروں
جو سارے خواب تھے ، پتھراؤ میں ہوئے زخمی
میں پتھروں کے نگر میں ہوں ، اعتراف کروں
میں سوچتا ہوں یہ مٹی کی خاصیت تو نہیں
کہ ساری عمر تمناؤں کا طواف کروں
تو مجھ سے ملنا جو چاہے تو اپنے دل میں بلا
میں تیرے ذہن میں کم کم ہی اعتکاف کروں
خلش کو مار ہی ڈالے نہ آگہی کا عذاب
میں کس کو مان لوں اور کس سے اختلاف کروں