کھلے دروازے .......

فلک شیر

محفلین
شاعری ایک بڑا میڈیم کیوں ہے؟ اور کیا واقعی ایسا ہے ؟ یا اس صدی میں اس کی حقیقی ضرورت ختم ہو چکی ہے اور یہ محض کچھ تلذذ پسند "خبطیوں" کی ضد ہے!!!
ایسے کئی سوال کئی جگہوں پہ لکھنے پڑھنے والوں کے سامنے آتے رہتے ہیں۔ اپنے اپنے دلائل اور اپنے اپنے تھیسس اور اینٹی تھیسس۔ایسے میں میرے جیساایک عام قاری کیا کرے۔ تو وہ یہی کرے کہ وہ ایک مصرعہ یا شعر ، جو گاہے اُسے کسی ایسے سفر پہ لے جاتا ہے ، جہاں اسے کوئی اور لے جانے کی استطاعت نہیں رکھتا........نہ سکرین پہ ناچتے ترمرے ، جلتے بجھتےقمقے اور کچے گوشت کی دکانیں ........نہ .........
چھوڑیے ، احمد سلیم کی ایک مختصر پنجابی نظم کا ترجمہ دیکھیے، شاید شاعر نے اس میں جو کہا ہے، ایک لاکھ لائنیں اور ان گنت تصویریں بھی اسے مشکل نہ کر سکیں ۔ یہ میرا اندازہ ہے ، اور آپ کو شاید یہ سطریں کم دلکش اور حقیقت سے دور لگیں۔ میرے خیال میں تو پنجابی شاعر نے جو انجانی سی کیفیت لفظ کی زنجیر میں باندھ کھڑی کی ہے ، یہ کوئی اور ہی کام ہے.......الگ سا ........وکھرا سا............اردو ترجمہ اصل متن کی شاید خاک سے نیچے کی کوئی چیز ہو، مگر اردوخواں خواتین و حضرات کے لیے ایک کوشش سی کی ہے۔
چھوٹے چھوٹے موتیوں جڑا چابیوں کا گچھا پکڑے

آنگن میں وہ چاؤ سے کلیلیں بھرتی ہے

مگر یہ کیسا گچھا ہے

ا س میں تو ایک بھی چابی نہیں

کیا کہا؟

وہ کہتی ہے

"اتنے تو دروازےہیں

کس کس کو قفل لگاؤں آخر

اور پتا ہے!!!!!

چور کبھی کھلے دروازے پہ نقب نہیں لگاتا

وہ دروازہ دل کا ہو

یا گھر کا........."

فلک شیر


اصل پنجابی متن

نکے نکے موتیاں والا کنجیاں دا گچھا
ہتھ وچ پھڑ کے چائیں چائیں پھردی رہندی
پر اس گچھے دی اک عجب کہانی ڈٹھی
اس وچ اک وی کنجی کوئی نہ
اوہ کہندی اے
اینے بوہے
بندہ کتھے کتھے جندرے مارے
نالے چور کدی کسے کھلے بوہے سنھ نہیں لاوندا
اوہ بوہا بھانویں دل دا ہووے
بھانویں گھر دا.....

احمد سلیم​
 
انتخاب تو آپ کا ہمیشہ ہی لاجواب ہوتا ہے
ہاں آپ کے قلم کے جوہر کم ہی کھلتے ہیں
لفظوں کی کُتر بیونت اور ان کا چناؤ ایسا ہوتاہے کہ یکبار تو بندہ دل تھام کر رہ جاتا ہے
اور دل ہمک ہمک کر ہل من مزید کی گردان کرتا ہے
مختصر الفاظ میں اتنا کہوں گا
سادگی و پرکاری بیخودی و ہوشیاری
حسن کو تغافل میں جرات آزما پایا
بہت خوب لکھا
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

فلک شیر

محفلین
انتخاب تو آپ کا ہمیشہ ہی لاجواب ہوتا ہے
ہاں آپ کے قلم کے جوہر کم ہی کھلتے ہیں
لفظوں کی کُتر بیونت اور ان کا چناؤ ایسا ہوتاہے کہ یکبار تو بندہ دل تھام کر رہ جاتا ہے
اور دل ہمک ہمک کر ہل من مزید کی گردان کرتا ہے
مختصر الفاظ میں اتنا کہوں گا
سادگی و پرکاری بیخودی و ہوشیاری
حسن کو تغافل میں جرات آزما پایا
بہت خوب لکھا
اللہ کرے زور قلم زیادہ
سرررر۔
آپ کی شفقت اور حسن ظن ہے۔
:)
 
Top