سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہر شخص کا محفل میں منظورِ نظر تھا وہ
مائل بہ کرم مجھ پر کچھ کچھ تو مگر تھا وہ
بن اس کے لگے مجھکو ہر شب ہے اماوس کی
قسمت کے اندھیروں میں مانندِ قمر تھا وہ
ٹوٹی ہیں امیدیں بھی کیسے اسے ڈھونڈوں میں
ڈھلتی ہوئی راتوں میں اک نورِ سحر تھا وہ
وہ حسن فضاؤں کا وہ وجہ بہاروں کی
پھولوں کا سراپا تھا رنگین شجر تھا وہ
میں ٹوٹ گیا یکسر جب اس کو نہ دیکھا تو
منزل کا نشاں وہ تھا قندیلِ سفر تھا وہ
سجاد اسے پانا امکان سے باہر ہے
کھویا ہے جسے میں نے نایاب گہر تھا وہ
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہر شخص کا محفل میں منظورِ نظر تھا وہ
مائل بہ کرم مجھ پر کچھ کچھ تو مگر تھا وہ
بن اس کے لگے مجھکو ہر شب ہے اماوس کی
قسمت کے اندھیروں میں مانندِ قمر تھا وہ
ٹوٹی ہیں امیدیں بھی کیسے اسے ڈھونڈوں میں
ڈھلتی ہوئی راتوں میں اک نورِ سحر تھا وہ
وہ حسن فضاؤں کا وہ وجہ بہاروں کی
پھولوں کا سراپا تھا رنگین شجر تھا وہ
میں ٹوٹ گیا یکسر جب اس کو نہ دیکھا تو
منزل کا نشاں وہ تھا قندیلِ سفر تھا وہ
سجاد اسے پانا امکان سے باہر ہے
کھویا ہے جسے میں نے نایاب گہر تھا وہ