محسن وقار علی
محفلین
کھودا پہاڑ ۔۔۔۔!!!
کسی شہر میں ایک انتہائی شاطر اور چلاک شخص رہا کرتا تھا، ایک دن وہ سیر کرتے کرتے شہر سے باہر نکلا تو کئی کلو میٹر دور جانے کے بعد ایک بہت بڑے پہاڑ کے دامن میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ چند لوگ سروے کررہے ہیں۔
وہ ان کے پاس چلا گیا اور انکی باتیں سننے لگا۔ان کی باتوں سے اس نے اندازہ لگایا کہ یہ لوگ پہاڑ خرید کر یہاں کوئی بہت بڑی ہائوسنگ اسکیم بنانا چاہتے ہیں مگر اس پہاڑ کو توڑنے اور ایک تو بہت زیادہ وقت لگے گا نیز بھاری مشینری اور دیگر اخراجات کی وجہ سے یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے۔
ان صاحب نے اس پارٹی سے پہاڑ کھودنے کا تخمینہ پوچھا اور اس سے نصف رقم میں اس کمپنی کے ساتھ پہاڑ کھودنے کا ایگریمنٹ کرلیا۔
ایگریمنٹ کرنے کے بعد اپنے شہر واپس گیا اور لوگوں کو بتایا کہ ہمارے شہر سے 100 کلو میٹر دور واقع پہاڑ کے اندر سونے کے بڑے ذخائر موجود ہیں اور میں نے خود وہاں ایک کمپبی کے لوگوں کو سروے کرتے دیکھا ہے۔
اس نے اپنے شہر کے چند لوگوں کو ساتھ لیا اور سروے کرتے ہوئے لوگ بھی دکھائے، جس کے بعد شہر کے لوگوں میں جوش و خروش پیدا ہوا اور سب لوگ ایک کارواں بنا کر لانگ مارچ کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں ہتھوڑے، پھائوڑے اور دیگر آلات کھدائی اٹھا کر اس پہاڑ کے پاس پہنچ گئے اور اسے کھودنا شروع کردیا۔
تو جناب 4 دن کے اندر اندر اس پہاڑ کو کھود کر زمین کے برابر کردیا گیا لیکن اس میں سے سوائے ایک مردہ چوہے کے کچھ بھی نہیں نکلا،،
تب سے یہ واقعہ محاورہ بن کر اردو ادب میں ایک اعلیٰ و ارفع مقام حاصل کرچکا ہے۔
نوٹ: حالات و واقعات کی مماثلت کی وجہ سے ہماری اس پوسٹ کو کسی سیاسی مقصد کے لئیے ہر گز استعمال نہ کیا جائے، شکریہ
کسی شہر میں ایک انتہائی شاطر اور چلاک شخص رہا کرتا تھا، ایک دن وہ سیر کرتے کرتے شہر سے باہر نکلا تو کئی کلو میٹر دور جانے کے بعد ایک بہت بڑے پہاڑ کے دامن میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ چند لوگ سروے کررہے ہیں۔
وہ ان کے پاس چلا گیا اور انکی باتیں سننے لگا۔ان کی باتوں سے اس نے اندازہ لگایا کہ یہ لوگ پہاڑ خرید کر یہاں کوئی بہت بڑی ہائوسنگ اسکیم بنانا چاہتے ہیں مگر اس پہاڑ کو توڑنے اور ایک تو بہت زیادہ وقت لگے گا نیز بھاری مشینری اور دیگر اخراجات کی وجہ سے یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے۔
ان صاحب نے اس پارٹی سے پہاڑ کھودنے کا تخمینہ پوچھا اور اس سے نصف رقم میں اس کمپنی کے ساتھ پہاڑ کھودنے کا ایگریمنٹ کرلیا۔
ایگریمنٹ کرنے کے بعد اپنے شہر واپس گیا اور لوگوں کو بتایا کہ ہمارے شہر سے 100 کلو میٹر دور واقع پہاڑ کے اندر سونے کے بڑے ذخائر موجود ہیں اور میں نے خود وہاں ایک کمپبی کے لوگوں کو سروے کرتے دیکھا ہے۔
اس نے اپنے شہر کے چند لوگوں کو ساتھ لیا اور سروے کرتے ہوئے لوگ بھی دکھائے، جس کے بعد شہر کے لوگوں میں جوش و خروش پیدا ہوا اور سب لوگ ایک کارواں بنا کر لانگ مارچ کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں ہتھوڑے، پھائوڑے اور دیگر آلات کھدائی اٹھا کر اس پہاڑ کے پاس پہنچ گئے اور اسے کھودنا شروع کردیا۔
تو جناب 4 دن کے اندر اندر اس پہاڑ کو کھود کر زمین کے برابر کردیا گیا لیکن اس میں سے سوائے ایک مردہ چوہے کے کچھ بھی نہیں نکلا،،
تب سے یہ واقعہ محاورہ بن کر اردو ادب میں ایک اعلیٰ و ارفع مقام حاصل کرچکا ہے۔
نوٹ: حالات و واقعات کی مماثلت کی وجہ سے ہماری اس پوسٹ کو کسی سیاسی مقصد کے لئیے ہر گز استعمال نہ کیا جائے، شکریہ